آپ کیوں لکھتے ہیں؟

٭یہودیت اورنصرانیت کی مذہبی کتب بھی حضرت محمد ﷺ کو اﷲ کا سچا پیغمبر تسلیم کرتی ہیں
ز تک٭گستاخ رسول ﷺ کی سزا سر تن سے جدا قرآن وحدیث،سنت رسول کریمﷺ،طرز صحابہ کرامؓ،اجماع امت ہے
٭جرم ثابت ہونے ،اعلیٰ عدالتوں سے سزا پانے کے باوجودآسیہ مسیح کو پھانسی کیوں نہیں دی جا رہی ؟
٭اسلامی تحریک طلبہ نے تحفظ ناموس مصطفیٰ ﷺمہم کا آغاز کردیا ،پاکستان کے طلبہ ملک گیر مہم چلائیں گے یورپ و مغرب نے انبیاء اکرامؑ کی توہین اور گستاخان رسول کی حمایت کرنا اپنا حق سمجھ لیا جس نے دنیا کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیاہے انبیاء اکرامؑ کی توہین آمیز فلمیں ،قرآن کی توہین ،توہین ِ صحابہؓسرعام ہو رہی ہے مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء اکرامؑ پر ایمان لانا،ان سے محبت کرنا لازم وملزوم ہے جو بھی کسی نبی کی توہین کرتا ہے تو اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔انبیاء کرام انسا نوں میں سے وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں نور نبوت سے آراستہ کر کے اس دنیا میں بھیجا اور انبیاء کرامؑ علم کے خزانے برائے راست اﷲ تعالیٰ سے حاصل کرتے ہیں آج تہذیبوں کے تصادم کے اس پر فتن دور میں نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم بنوت کو ماننے والے اربوں عاشقان رسولﷺ کے جذبات متعدد بار مجروح کئے جا چکے ہیں ماضی قریب میں محمد الرسول اﷲﷺ کے ٹرائل کے عالمی دن''کے نام سے تیار کی گئی اس فلم اور اب عالم کفرکی طرف سے نشاتم رسول آسیہ مسیح (ملعونہ )کی حمایت نے عاشقان رسولﷺ کے دلوں میں عشق رسولﷺ کی لہر کو دوبارہ زبردست طریقے سے ہلا کر رکھ دیا ، دنیا بھر سے عاشقان رسولﷺ کے جم غفیرنے ہمیشہ عالم کفر کو پیغام دیا ہے کہ گستاخ رسولﷺ کی سزا سر تن سے جدا ۔
گستاخان رسول کے بارے میں قرآن مجید کا موقف
گویا عاشقان رسولﷺ نیرب العالمین کی عدالت میں اپیل دائر کر دی کہ اے اﷲ! تو ہی فیصلہ فرماکہ نبی ٔ مکرم ﷺکاکیا مقام ہے؟ نبیوں اور حضرت محمد ﷺ کی توہین کا ارتکاب کرنیوالا بدبخت کس زمرے میں آتا ہے؟ تو اﷲ تعالیٰ قرآن مقدس میں آداب النبی ﷺ بیان فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو نبیﷺ کی آواز سے اونچا نہ ہونے دو ان کے سامنے اونچا نہ بولوجیسے تم ایک دوسرے کے ساتھ بلند آواز سے بولتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع کر دیئے جائیں اور تمہیں پتہ بھی نہ چل سکے(سورت الحجرات آیت۲۰)
پھر خالق کائنات فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور رسول ﷺ کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب لوگ ذلیل لوگوں میں سے ہیں (المجادلہ۲۰)۔مندرجہ بالا آیت میں گستاخان رسولﷺ اور ان کا ساتھ دینے والوں کو روئے زمین کی ذلیل ترین لوگ کہا گیا۔
مزید رب العالمین فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور اس کے رسولﷺ کو ایذ ا پہنچاتے ہیں اﷲ بھی دنیا و آخرت میں اپنی رحمت سے ان کو دور کر دے گا اور اﷲ نے ایسے لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب تیا ر کر رکھا ہے (الاحزاب۵۷)یعنی دنیا میں ذلت کی موت اور آخرت میں جہنم کا عذاب ۔
سورۃ توبہ کی آیت نمبر 69میں ارشاد ہوتا ہے کہ (رسول اﷲ ﷺ کے گستاخ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا و آخرت میں اعمال ضائع ہو گئے ہیں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔
گستاخان رسول کے خلاف نبی ٔ کریم ﷺ کاعمل
اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے یہ میرے اتنے مطیع و فرمانبردار ہیں کہ انبیاؑ اسوقت تک نہیں بولتے جب تک اﷲ کا حکم نہیں ہوتا ہے یعنی یہ مقدس ہستیاں جب لب کشائی فرماتی ہیں تو اﷲ کی اجازت سے۔ معلوم ہو ا کہ حضرت محمد ﷺ کی احادیث مبارکہ (گفتگو) حکم ربی سے ہوتی ہے تو آئیے فرامین رسولﷺ پر طائر انہ نظر ڈالتے ہیں کہ نبی مکرمﷺ اپنے گستاخ کے بارے میں کیا حکم صادر فرماتے ہیں
1۔ گستاخ رسولﷺ ابو عفک یہودی کا قتل جسکی عمر 120سال تھی گستاخی پر عاشق رسولﷺ حضرت سالم بن عمیرؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۳۸)
2۔ رسول اﷲﷺ کے گستاخ انس بن زینم الدیلمی کو قبیلہ خزاعہ کے ایک بچے نے قتل کیا آپ ﷺ نے خون کو رائیگاں قرار دیا (الصارم المسلول۱۳۹)
3۔ایک گستاخ عورت آپ ﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی آپ ﷺ نے فرمایا میری دشمن کی خبر کون لے گا تو خالد بن ولیدؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول۱۶۳)
4۔ایک مشرک گستاخ آپ ﷺ کی گستاخی اور گالیاں دیا کرتا تھا آپﷺ نے ارشاد فرمایا کو ن ہے جو اسکی خبر لے گا؟ حضرت زبیرؓ کھڑے ہوئے اور جا کر اسکو قتل کر دیا اسکا سامان آپﷺ نے ان کو تحفے میں دے دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۷۷)
5۔امام بخاری نے تفصیلاً گستاخ رسول ابورافع کے انجام کا واقعہ بیان کیا ہے کہ یہ خود بھی گستاخی کرتا تھا اور دوسروں کو بھی گستاخی پر ابھارتا تھا یہ ملعون ایک بہت بڑے قلعے میں رہتا تھا آپ ﷺ نے اسکو قتل کرنے کے لئے سیدنا عبداﷲ بن عتیکؓ کی امارت میں ایک وفد تشکیل دیا آپ ؓ اسکو قتل کرنے کے لئے مکمل پلان تیار کر کے قلعے میں داخل ہوئے اور اسے قتل کر دیا واپسی پر ان کی پنڈلی زخمی ہو گئی آپﷺ نے اپنا دست مبارک پنڈلی پر لگا دیا وہ با لکل ٹھیک ہو گئی۔
6۔ملعون گستاخ رسولﷺ کعب بن اشرف کے قتل کے بارے میں آقائے دو جہاںﷺ نے صحابہ کرامؓسے فرمایا کہ کون اس کو ٹھکانے لگائے گا؟ یہ اﷲ اور رسولﷺ کو بہت ستا رہا ہے اس پر حضرت سیدنا محمد بن سلمہ انصا ریؓ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کر دیا آپ ﷺ کو اطلاع دی گئی تو آپ ﷺ بہت خوش ہوئے۔
۔گستاخ رسول ام ولد باندی کو ایک نا بینا صحابی حضرت عمیر بن عدی ؓنے واصل جہنم کر دیا آپ ﷺ نے خون رائیگاں قرار دیے دیا۔
عہد خلفائے راشدین ؓمیں جھوٹے نبیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کرکے صحابہ کرام نے نبی اکرم ﷺ کی عزت وناموس کاتحفظ کیا جو امت مسلمہ کیلئے گستاخوں کو قتل کرنے کی دلیل ہے۔
بعد ازعہد صحابہ کرام ؓ سے آج تک چند معروف گستاخان رسول کا انجام
صحابہ کرام ؓ کے عہد کے بعد ریجی فالڈ گستاخ کو سلطان صلاح الدین نے ،ابراہیم فرازی شاعر کو قاضی ابن عمرونے،فلورا عیسائی عورت ، میری عیسائی عورت،اسحاق پادری،سانکو پادری،جرمیاس پادری،جانتبوس پادری،سیسی نند پادری،آئیزک پادری،پولوس پادری،تھیوڈومیر پادری کو حاکم اندلس عبدالر حمان نے،پادری پرٹیکٹس،،یوحناکو قاضی اندلس نے قتل کروایا،یولوجئیس پادری کو فرزند اندلس نے قتل کروایا۔میجر ہردیال سنگھ کو غازی بابو معراج دین شہید ؒنے،شروھانندسوامی کو غازی قاضی عبدالرشیدؒ،ملعون عبدالحق کو غازی محمد مانکؒ،تھورام کو غازی عبدالقیومؒ،پالامل زرگر کو غازی حافظ محمد صدیق ؒ،ویر بھان کو نامعلوم غازی مسلمان ،اپم سنگھ کو غازی غلام محمد شہید ؒ،ڈاکٹر رام گوپال کو غازی مرید حسین،ہری چند ڈوگر کو غازی میاں محمد شہید ؒ،بھوشن عرف بھوشو کو غازی بابا عبدالمنانؒ ،کلکتہ میں ایک گستاخ کو غازی امیر احمد شہیدؒ ؒ،چوہدری کھیم چند کو غازی منظور حسین شہید ؒ غازی عبدالعزیز شہید ؒ،گستاخ سکھ کو غازی محمد اعظم ؒ،نینو ں مہاراج کو غازی عبدالخالق قریشی ؒ،لیکھرام آریہ سماجی کو نامعلوم غازی نے،پادری سیمسوئیل کے غازی زاہد حسین ؒ،یوسف کذاب کو کوٹ لکھپت کے کسی قیدی نے،ہیزرک بروڈایڈیٹر کے غازی عامر چیمہ شہید ؒ اور سلمان تاثیر کو غازی ممتاز قادری شہید ؒنے جہنم واصل کیا
نبی ٔ کرم ﷺ سابقہ آسمانی کتب کی روشنی میں
مجھے خدشہ ہو رہا ہے کہ گستاخی کرنیوالے تو عیسائیت کو مانتے ہیں یا یہودی ہیں وہ کہیں گے کہ آپ اپنی آسمانی کتاب اور اپنے نبی ﷺکے فرامین بیان کر رہے ہو یہ تو ہمارے (یہودو نصاریٰ )کے لیے حجت نہیں ہیں ہمارے انبیاء موسیٰ ؑاور عیسیٰؑ کے فرا مین دکھا ؤ جسکی ہم اطا عت کریں۔
1 ۔ حضرت داودؑ فرماتے ہیں کہ(اے محمدﷺ) میں ساری پشتوں کو تیرا نام یاد دلاؤں گا پس سارے لوگ ابدالا آباد تیری ستائش کریں گے(زبورشریف باب ۴۵ملتقطاً)حضرت داؤد ؑ فرماتے ہیں کہ آئیے حضرت موسیٰ ؑ کے دروازے پر چلتے ہیں فرماتے ہیں خداوند تیرا تیرے ہی درمیان سے یعنی ترے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی ﷺ برپا کرے گا تم اس کی سننا خداوند نے مجھ سے کہا وہ جو کچھ کہتے ہیں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلا م اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہی ان سے کہے گا اور جو میری باتوں کوجو وہ میرا نام لیکر کیسے نہ سنے تو میں اس کا حساب اس سے لوں گا (تورات کتاب استثناء باب ۹ آیت ۱۵ تا ۱۹)
بیان ہے توارت صحیفہ بسیعاہ باب ۲۹،۱۲میں کہ پھر وہ کتاب (قرآن) کسی ان پڑھ کو دیں گے کہیں گے اس کو پڑھ اور وہ کہے گا میں پڑھنا نہیں جانتا۔
حضرت مسیحؑ انجیل یوحنا باب 16آیت13تا7میں فرماتے ہیں کہ میں سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں گا تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا مجھے تم سے بہت سی باتیں کہنا ہیں مگر اب تم ان کو برداشت نہیں کر سکتے لیکن جب وہ آئے گا تو تم کو سچائی کی راہ دکھائے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا اور میرا جلال ظاہر کریگا۔
انجیل بر ناباس کے باب نمبر96میں ہے کہ ایک یہودی مذہبی پشوانے ایک موقع پر عیسیٰؑ سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپؑ نے جواب دیا کہ میں عیسیٰؑ بن مریم ہوں اس یہودی نے کہا کہ توارت میں مرقوم ہے اﷲ تعالیٰ ایک نجات د ہند ہ عالم کو مبعوث کریگا وہ آ کر ان ہی باتوں کا اعلان کرے گا جس کا حکم اﷲ تعالیٰ دے گا اور دنیا میں وہ اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا کہا آپ وہ نجات د ہندہ ہیں ؟آپؑ نے فرمایا کہ یہ سچ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایا ہے مگر میں نبی موعود نہیں ہوں اس نبی کی تخلیق مجھ سے پہلے ہوئی لیکن اسکا ظہور میرے بعد ہو گا اور جب ابلیس کے بہکانے کی وجہ سے بد بخت لوگ میری تعلیمات کو مسخ کر دیں گے تو اﷲ تعالیٰ دنیا پر اپنی رحمت نازل فرمائے گا اور اس پیغمبرﷺ کو مبعوث فرمائے گا جس کے لئے تمام کائنات کو اس نے تخلیق کیا ہے وہ پیغمبرﷺ اقتدار و قوت کیساتھ جنوب کی سمت سے ظاہر ہو گا بت پرستوں اور ان کے بتوں کو تباہ کر دے گا اورشیطان سے وہ اقتدار چھین لے گا جو اس نے انسانوں پر قائم کر لیا ہے وہ ان کی نجات کے لئے جو اس پر ایمان لائیں گے اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا مبارک ہیں وہ لوگ جو اس پر ایمان لائیں گے اور جب اس یہودی عالم نے اس پیغمبر اعظم اور نبی موعود کا نا دریافت کہا تو آپ ؑ نے فرمایا اس نجات دہندہ کا نام(بڑا) صفات ہے---------------اس کا نام محمدﷺ ہے۔
باب97میں رقم ہے کہ لوگوں نے یہ فریاد کی اے خدا !اپنے رسول کو ہماری طرف بھیج اے محمد ﷺ! دنیا کی نجات کے لئے جلدی تشریف لے آئیے۔
فیصلہ ہوگیا گستاخ رسول کی سزا سر تن سے جدا
لیجئے یہودونصاریٰ کی کتب حضرت محمد عربی ﷺ کو سچا آخری ،نبی موعود ہونے کا اعلان کر رہی ہیں یعنی حقیقت اورروز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ اسلام سچا دین حضرت محمد ﷺ کا قرآن احادیث مبارکہ لاریب ہیں حضرت محمد ﷺ کاگستاخ واجب القتل ہے، ان کا انکار کرنیوالے عیسیٰؑ کے بھی منکر ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے دین سے راہ فرار اختیار کر کے دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سامان خرید رہے ہیں عالم کفر دجل و فریب سے کام لینا چھوڑ ے اورشان رسالت ﷺ میں گستاخیاں اورگستاخوں کی کی حمایت بند کرے۔

گستاخان رسول کوسزا دینا کس کی ذمہ داری ؟
اگر اسلامی نظام خلافت قائم ہو تو خلیفہ ٔ اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخان رسول کے سر تن سے جدا کرے ،اس کی مثالیں ہمیں عہد خلافت راشدہؓ کی زریں دور میں ملتی ہیں خلیفتہ الرسول سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے گستاخان رسول،مدعیان نبوت کے خلاف جہاد کیا اور اس ناسور کو صفحہ ٔ ہستی سے مٹا دیا۔
اگر زمین پر اسلامی نظام قائم نہیں ،البتہ مسلمان حکمران حکومت کر رہے ہیں تو مسلمان حکمرانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گستاخان رسول کو تختہ ٔ دار پر سرعام چڑھائیں تاکہ آئندہ کسی کو گستاخی کرنے کی جرأت نہ ہو۔
اگر مسلمان حکمران اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے یا زمین پر غیر مسلم حکمران ہیں جو مسلمانوں کے جذبات کو کچل رہے ہیں تو ان دونوں صورتوں میں مسلمانوں پر فرض عائد ہوتا ہے کہ ایسی غیر ذمہ دار ریاست کی اجازت کے بغیر گستاخان رسول کو کیفرکرادر تک پہنچا ئے۔حدیث رسول ہے کہ جو شخص اپنے ایمان کی حفاطت کرتا ہوا مرے وہ شہید ہے (ابوداؤد،ترمذی بحوالہ گستاخ رسول کی سزا سر تن سے جدا)۔
تحفظ حرمت رسولﷺ ایمان کا سب سے بڑادفاع ہے اس کے بغیرتو ایمان مکمل ہی نہیں ہو سکتا ۔کیا کسی مسلمان کو اپنے ایمان کے تحٖفظ کیلئے حاکم وقت کی اجازت لینا درکار ہے ہرگز ہرگز نہیں۔ایسا خوش نصیب انسان جو تحفظ(ناموس رسالتﷺ) ایمان کے راستے میں جدوجہدکرتا دارفانی کو خیرباد کہہ گیا تو وہ شہید ہے ۔
تو پھرملعونہ گستاخ رسول آسیہ کو پھانسی کیوں نہیں دی جا رہی؟
آسیہ مسیح زوجہ طارق مسیح (1971 ء) ساکن شیخوپورہ صوبہ پنجاب پاکستان نے 2009 ء کو توہین رسالت ﷺکا ارتکاب جس کے باعث مقدمہ درج کیا گیا ۔جس کی حمایت سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے کھل کر کی اور ناموس رسالت ﷺ کے قانون کے خلاف ہرزاہ سرائی پر اتر آیا حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھی تو گورنر کے سرکاری محافظ ،عاشق رسول ﷺغازی ملک ممتاز قادری شہید ؒ نے گورنر سلمان تاثیر کو قتل کردیا۔2010ء کو شیخوپورہ کی عدالت کے جج محمد نوید اقبال نے سزائے موت کا حکم سنایا ،16 اکتوبر 2014 ء کو ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہائی کورٹ سے اس سزا کو برقرار رکھا ،24 نومبر 2014 ء کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی سپریم کورٹ میں یہ اپیل 31 اکتوبر کو اسلام آباد لگے گی ،ملک ممتاز حسین قادری شہید ؒ تو اپنا کام کر گے اب سب مسلمانوں کی نگاہیں سپریم کورٹ پر ہیں ۔دوسری طرف صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ گستاخان رسول کا حمایتی یورپ ومغرب پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ شاتم رسول ﷺ آسیہ ملعونہ کو چوردروازے سے بیرون ملک بھیج دے ،پاکستانی حکمرانوں کا ماضی اس حوالے سے شرمناک ہے کہ وہ عاشقان رسول ﷺ کو سزائے موت دینے اور گستاخوں کو یورپ ومغرب کی ایک کال پران کے حوالے کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں ۔پاکستان کے مذہبی حلقوں میں یہ تشویش پائی جارہی ہے کہ حکومت آسیہ ملعونہ کو بھی ماضی کی طرح ملک سے فرار نہ کروا دے ۔مسلمانان پاکستان کا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ آسیہ کو فوری طور پر پھانسی دی جائے ۔(یاد رہے کہ ملک میں ناموس رسالت ﷺ ایکٹ 295-c ہونے کے باوجود آج تک کسی گستاخ رسول ﷺ کو سزا نہیں دی گئی جو کہ ساری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے )قوم کو چاہیے کہ وہ اس شدت کے احتجاجی تحریک چلائیں کہ حکمران آسیہ مسیح کو تختہ ٔ دار پر لٹکا نے پر مجبور ہوجائیں ۔ اس سلسلے میں سکول،کالج اور یونیورسٹی کی نمائندہ تنظیم اسلامی تحریک طلبہ نے "تحفظ ناموس مصطفیٰ ﷺ مہم" کا آغاز کردیا ہے ،پاکستان کے طلبہ سے اپیل ہے کہ اس مہم کو کامیاب بنا کر غیرت ایمانی کا ثبوت دیں۔
؂؂؂؂؂؂؂
 
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 625926 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.