فہرست ِاوّلیا ت ِفاروقی یعنی وہ تمام کام جن کی بنیاد سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ ڈالی۔ قسط۲

سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے راتوں کو گشت کرکے رعایاکے حال سے باخبر رہنے کا طریقہ نکالا۔
حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے اپنے دورخلافت میں بہت سی مالی وملکی،سیاسی وانتظامی ، معاشرتی وتمدنی باتیں تجویز وایجاد فرمائی۔انتظام حکومت کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے جو بھی اقدامات کیے یا جو اصلاحات نافذ کیں انہیں اسلامی تاریخ میں’’اولّیات عمر‘‘یا’’اولّیات فاروقی‘‘کے نام سے یاد کیا جاتاہے،یعنی وہ کام جو سب سے پہلے سید نافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے کیے۔قارئین کرام جس کی پہلی قسط گزشتہ ہفتے پڑھ چکے ہیں۔اس ہفتے دوسری قسط ملاحظہ فرمائیں۔

(۸)اسلامی کیلنڈر:آپ نے اسلامی کیلنڈر سنہ ہجری کاآغاز کیا۔یہ نبی اکرم نور مجسم ﷺ کی ہجرت کے سال سے شروع ہوتا ہے۔اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ محرم ہے۔اس سے قبل دوسرے کیلنڈروں سے اسلامی حکومت کاکام چلتا تھا۔ اسلامی کیلنڈرکاآغاز۱۷؍ھ، ۶۳۷ ء سے ہوا۔

(۹)محکمۂ عدالت:پوری مملکت میں عدل وانصاف کو یقینی بنانے کے لیے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے تمام صوبائی وضلعی مراکز میں عدالتیں قائم کیں اوران میں فیصلے کرنے کے لیے قاضی مقرر کیے۔یوں تو خلیفہ ہی قاضی القضاۃ(چیف جسٹس)ہوتا تھالیکن حدود مملکت بڑھ جانے کی وجہ سے وہ تمام مقدمات کی سماعت اور فیصلے خود نہیں کر سکتا تھا اس لیے مملکت کے مختلف شہروں میں باصلاحیت لوگوں کوقاضی مقرر کیا گیا۔

(۱۰)مردم شماری:وظائف کے نظام کو بہتر اور درست رکھنے کے لیے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے پہلی مرتبہ مردم شماری کرائی تاکہ رعایا کے حالات پورے طور پر حکومت کے سامنے رہیں۔آج بھی مردم شماری کی جاتی ہے مگرمقصد تعدادمعلوم کرنایاافزائش نسل پر روک تھام لگاناہوتاہے،جبکہ اسلامی حکومت میں مردم شماری کامقصدغرباء پروری،مفلسی اور مسکینی کاخاتمہ ہوتاتھا۔

(۱۱)محکمۂ پرچہ نویس:مملکت کی پوری پوری خبر رکھنے کے لیے آپ نے تمام علاقوں میں وہاں کی خبریں حاصل کرنے کے لیے پرچہ نویس مقرر کیے ۔معلوم ہواکہ میڈیا کی اہمیت وافادیت سے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کی دور بین ودور اندیش نگاہیں واقف تھی۔

(۱۲)محکمۂ تعلیم:مملکت اسلامیہ میں تعلیم کو عام کرنے کے لئے مکتب اور مدرسے قائم کیے اور تعلیم دینے والے اساتذہ کے لیے تنخواہیں مقرر کیں۔

(۱۳)سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے اپنی حکومت کے نظام کو بہتر اور مؤثر بنانے کے لییاور حکومت کے انتظامی امور کو چلانے کے لییاسلامی ریاست کوصوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا۔ان کے زمانۂ خلافت میں درج ذیل گیارہ صوبے تھے:(۱)مکۂ معظمہ(۲)مدینۂ منورہ(۳)شام(۴)جزیرہ(۵)بصرہ (۶)کوفہ (۷)مصر (۸)فلسطین (۹)خراسان (۱۰)آذربائیجان (۱۱) فارس۔ہر صوبے میں درج ذیل عہدہ دار ہوتے تھے۔(۱)والی یعنی صوبے کا حاکم(۲)کاتب یعنی صوبے کا چیف سکریٹری(۳)کاتب دیوان یعنی محکمۂ فوج کا سکریٹری(۴)صاحب الخراج یعنی ٹیکس کلکٹر(۵)صاحب الاحداث یعنی پولس افسر (۶)صاحب بیت المال یعنی افسر خزانہ(۷)قاضی یعنی جج۔مذکورہ عہدہ داروں کاتقرر مجلسِ شوریٰ کے ذریعے ہوتا تھا۔جس کا طریقہ کار یہ ہوتا تھاکہ سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کسی موزوں فرد کانام پیش کرتے اور مجلس شوریٰ کے ارکان بحث ومباحثے کے بعداس کی تصدیق کر دیتے۔

(۱۴)آپ نے خلیفۂ اسلامیہ کے لیے امیر المومنین کا لقب اختیار کیا۔یہ لقب حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے بعدہمیشہ کے لیے جاری ہوگیا۔(۱۵)مملکتِ اسلامیہ میں زراعت کی ترقی اور عشر(ایک طرح کا زرعی ٹیکس)اور خراج کے نظام کو بہتر بنانے کے لییسیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے زمین کی پیمائش کرائی۔(۱۶)نماز تراویح با جماعت پڑھنے کا اہتمام کیا۔(۱۷)تجارت کے گھوڑوں پر زکوٰۃ مقرر کی۔(۱۸)نماز جنازہ میں چار تکبیروں پر سب کا اجماع کیا۔(۱۹)رفاہی مملکت بنانے کے لیے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے مملکت اسلامیہ کے ہر مسلم شہری کے لیے وظیفہ مقرر کیا جو اس زمانے میں بہت بڑاانقلابی قدم تھا۔(۲۰)مساجد کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے آپ نے مسجدوں میں امام اور موذن مقرر کیے اور ان کی تنخواہیں بھی مقرر کیں۔(۲۱)حج،تجارتی اور دیگرقافلوں کی آمدورفت کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے شاہ راہوں پر چوکیاں قائم کیں،سرائیں بنوائیں اور کنویں کھدوائیں۔(۲۲)زراعت کی ترقی کے لیے نہریں کھدوائیں۔(۲۳)سڑکیں تعمیر کرائیں۔(۲۴)غیر مسلموں(حربی تاجروں)کو عرب علاقوں میں تجارت کرنے کی اجازت دی۔(۲۵)عربوں کو غلام نہ بنائے جانے کا قاعدہ مقرر کیا جو حدیث رسول ﷺ سے استنباط پر مبنی تھا۔(۲۶)وقف کے طریقے کو منضبط کیا،جس میں وقف کے مصرف اور اس پر تولیت اور متولی کے اختیارات کو واضح فرمایا۔اس پہلو سے آپ کو وقف کے طریقہ کا بانی قرار دیا جاتاہے۔(۲۷)لوگوں میں اصلاح وتبلیغ کے لیے مسجدوں میں وعظ اور تقریر کا طریقہ جاری کیا۔ (۲۸) مسجدوں میں روشنی کا انتظام کیا۔(۲۹)شہر آباد کرائے مثلاًکوفہ،بصرہ،جیزہ،فسطاط(قاہرہ)وغیرہ۔(۳۰)درّہ کا استعمال کیا۔(۳۱)راتوں کو گشت کرکے رعایاکے حال سے باخبر رہنے کا طریقہ نکالا۔اس طرح کے کئی اصلاحی ورفاہی کاموں کی آپ نے بنا ڈالی۔ہرایک پر تبصرہ پیش کرنے کی بجائے بخوفِ طوالت صرف طائرانہ جائزہ پیش کیاگیااہل علم ودانش پر ان امور کی اہمیت وافادیت روشن ہیں۔اﷲ پاک سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کے درجات میں اضافہ کرے اورامت مسلمہ کو آپ کے نقوش پرچلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
٭٭٭
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 671927 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More