اقتصادی راہداری مغربی روٹ ، پانامہ لیکس کے بعد دوسرا پنڈورا باکس

اقتصادی راہداری کے مغربی روڈ کے حوالے سے عوام اور صوبہ کے پی کے کی دیگر سیاسی جماعتیں ماسوائے JUIF کے وزیراعظم پاکستان، احسن اقبال کے بار بار کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باجود کسی بھی خوش فہمی میں مبتلا نہ تھیں کہ مغربی روڈ کی تعمیرسب سے پہلے کی جائے گی اور اسے وہ تمام تر سہولیات میسر ہوں گی جو مشرقی روٹ کو فراہم کی جارہی ہیں اور اس روٹ پر بھی ویسے ہی تیزی سے کام کیاجائیگا جیسے مشرقی روٹ پر کیاجارہاہے۔ مگر اب گذشتہ ایک سال میں حکومت کی اپنی قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے بار بار مذکورہ سڑک پر کام نہ شروع کرنے پر احتجاج کے بعد یہ تاثرمضبوط ہوگیا ہے کہ وفاقی حکومت اورادارے اس سلسلے میں مسلسل دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں۔ جسکے خلاف صوبہ کے پی کے او ربلوچستان میں آہستہ آہستہ دوبارہ صدائے احتجاج بلند ہونا شروع ہوگیاہے۔ (جو کہ ایسے نازک وقت پر جب کشمیریوں کی جدوجہد کے باعث بھارت کا جنگی جنون عروج پر ہے، سرحدوں پر بھارت کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے پاکستان کی فوج ضروری اقدامات کرلئے ہیں) مناسب نہیں ہے اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو ہم آہنگی اور ملکی یکجہتی کی ضرورت ہے لیکن وفاقی حکومت اس ملی یکجہتی کو تار تار کرنے کے اسباب خود مہیا کررہی ہے۔ جو کسی بھی طور سے مناسب نہیں ہے۔ مغربی روٹ پر کام کی ابتداء میں تاخیر کے حوالے سے عوامی ورکرز پارٹی نے 2اکتوبر کو نشتر ہال پشاور میں ایک کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے کہ جبکہ اے این پی نے بھی اس سلسلے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ حکمران مغربی روٹ کے سلسلے میں کئے گئے وعدوں کو ایفاء نہیں کررہی ہے او رمسلسل غلط بیانی سے کام لیاجارہاہے۔ اس سلسلے میں شدید عمل گذشتہ منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دیکھنے کو ملا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات پاک چائنہ راہداری کے مغربی روٹ پر کام شروع نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ کمیٹی نے بلوچستان سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں بیرونی امدادی اداروں اور سالانہ ترقیاتی بجٹ سے چلنے والے منصوبوں کو اقتصادی راہداری کے نام دینے پر پابندی لگانے کی سفارش کی ۔ چیئرمین کمیٹی نے آئی جی موٹروے کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر برہمی کا اظہا رکیا۔ اجلاس میں چیئرمین داؤد خان اچکزئی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت لورالائی ، قلعہ سیف اﷲ، ژوب، مغل کوٹ اور شاہراہ قراقرم جیسے پرانے منصوبو ں کو پاک چائنہ راہداری منصوبے کے ساتھ جوڑ کر قوم کو گمراہ کررہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مغربی روٹ پر تاحال کہیں پر بھی کام کی ابتداء تک نہیں ہوسکی ہے۔ وزیراعظم کے اسی وعدے پر جس میں انہوں نے مغربی سڑک کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا کہا تھا کہیں بھی عمل درآمد نہیں ہورہاہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ مغربی سڑک کے بارے میں وزارت NHAاور چیف سیکریٹریز کمیٹی اجلاسوں میں اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے یا تو اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے اور نہ ہی وہ مکمل تفصیلات فراہم کرتے ہیں اگر ایسا رویہ جاری رہا تو ہمیں مجبوراً اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ایجنڈے نکالنا پڑیگا۔ انہوں نے سوال اٹھایا وزیراعظم نے ایشین ترقیاتی بینک سے فنڈنگ لینے کی واضح ہدایات دیں لیکن کوئی کان نہ دھرے گئے۔ کمیٹی نے بار بار کے اجلاسوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا لیکن حکومت اور متعلقہ اداروں کے سر پر جوں تک نہیں رینگی۔ پرانے فنڈز سے جاری منصوبوں پر سی پیک کی افتتاحی تختیاں لگانے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔ قوم کو گمراہ نہ کیاجائے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے 46ارب ڈالر کے مغربی روٹ پر لینڈ ریکوزیشن ، ڈیزائن، فزبیلٹی او ر محکموں کے درمیان خط و کتابت پر ڈیڑھ سال کی خطیر مدت ضائع کردی گئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ڈی آئی خان سے ژوب اور ژوب سے سہراب کی الاٹمنٹ تاحال فائل کیو ں نہیں کی گئی۔ مذکورہ منصوبے پر ڈیڑھ سال گزرنے کے باجود سیکورٹی ڈویژن کے ٹرمز آف ریفرنس پر بھی اتفاق نہیں ہوپایاہے۔ مذکورہ مصنوبے کے سلسلے میں KPKاور بلوچستان کی پسماندہ عوام کو بہت امید ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مغربی سڑک کی فوری اور تمام لوازمات جن میں ریلوے لائن، اکنامک زون قابل ذکر ہیں کی تعمیر سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ دونوں مذکورہ صوبے اور ان کی کاروبار زندگی کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ آپریشن اور اس کے تناظر میں جنوبی و شمالی وزیرستان کے مکینوں کا انخلاء اب افغان مہاجرین کے انخلاء ، فرقہ واریت نے شدید متاثر کیاہے۔ یہاں پر لوڈشیڈنگ کا بحران بھی آئے دن سنگین ہوتا جارہاہے۔ بے روزگاری پہلے سے موجود تھی سینکڑوں کی تعداد میں انڈسٹریاں بند پڑی ہیں۔ ایسے میں ان کی آخری امید اﷲ تعالی کی ذات کے بعد مغربی روٹ کا منصوبہ ہی ہے۔ لیکن اس منصوبے کو جسطرح سیاست اور علاقائیت پر مبنی سیاست کی بھینٹ چڑھا کر عوام کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیلا جارہاہے اس سے ایک جانب تو نفرت کا زہر پھیلے گا اور دوسرے PMLNکی جماعت پی پی پی کی طرح جنوب پنجاب تک محدود ہوکر کرہ جائیگی۔ ہمیں اور ہماری سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں کو تمام ملک کے اجتماعی مفاد کو سامنے رکھ کر اپنی پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں۔ مغربی روٹ کے منصوبہ اور اسکی اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث اگر وہ مقام نہ دیا گیا جسکا وہ حقدار ہے اور جسکا وعدہ بار بار وفاقی حکومت نے کیا ہے اور تو یہ ایک پانامہ لیکس کی طرز کا وفاقی حکومت کیلئے دوسرا درد سر ہوگا۔ پانامہ لیکس سے تو شاید حکومت کی جان خلاصی قانونی مجبوریوں کے باعث ہوجائے لیکن مغربی روٹ کو ترجیح نہ دینے پر جو پنڈورا باکس کھلے گا اس سے جان چھڑا ناحکمرانوں اور خاص کر ان کی حلیف جماعت JUIFکیلئے مشکل ہوجائیگا جو کہ حکومت کا اتحادی ہونے کے باعث اپنی دونوں صوبوں کی کروڑوں عوام کا سودا کرنے پہ تلی ہوئی ہے اور مذکورہ منصوبے پر کی جانے والی ذیاتیوں پر مجرمانہ غفلت کا شکار ہے۔ PTIکی کے پی کے کی حکومت کا کردار بھی اس سلسلے میں حوصلہ افزاء نہیں ہے۔وزیراعلی KPK فرماتے ہیں کہ سی پیک منصوبے پر جو فیصلے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس کے دوران کئے ان پر سب نے اعتماد کا اظہار کیا لیکن اب جو لوگ اعتراض کررہے ہیں انہیں اپنے قائدین پر اعتما د نہیں۔ ان کے بقول صنعتی زون پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان روڈ اور ریلوے ٹریک اور جھنڈ سے کوہاٹ تک روڈ منظور کرادیا گیاہے۔ ان کے بقول صوبہ کے مفادات پر سمجھوتہ نہ کیاجائیگا اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے ہم ہر حد تک جائیں گے۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137625 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.