مستورات کے دو سائے شوہر اور قبر

عورت کبھی بیٹی ،کبھی بیوی اور کبھی ماں کے روپ میں نظر آتی ہے ،جب مستورات بیٹی کے روپ میں ہو تو اُس کو کہا جاتا ہے تم ہمارے گھر پر مہمان ہو تمہارا اصلی گھر وہ ہے جہاں تم کو شادی کے بعد جانا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کیوں کے شادی سے پہلے بیٹی آرام سے ماں باپ کے گھر میں رہ لیتی ہے لیکن شادی کے بعد اُس کو سکون شوہر کے گھر میں ہی آتا ہے ماں روکے باپ روکے لیکن اُس کی ایک ہی ضد ہوتی ہے مجھ کو اپنے گھر جانا ہے کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے کیوں کے اﷲ نے کائنات کا نظام ایسا بنایا ہے کے مستورات(عورتیں)اُن کا دل صرف اپنے شوہر کے ساتھ ہی لگتا ہے ماں جس نے پیدا کیا باپ جس نے پالا بھائی جس نے ساتھ دیا سب کی عزت ویسے ہی کرتی ہے لیکن گھر اپنے شوہر کا ہی اچھا لگتا ہے اور جب شوہر گھر میں ہوتا ہے تو ہر عورت بے فکر نظر آتی ہے کے میرا سایہ میرے ساتھ ہے اور جب شوہر کام پر گیا ہوتا ہے تو عورت دعائیں کرتی نظر آتی ہے کے جلدی میرا شوہر واپس آئے ،جس طرح عورت قبر میں محفوظ ہوتی ہے اسی طرح اپنے آپ کو شوہر کے گھر میں محفوظ سمجھتی ہے ،اﷲ نے بھی مرد اور عورت کا نظام ایسے ہی بنایا ہے کے شوہر بھی سارا دن جہاں بھی رہے رات کو اپنے گھر آتا ہے اور جو بے سکونی گھر کے باہر ملتی ہے اُس سے زیادہ سکون اپنے گھر میں آ کر پاتا ہے ،اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد یہی ہے اگر کبھی شوہر سے کوئی غلطی ہو جائے یا بیوی سے کوئی غلطی ہو جائے تو آرام و سکون سے مسئلوں کو حل کیا جائے لڑ جھگڑ کر گھر کا ماحول خراب ہوتا ہے اور اگر کہیں خدا نخواستہ طلاق ہو جائے تو وقتی طور پر تو بہت اچھا لگتا ہے لیکن بعد میں مرد اور عورت دونوں کی معاشرے سے عزت بھی چلی جاتی ہے دونوں بے سکون ہی نظر آتے ہیں بعد میں گھر باپ کا ہوتا ہے لیکن غیر غیر لگتا ہے اور اگر بچے ہیں تو وہ معصومیت کے ساتھ کبھی ماں کی طرف دیکھتے ہیں کبھی باپ کی طرف جیسے کہہ رہے ہوں کے آپ کی لڑائی میں آخر ہمارا کیا قصور ہے ،تنہائی میں چھوٹے چھوٹے بچے باتیں کرتے ہیں میں اﷲ میاں سے دعا کروں گا کے میرے امی ابو کی لڑائی ختم ہو جائے ،پھر بچے باتیں کرتے ہیں اگر امی ابو الگ ہو گئے تو بیٹا کہتا ہے میں ماں کے ساتھ رہوں گا بیٹی کہتی ہے میں باپ کے ساتھ رہوں گی پھر بچے کہتے ہیں اچھا تم مجھ سے ملنے آو گی نا، میں تمہارا انتظار کروں گا پھر ہم ساتھ مل کر کھیلیں گے پھر بہن بھائی ایک دوسرے کے گلے لگ کر گھنٹوں روتے رہتے ہیں ماں باپ سمجھتے ہیں بچے سکون کی نیند سو رہے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کے بچوں کا سکون آپ کی وجہ سے ہے اگر آپ سکون سے ہیں گھر کا ماحول اچھا ہے تو بچے خوش ہیں اس لیے خدارا اپنے سائے کی لمبی عمر کے لئے دعا کریں اور ہر سائے کو بھی اپنی پرچھائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے دونوں مل کر دنیا کے نشیب و فراز کا مقابلہ کریں انشاء اﷲ ہمت ِمرداں مدد ِ خدا۔
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 238719 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.