بیوی کیوں چلی گئی؟

آپ سوچ رہے ہوں گے کے یہ کیسا موضوع ہے لگتا ہے خانہ پوری کے لئے لکھا گیا ہے تو پہلی بات یہ کے میں Quality کو مانتا ہوں Quantity کو نہیں اور دوسری بات آج کے دور میں اس موضوع پر گفتگو کو لازمی سمجھتا ہوں جب ہر ۱۰ گھر کے بعد ایک گھر میں طلاق کا رواج ہو رہا ہے آخر کیوں ہو رہی ہیں یہ طلاقیں کیا وجہ بنی ان طلاقوں کی مرد تو مرد اب تو عورتیں بھی اس کام میں آگے آگے نظر آ رہی ہیں کیا وجہ ہو سکتی ہے میرے خیال سے شاید یہ وجوہات ہوں۔

۱)مرد پر واجب ہے عورت کا نان نفقہ(اخراجات)اور مرد شاید اس میں کوتاہی کرتا ہے تو عورت اور مرد کی لڑائی ہوتی ہے اور نوبت طلاق تک آ جاتی ہے۔

اس کا حل یہ ہے کے مرد اور عورت دونوں مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں مرد کے پیسوں سے اگر گھر نہیں چل پا رہا تو بیوی بھی مرد کا ساتھ دے شرعی پردے میں نوکری کرے لیکن خدارا نوبت طلاق تک نہ آنے دیں آپ اپنی انا میں طلاق تو دے دیتے ہیں لیکن بعد میں آپ کے بچے یتیموں جیسی زندگی گذارتے ہیں ۔سوچ لیں بعد میں پچھتانے سے بہتر ہے ابھی سوچ لیں۔

۲)اﷲ نے غصہ حرام قرار دیا ہے اکثر ہم لوگ غصے میں غلط فیصلے بھی کر لیتے ہیں اسی لئے رسول ؐ کی حدیث ہے کے غصے میں کبھی بھی کوئی فیصلہ نہ کرو ،غصہ کر کے انسان اپنے بنے بنائے کام بگاڑ لیتا ہے جس کی وجہ سے بھی طلاق کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

۳)اکثر ہمارے مرد حضرات کو کوئی نہ کوئی ایسی لڑکی مل جاتی ہے کے اُن کو افسوس ہوتا ہے یار یہ کیا کیا میں نے شادی اتنی جلدی کر لی نہ کی ہوتی تو اس سے کرتا اور پھر آہستہ آہستہ محبت پروان چڑھ جاتی ہے اور پھر گھر میں میاں بیوی میں جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں اور نوبت طلاق تک آ جاتی ہے ۔یہ تمام چیزیں ہمارے معاشرے میں ہو رہی ہیں اس لئے لکھ رہا ہوں۔

یہ بات بھی صحیح ہے کے اسلام میں مرد کے لئے چار شادیوں کی اجازت ہے لیکن ہمارے پاکستان کے ماحول میں یا یوں کہوں ہماری پاکستانی بہنوں کی اپنی شریعت میں یہ چیز جائز نہیں ہے اس لئے کیوں کے ایک نیام میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں تو جناب کوشش کریں کے محبت نہ ہی ہو تو اچھا ہے اور اگر ہو جائے تو پیار محبت کے ساتھ اپنی پہلی بیوی کو سمجھائیں لیکن اس طرح کے گھر کا ماحول خراب نہ ہو ورنہ اس کا اثر آپ کے بچوں کے مستقبل پر ہو گا ،میری نظر میں طلاق کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے
۴) ہم نے بزرگوں سے سنا ہے کے بزرگ جب اپنی بیٹی کو رخصت کرتے تھے تو کہتے تھے’’بیٹی تمہارا اصلی گھر تمہارا سسرال ہے‘‘لیکن ابھی معاشرے کے حالات الگ ہیں اب موبائیل کا دور ہے پیکج لیا اور ماں بیٹی،یا ماں بیٹا شروع ہو گئے باتیں کرنے اب بزرگوں کو چاہئے کوئی غلط بات دیکھیں بھی تو بیٹے بیٹی کو ایسے بتائیں کے دل میں نفرت پیدا نہ ہو لیکن یہاں بڑھا چڑھا کر بتایا جاتا ہے اختلافات بڑھتے ہیں اور نوبت طلاق تک آ جاتی ہے ،خدارا ان باتوں سے بچیں ،سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں اور اگر کچھ خود بھی سُن لیں تو صبر سے کام لیں کیوں کے صبر مسلمان کرتا ہے بے صبری شیطان کرتا ہے۔

۵)اکثر مسئلہ لڑکی کو دو افراد سے ہوتا ہے جن سے جھگڑا بھی بہت زیادہ ہوتا ہے وہ ہیں ’’نند اور ساس‘‘آپ اُن کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں یہ سوچ کر کے آپ بھی ایک دن نند اور ساس بنیں گی،اور دوسری بات جب رسول ؐ نے دین کا آغاز کیا تو قریش کے لوگ بہت تکلیفیں دیتے تھے رسول ؐ کو ،لیکن رسول ؐ ہمیشہ در گذر سے کام لیا کرتے تھے جب رسول ؐ نے فتح مکہ کیا تو سب کو معاف بھی کر دیا بدلہ نہیں لیا ہم سب رسول ؐ کے ماننے والے ہیں ہم کو بھی در گذر کی عادت ڈالنا پڑے گی بے شک در گذر ہی انسان کی کی کامیابی کی ضمانت ہے۔

یہ وہ چیزیں ہیں کے انسان اپنے ہاتھ سے اپنی بیوی کو بھگا دیا ہے اور بعد میں پچھتاتا ہے کیوں کے خدا کا اُصول ہے جب بھی کوئی کسی پر ظلم کرے گا خدا اُس کا حساب ضرور لیتا ہے۔

یاد رکھیں بچوں کی پہلی درس گاہ اُن کا اپنا گھر ہے اگر گھر کا ماحول اچھا تو بچے اچھے اور اگر گھر کا ماحول برا تو بچے خراب ہو جاتے ہیں اور بچوں کی اپنی زندگی میں ایک ایسا خلا پیدا ہو جاتا ہے جو کبھی دور نہیں ہوتا،اور اگر گھر کا ماحول خراب ہو تو بچوں کی تعلیم پر بڑا گہرا اثر پڑتا ہے جو ہمارے معاشرے کے لئے آپ کے خاندان کے لئے اور آپ کی اپنی ذات کے لئے بہت بری چیز ہے۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 237982 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.