بیویاں

معاشرے کا حال یہ ہو گیا ہے کہ کوئی گناہ کرے تو اس کا حال گھر کی کھڑکیوں سے نکل کر گلی گلی خواتین و مرد حضرات کی زبان پر عام ہوجاتا ہے۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ تمام مرد و حضرات و خواتین و دوشیزائیں گناہ سے پاک ہوتی ہیں۔ کم از کم ان کے اسپیڈ میں کانوں کو چھوتے ہاتھ... اور توبہ توبہ کی آواز سے تیزی سے تاسف کا اظہار کرتی زبان کی حرکت سے.... ابروؤں کے مسلسل قطب مینار کی طرح بلند ہوتے ہوئے پیشانی کی حد کو چھونے سےتو یہی محسوس ہوتا ہے۔....

یہی حال ان مظلوم بیویوں کا ہے جو شوہر کے بچے پیدا کر کے سمجھتی ہیں انہوں نے بہت بڑا احسان کر دیا ہے۔ دو شادیاں کرنے والوں کو عموماً اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ بے چاری بیوی مظلوم ترین ہستی اور شوہر ظالم ترین ۔ اس کے اس ظلم کی داستان ہر عورت اتنے درد بھرے انداز میں دوسری عورت کو بتاتی ہے کہ بے چاری عورت کے شوہر نے ، Sorry ظالم شوہر نے دوسری شادی کر لی ہے۔.....

اب اس بے چارے ظالم ان دیکھے شوہر سے جس نے دوسری شادی کے گناہ کا ارتکاب کیا ہے، اس کے لیے منفی جذبات پیدا ہو جاتے ہیں۔ کبھی اس سے کچھ پوچھنے کا خیال آیا؟

ہر جگہ ضروری نہیں کہ مرد ہی بے وفا ہو یا فطرتِ بے باکا نہ ہو۔ کہیں خود بیوی کی غلطی بھی ہو سکتی ہے اور یہ غلطیاں شوہر کو ٹائم نہ دے کر اس کی ضرورتوں کا خیال نہ رکھ کر، مرد کی فطرت کا خیال نہ رکھ کر ،ا ور بھی بہت سی غلطیاں ہوتی ہیں ،،،نتیجتاً وہ مرد باہر کی طرف مائل ہو جاتا ہےپھر چاہے وہ زنا ہو یا پھر نکا ح ہو یہ بات بہرحال حق ہے شریعت نے اگر مرد کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے تو یہ حکم حکمت سے خالی نہیں ہے......... اور اپنے مصروف ہونے کو ٹائم نہ دینے کی بات کا جواب یہ مت بنائیں کہ ہم گھر اور بچے سنبھالتے ہیں ، اس لیے ٹائم نہیں ملتا۔میرا سوال یہ ہے کے کیا آج کی خواتین امہا ت ا لمو مینن سے زیادہ بلند ہیں؟؟؟؟؟ کیا آج کی خواتین صحابیات سے زیادہ مصروف و بلند ہیں؟؟؟؟؟
، امہات المؤمنین نے بھی،صحابیات نے .....نے بھی اپنے گھر سنبھالیں ہیں .....اولاد کی پرور ش و تربیت بھی اعلیٰ کی ، آج کی تربیت نہیں جو صرف دنیا کی حد تک محدود ہے.... ۔ آج کی عورت جو ہر معاملے میں بہت سمجھ دار بنتی ہے، اس معاملے میں کیوں نہیں؟؟؟ شوہر کے بچے پیدا کر کے کوئی احسان نہیں کیا۔ جنت بھی آپکے قدموں تلے آئی۔ شوہر کے نہیں ،،،اور جو عورتیں شوہر کے سمجھا نے پر ماں کے گھر جانے کی دھمکی دیتی ہیں ،،انھیں کیا یہ نہیں معلوم کے شادی کے بعد ماں کے گھر جا کر بیھٹنے سے صرف .اور سے صرف ذلت اور بھابھیو ں کے ....نخرے . ملتے ہیں۔

تو بہتر ہے اچھی بیویوں کی طرح گھروں کو جنت بنایا جائے اور حوروں کی طرح رہا جائے۔اور شوہر کے دل پر حکومت کی جائے....

بھلائی تو اسی میں ہے باقی عورت ہوتی تو کچھ زیادہ ہی سمجھدار ہے ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اپنے گھر کو شریعت کی روشنی میں گھر بنائیں...
Dur Re Sadaf Eemaan
About the Author: Dur Re Sadaf Eemaan Read More Articles by Dur Re Sadaf Eemaan: 49 Articles with 46216 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.