ایسا بھی ہوتا ہے

اللہ نے جنت بھی بنائی جہنم بھی، پہاڑ بھی بنائے کھائیاں بھی، دریا بھی بنائے خشکی بھی، جن بھی بنائے انساں بھی، گورے بھی بنائے کالے بھی، شہد بھی بنایا اور زہر بھی، رات بھی بنائی دن بھی، چیونٹی بھی بنائی اونٹنی بھی جب اللہ نے صرف ایک رنگ اور پہلو نہیں بنایا تو ہم انسان کیوں ایک ہی پہلو پر زندگی دیکھتے ہیں اور دوسرا پہلو بھول جاتے ہیں۔

ایک بات یاد کھیے گا کہ مثبت انسان بنا بنایا نہیں آتا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ خود بنتا ہے

آگے پیچھے دو لوگ ایسے ہی ملے جنکو یہی مسئلہ جاننا اور حل کرانا تھا کہ ایک وقت تھا جب وہ بہت مثبت ، پر جوش اور چین نہ لینے والی سوچ رکھتے تھے مگر اب انکی زندگی سے مثبتیت کا "میم" بھی نکل چکا ہے اور رونا ، ستانا اور خوف میں رہنا انکا نصب العین بن چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر انٹرویو کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ جب وہ لوگ مثبت یا پرجوش تھے تو اس میں انکا ہاتھ نہیں تھا اور اب جب وہ پر جوش نہیں ہیں اس میں انکا ہاتھ ذیادہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نسبت مثبت ہونے کے۔
ایک بات یاد کھیے گا کہ مثبت انسان بنا بنایا نہیں آتا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ خود بنتا ہے

1۔ حالات و واقعات
ایک وقت تھا کہ انسان کے مالی حالات اور گھریلو حالات اچھے تھے مگر رفتہ رفتہ کاروبار کرنے والے الگ ہوئے اور ایک اکیلا کام نہ جماسکا سو رفتہ رفتہ مالی حالات اور جب مالی حالات خراب ہوں تو گھریلو حالات خود بخود خراب ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ سو ہر طرح کے حالات خراب ہونے لگے۔
سو جب حالات اچھے تھے تو خیالات اچھے انکو اچھا رکھنا بھی آسان تھا
اب ہوتا تو یہ کہ کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کیا جاتا مگر ہاتھ سے جاتے اثاثے کو سمیٹنے کی بجائے جب منفی سوچا تو حالات خراب ہونے لگے۔ سو قصور سوچ کا ذیادہ تھا

2۔لوگVS غیر
ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے
جب زندگی سے بہت پیاری ہستیاں چلی گئیں تو انسان کو سنبھلنے میں وقت لگتا ہے ۔ اللہ کا احسان اس نے ہر غم کا علاج رکھا ہے۔ غم بھل نہیں سکتا وقت کے ساتھ ساتھ شدت میں کمی اللہ کی بڑی نعمت ہے۔
مگر اس کے لئے انسان کو زندگی میں نئے لوگوں سے ملنا سیکھنا اور زندگی چلانا ہوتی ہے ۔ اگر آپ زندگی کو " بریک " لگائیں گے تو جانے والا جو سوچ اور جوش لے گیا ہے وقت آپکو وہ لوٹائے گا بھی نہیں۔
جو زندگی میں ناطہ توڑ کر جاتے ہیں بہت سے پیچھے رہ جانے والے انکا غم بھلا بھی لیتے ہیں اور کچھ دل میں بٹھا بھی لیتے ہیں یہ تو آپ پر ہے کہ آپ کیا کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیسے کریں گے کا راستہ ملنا تو اور آسان ہے

3۔ تصویر کا رُخ
اللہ نے جنت بھی بنائی جہنم بھی، پہاڑ بھی بنائے کھائیاں بھی، دریا بھی بنائے خشکی بھی، جن بھی بنائے انساں بھی، گورے بھی بنائے کالے بھی، شہد بھی بنایا اور زہر بھی، رات بھی بنائی دن بھی، چیونٹی بھی بنائی اونٹنی بھی
جب اللہ نے صرف ایک رنگ اور پہلو نہیں بنایا تو ہم انسان کیوں ایک ہی پہلو پر زندگی دیکھتے ہیں اور دوسرا پہلو بھول جاتے ہیں۔
دنیا میں غاصب بھی ہیں اور بچانے والے بھی ، دنیا میں تابکاری سے علاج والے بھی اور تباہی ولاے بھی ہیں، دنیا میں خوراک جھپٹنے والے بھی اور بانٹنے والے بھی ہیں ، اسی دنیا میں کینسر سے لڑنے والے بھی اور بچنے والے بھی ہیں، اسی دنیا میں انسانوں کو کاٹنے والے اور انسانوں کو بنانے والے بھی ہیں ہم انھیں بھول جاتے ہیں۔
جب ہم زندگ کا ایک ہی تاریک پہلو دیکھنے لگتے ہیں تو ہم خود بھی نا نظر آنے والی تاریکی میں ڈوب جاتے ہیں۔

4۔ Addiction
کسی بھی قسم کے پانی، آگ، بلندی، بجلی، موت کا خوف، منفی بولنے کا، دوسروں کو طعنے مارنے کا، دوسروں کی ٹانگ کھینچنے کا، لڑکیاں چھیڑنے کا، بے حیائی پر مبنی ویب سائٹس دیکھنے کا، غیر صحتمند کھانا کھانے کا ، جھوٹ بولنے کا، قسمیں کھانے کا
یہ سارے کام لگتے چھوٹے ہیں جبکہ انکو کرنے کا نقصان خاصا بڑا ہے۔
انسان کو لت تو لگاتے ہیں سست تو بناتے ہیں مگر ساتھ ہی منفی بھی رج کے کرتے ہیں۔

5 ہوس vsترقی
لالچ کا پیٹ نہیں بھرتا۔
آج کے وقت میں جان بوجھ کر چیزیں اتنی رنگین اور آسان بنا دی گئیں ہیں جیسا کہ لون پر گاڑی یا پلاٹ لینا
شوز میں شرکت کرنا اور بڑے بڑے انعامات جیتنا
جب چیزوں کا حصول آسان لگنے لگے تو انسان کو ایک جنون سوار رہتا ہے کہ میں نے ذیادہ اوراس سے بھی ذیادہ لینا ہے۔
ترقی جو کہ خوشی اور سیکھنے اور سب سے بڑھ کر خدمت کا ہی ایک پہلو ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں ریس مین پڑ کر اور پھر ہائپر ٹینشن کی گولیاں کھاتے رہتے ہیں۔ سو زندگی کو جب مثبت لیں گے نہیں تو مثبت زندگی بھی نہیں دے گی۔

6۔ موازنہ
کاروباری موازنہ اور نمبروں کا ہیر پھیرکاروبار کو پروان چڑھانے والوں کے لئے ازحد ضروری تھا۔ جبکہ حقیقت میں آج ہر انسان نے اپنے لباس موبائل گھر گاڑی آفس یونیورسٹی دکان مکان ہر چیز میں موازنہ گھسیٹ لیا ہے۔
اس موازنے نے انسان کے اندر سے خوش ہونے کی حس سب سے پہلے چھینی ہے کیونکہ اللہ نے سات ارب انسان بنائے ہیں ایک بھی انسان کا کسی دوسرے سے موازنہ نہیں ہو سکتا۔ مگر ہم انسان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کو موازنے کی آگ میں جلا جلا کر جیتے جی اندر سے راکھ کر رہے ہیں۔

7۔ ذمہ داری فوبیا
اللہ نے نظام بہت عمدہ بنایا ہے کہ ہر ایک کو وہ ذمہ داریاں دیں جو انکے اپنے لئے مناسب تھیں ۔ سورج کا کام حرارت و روشنی دینا اور چاند کاکام رات کو روشن کرنا ہے۔ ایک ایک پھل اور پھول اپنے اپنے حصے کا کام کر رہا ہے کبھی کسی لیموں نے کسی آم کا کردار ادا کرنے کی کوشش نہیں کی۔
مگر ہم انسان بخوشی دوسروں کی ذمہ داریاں اپنے سر ڈالتے ہیں اور جب وقت کے ساتھ ساتھ ایک اولاد خاوند یا بیوی کوئی بھی رشتہ غیر ذمہ دار ہو جاتا ہے اور بڑھتی عمر ذمہ داری نہیں بڑھاتی ۔ تو جو لوگ ایک وقت میں پر جوش انداز میں ذمہ داری کے فوبیا میں مبتلا تھے تو اب وہ تھکنے لگتے ہیں اور بگڑتے ہوئے سنورنے کا نام نہیں لیتے ہمیں لگتا ہے کہ اب زندگی تھکنے لگی ہے حقیقت میں ہم نے اپنے "ایکسٹرا" جوش میں غلطیاں کر کر کے خود ہی زندگی کو تھکا یا ہوتا ہے۔

8۔ ضمیر کا سودا
دنیا میں سب سے مشکل جنگ وہ ہے جو انسان اپنے آپ سے لڑتا ہے
ترقی کے آغاز میں ہم اپنی اقدار اور ضمیر کا سودا خوب خوشی سے کرتے ہیں مگر جب وقت کے ساتھ ساتھ ہمارا ضمیر ہمیں لعنت ملامت کرتا رہتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ ہم ضمیر سے لڑ لڑ کر تھک کر اندر گھل رہے ہوتے ہیں۔
سائیکٹرسٹ کی آّمدنی اس طرح کے لوگوں کی وجہ سے تو بنتی ہے جو اپنا ضمیر کا بوجھ انکے سامنے حل کرتے ہیں ۔ پوری زندگی اپنے ضمیر کو سلایا ہوتا ہے مگر اگر یہ جاگ جائے تو انسان کے لئے سونا مشکل ہو جاتا ہے۔

سو مثبتیت ہو یا منفیت ہمارے آس پاس ہی پروان چڑھ رہی ہوتی ہے ایک دم سے نہیں ٹپک پڑتی اسکے بیج ہم لگاتے آرہے ہوتے ہیں۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273114 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More