زیب و زینت

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور اس کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے ہر معاملے میں راہِ اعتدال اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ فرمان الٰہی ہے: وکذلک جعلنٰکم امتاََ وسطاََ۔ ﴿اور اسی طرح ہم نے تم کو ( اے مسلمانو!) ایک امت معتدل بنایا﴾(البقرہ)

یعنی ہر معاملے میں بہترین راستہ میانہ روی کا ہے، اس کے برعکس حد اعتدال سے بڑھنا یا کم ہونا ( افراط و تفریط) دونوں شریعت کی نگاہ میں ناپسندیدہ ہیں۔اسی لیے جب ہم بات کرتے ہیں زیب و زینت اختیار کرنے کی تو اس میں بھی میانہ روی ہی پسندیدہ راستہ ہے۔دیکھیے حضور اکرمe نے جہاں بالوں کو سلیقے سے رکھنے کا حکم فرمایا، وہیں روزانہ کنگھی کرنے سے بھی منع فرمایا۔جہاں اس بات کی ترغیب دی کہ حق تعالیٰ شانہ کی نعمتوں کا اظہار ہونا چاہیے ، وہیں یہ بھی فرمایا کہ سادگی حسنِ ایمان کی علامت ہے۔غرض جس طرح پراگندہ بالوں اور بے ڈھنگے لباس کونا پسند فرمایا، اسی طرح زیب و زینت میں مبالغے کو بھی ناپسند فرمایا۔

یوں تو ہر سلیم الفطرت انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھا نظر آئے لیکن صنفِ نازک کی تو گویا یہ فطرتِ ثانیہ ہے،اور چوں کہ ہمارے دین میں فطرت کی مخالفت نہیں بلکہ فطری تقاضوں کو پورا کرنے کے جائز طریقے اور احکامات بتائے گئے ہیں، اسی لیے شریعت مطہرہ نے عورتوں کی فطرت کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کو کئی ایسی چیزوں کی اجازت دی، جنہیں مردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا۔اجازت سے بڑھ کرکئی مواقع پر ایک عورت کے لیے زینت اور حصولِ زینت کے طریقے اختیار کرنا شرعی طور پرمطلوب بھی ہے، مثلاً عورت کا اپنے خاوند کے لیے سجنا سنورنا شرعی طور پر مطلوب ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے:
’’اگر (خاوند) اُس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔‘‘

یعنی عورت کی زیب و زینت مطلوب تو ہے لیکن صرف اپنے محارم خصوصاً شوہر کے لیے،تاکہ وہ اسے دیکھ کر خوش ہو اور دونوں کے مابین محبت بڑھے، مگر شرط وہی ہے کہ اعتدال کے دائرے میں رہتے ہوئے اورافراط و تفریط سے بچتے ہوئے۔ آج اِس کے برعکس نظر یہ آتا ہے کہ ایک طرف تو آرائشِ حسن میں اتنا مبالغہ کیا جاتا ہے کہ سینکڑوں بلکہ خاص مواقع پر ہزاروں روپے طرح طرح کی مصنوعات پر پھونک دیے جاتے ہیں۔ہر عورت کو حسینۂ عالم بنانے کا دعویٰ کرنے والے بیوٹی پارلرز ہر گلی کوچے میں کھل گئے ہیں، جہاں صرف متمول گھرانوں کی ہی نہیں ، متوسط طبقے کی خواتین بھی بناؤ سنگھار کے لیے ہفتے دو ہفتے میں ایک چکرلگانا ضروری سمجھتیہیں۔ اِن بیوٹی پارلرزمیں اﷲ کے غضب کو دعوت دینے والے سارے کام ہوتے ہیں۔ موسیقی، بال کاٹنا، بھونیں بنانا،کاسمیٹک سرجری اور بہتکچھ، اس پر مستزاد فاسق اور آزادخیال عورتوں کی صحبت جواکثر’ رنگ‘ دکھائے بغیر نہیں رہتی۔پھر زیب و زینت کے یہ ناجائز طریقے اگر خاوند کو خوش کرنے کی نیت سے بھی ہوں، تب بھی جائز نہیں مگرنہایت افسوس کی بات تو یہ ہے کہعموماً یہ ساری ’محنت‘ اورتگ و دو خاوند کے لیے نہیں ہوتی بلکہ باہر والوں کی ایک تعریفی نگاہ کے لیے ہوتی ہے ……گھر میں تو ان خواتین کا یہ حال ہوتا ہے کہ خاوند ایک نظر کے بعد دوسری نظر ڈالنے کی ہمت نہ کر سکے، پراگندہ بال، میلا کچیلا لباس اور پسینے میں شرابور مگر کہیں کسی تقریب میں جانا ہو توگویا گھر میں ایک قیامت کاسا سماں ہو جاتا ہے، حسین سے حسین تر نظر آنے کے لیے ہر جتن کیا جاتا ہے، سولہ نہیں بتیس سنگھارکیے جاتے ہیں، جدید میک اپ، نفیس لباس اور جگمگاتے زیورات سے مزین گویا ایک نئی نویلی دلہن ہو……جب کہ ایک حدیث میں ایسی عورت کوجو خاوند کے علاوہ دوسروں کے لیے زیب و زینت کرے، قیامت کے دن کی ایسی تاریکی کی وعید سنائی گئی ہے جہاں روشنی کی کوئی صورت نہیں ہو گی۔ (ترمذی)اس لیے اور امور کی طرح زیب و زینت اختیار کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنا، اس مقصد کے لیے صرف جائز و مباح طریقے استعمال کرنا اور نیت کا درست رکھنا بہت ضروری ہے۔
غیر شادی شدہ خواتین کے لیے تو صفائی اور سادگی کا اہتمام ہی بہتر ہے، ماضی قریب میں شریف گھرانوں میں یہ بات بڑی معیوب سمجھی جاتی تھی کہ کنواری لڑکیاں سنگھار کریں، مگر آج کل تو نابالغ بچیوں کا بھی ایسا ہار سنگھار کیا جاتا ہے کہ چالیس پچاس سال پہلے کیا کوئی دلہن تیار ہوتی ہو گی! ……البتہ لڑکیوں کے وہ مسائل جو جلد اور بالوں سے متعلق ہوں، چوں کہ بڑی توجہ اور وقت مانگتے ہیں، اس لیے شادی سے پہلے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش اچھی بات ہے۔

آخری بات……
یاد رکھیے کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں جہاں لباس اور سامانِ زینت کو بطور احسان و انعام کے ذکر فرمایاہے، وہیں یہ بھی فرمادیا کہ بہترین لباس تو تقویٰ کا لباس ہے۔اﷲ ہمیں لباسِ تقویٰ سے مزین فرما دے، آمین۔
٭٭٭
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 172164 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More