قتل ِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے

آج 4 محرم ہے پوری دنیا میں آج امام حسین ؑ کی مجالس و ماتم برپا ہے ،آج کربلاء میں 2کڑور افراد پہنچ چکے ہیں ،پوری دنیا میں صرف ایک ہی صدا آ رہی ہے ’’یا حسین ؑ یا حسین ؑ‘‘دنیا کو دیکھ کر پتا چلتا ہے کے جو پانی پیتا ہے وہ زندہ رہتا ہے اور جو پیاسا ہو وہ مرتا ہے لیکن کیا معجزہ ہے کربلاء کا جو پانی پی رہا تھا وہ مر گیا اور جو پیاسا تھا وہ تا قیامت تک کے لئے زندہ ہو گیا،جو کھانا کھاتا ہے وہ زندہ رہتا ہے اور بھوکا مرتا ہے لیکن کربلاء میں جو کھانا کھا رہا تھا وہ مر گیا اور جو بھوکا تھا وہ زندہ ہو گیا،جو لڑ رہا تھا وہ مر گیا اور جو اپنا دفاع کر رہا تھا وہ زندہ ہو گیا،یزید جیت کر بھی ہار گیا امام حسین ؑ ہار کر بھی جیت گئے،یزید کے پاس طاقت تھی امام ؑ کے پاس صبر تھا،یزید کے پاس فوج تھی امام ؑ کے پاس صرف 72 چراغ تھے،امام ؑ نے کربلاء میں ایک چراغ بجھایا تھا تا قیامت تک کے لئے اﷲ نے 72 چراغ روشن کر دئیے ،یزید نے دنیا میں اندھیر نگری مچائی ہوئی تھی امام ؑ نے ایسے 72 چراغ روشن کئے کے آج تک اندھیرا بھی پریشان ہے جلا کیا تھا اور بجھا کیا ہے،یزید کے پاس غرور تھا امام ؑ کے پاس علم کی طاقت تھی،یزید شرابی تھا امام ؑحوض ِکوثر کے مالک ہیں،یزید حلال کو حرام کر رہا تھا امام ؑ اﷲ کی طرف سے دین کے محافظ تھے،یزید کہتا تھے وحی نہیں آئی امام ؑ کہتے تھے جن پر وحی آتی تھی وہ میرے نانا ہیں تیرے رسول ؐ ہیں،یزید کہتا تھا فرشتے نہیں آئے امام ؑ کہتے تھے پھر بتا ہمارے عید پر جوڑے آسمان سے کون لایا تھا،یزید نے امام ؑ کو شہید کیا اور سمجھا کے بس حسین ؑ کا نام ختم ہو گیا لیکن کیا دیکھا اس دنیا نے واقعہ کربلاء کے بعد ابن زیاد،عمر ابن سعد،یزید چین کی نیند نہ سو سکے اور ۳ سے ۵ سالوں کے اندر سب مارے گئے اتنے مجبور ہو گئے تھے یہ لوگ کے اپنے گھروں سے بھی نہیں نکلتے تھے یزید بھی ایک دن شکار کرنے گیا تھا گھوڑے سے گرا ایک پاؤں رکاب میں پھنس گیا گھوڑا دوڑتا رہا یزید ٹکڑے ٹکڑے ہوتا رہا باقی بچا صرف یزید کا جوتا ،آج یزید کا نام لیوا کون ہے،لاوارث ہے کوئی یزید کا نام لینا پسند نہیں کرتا لیکن حسین ؑ کا نام ،رسول ؐ کے نواسے کا نام،شیر ِخدا کے بیٹے کا نام ،زہراء کے لعل کا نام ،امام حسن ؑکے بھائی کا نام،لینا عین عبادت ہے،یزید مر گیا حسین ؑ زندہ ہو گئے،یزید نے امام کو بے یار و مدد گار قتل کیا لیکن خود مارا گیا،اُس نے امام ؑ کو اپنے جیسا سمجھا تھا اس لئے مارا گیا اگر یزید ایسا نہ سمجھتا تو امام ؑ اس طرح شہید نہ ہوتے،حضرت عباس ؑ کے بازو قلم نہ ہوتے،علی اکبر ؑ کے سینے میں برچھی نہ لگتی ،عون ؑ و محمد ؑ نہ مارے جاتے، ۶ ماہ کے علی اصغر ؑشہید نہ ہوتے،بی بی سکینہ ؑ کے طمانچے نہ مارے جاتے،بی بی زینب ؑکی چادر نہ چھینی جاتی،کربلاء میں جنگ کے تمام اصولوں کو توڑ دیا گیا،جب یزید تخت پر بیٹھا تھا تو اُس وقت امام حسین ؑ نے کہا تھا ’’انا ﷲ و انا الیہ راجعون‘‘،یزید امام سے بیعت لینا چاہتا تھا لیکن امام ؑ نے فرمایا مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرتا ،ہائے مظلوم امام ؑوائے مظلوم امام ؑ ،امام حسین ؑ کے لئے
مہاتما گاندھی نے کہا تھا اگر میرے پاس حسین ؑ جیسے ۷۲ ہوتے تو ہم ۲۴ گھنٹے میں پوری دنیا میں حکومت کرتے۔ایک ہندو شاعر نے کی خوب بات کہی ہے کے :
اس قدر رویا میں سُن کے داستان ِکربلاء
میں تو ہندو ہی رہا آنکھیں حسینی ہو گئیں۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 236419 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.