سی او پی ڈی

دنیا بھر میں کئی افراد نے نہ کبھی سی او پی ڈی کے بارے سنا اور نہ جانتے ہیں کہ یہ کیا چیز ہے؟ سی او پی ڈی۔Chronic Obstruktive Pulmonary Disease۔پھیپھڑوں کی ایک خطرناک بیماری ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے،جو افراد اس بیماری کی علامات سے واقف ہیں وہ فوری طور پر ایکشن لیتے ہیں تاکہ پھیپھڑوں کی حفاظت کی جائے ،دنیا بھر میں سی او پی ڈی اموات کی اہم وجہ شمار کی گئی ہے لیکن مغربی ممالک میں اعدادو شمار کے مطابق چالیس برس سے زائد بیس فیصد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں کیونکہ اس مہلک بیماری کو عام طور پر سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اور معمولی انفیکشن سمجھ کر ہمیشہ در گزر کیا جاتا ہے جو بعد میں موت سے ہمکنار کرتی ہے اس بیماری کا علاج کیا جاتا ہے لیکن انسان مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوتاتاہم کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم نقصان ہو ۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو سانس کی نالیوں سے پیدا ہوتی اور برونچی کی صورت اختیار کرتی ہوئی سوجن کے بعد انفیکشن میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔جرمنی کے ماہر ڈاکٹر پروفیسر یورگن بھیر جو پھیپھڑوں کی بیماری کے سپیشلسٹ ہیں کا کہنا ہے اگر احتیاط نہ کی جائے تو بڑی آسانی سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتی ہے پہلے اٹیک میں سانس لینے میں دشواری ہوتی اور بعد ازاں سوجن اور سوزش کا سیکنڈ اٹیک ہوتا ہے اورآکسیجن کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے جس سے جسم کے اندر ونی اورگان میں باریک ذرات چھوٹے بلبلوں کی صورت اختیار کرتے ہیں جسے ٹرانزیشن سیال کیا جاتا ہے،ابتداء میں ایک مخصوص انداز لیکن شدید اور خاص طور صبح کے اوقات سے اس کا آغاز ہوتا ہے اور پہلی علامات سانس کی نالیوں میں موٹی بلغم کا جمع ہونا اور باآسانی بلغم کا صاف اور حل نہ ہونے سے گلے میں تکلیف شروع ہوتی ہے کیونکہ کھانسی کی کئی علامات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عام طور پر اس بیماری کی علامات کو محسوس نہیں کیا جاتا اور نہ سنجیدگی اختیار کی جاتی ہے،کئی افراد اس کھانسی کی ابتداء میں عام کھانسی اور خطر ناک نہیں سمجھتے جو ایک غلطی ہوتی ہے،عام طور پر اس کھانسی کا اٹیک جنگل میں چہل قدمی کرنے یا باغبانی کا کام کرنے والے افراد پر ہوتا ہے ۔ماہرین کی رپورٹ کے مطابق جو افراد جسمانی طور پر ایکٹو نہیں انہیں اس بیماری کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے علاوہ ازیں کثرت سے تمباکو نوشی کرنے والے افراد عام طور پر اس کا شکار ہوتے ہیں علامات ظاہر نہ ہونے کی صورت میں بھی اس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں،کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کے بعد وہ تمام ٹیسٹ اور مکمل چیک اپ کے بعد مطلع اور خبردار کر دیتا ہے کہ سانس لینے میں دشواری اور انفیکشن ہو چکی ہے جسی طبی زبان میں ایکسربیشن کہا جاتا ہے اور علاج ضروری ہے۔اس بیماری کا براہ راست تمباکو نوشی سے کوئی تعلق نہیں لیکن خطرے کا عنصر موجود ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق بیس فیصد افراد سموکنگ سے سی او پی ڈی کا شکار ہوتے ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے سانس کی نالی کی خود کار طریقے سے صفائی کا میکانزم فعال نہ ہونے سے نقصان پہنچتا ہے مطالعے میں یہ بھی بتایا گیا کہ چین سموکرز کے لئے خاص طور پر رسک ہوتا ہے اور ان افراد کے لئے بھی موت کا سبب بن سکتا ہے جو بچپن سے تمباکو نوشی کے عادی ہیں کیونکہ جینیاتی سسٹم ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ۔الفا وَن کا اینٹی ٹراپسین حفاظتی پروٹین کو توڑنے کے بعد نقصان پہنچاتا ہے علاوہ ازیں ماحولیاتی عوامل جن میں ہر قسم کی گیس اور دھول کے ذرات بھی شامل ہیں شدید متاثر کرتے ہیں،سی او پی ڈی کا براہ راست دمہ کی بیماری سے تعلق نہیں لیکن کئی دفعہ ممکنہ وجوہات سے دمہ بھی ہو سکتا ہے ،مثلاً ایک مریض کو جوانی میں دمہ کی شکایت ہے اور اس دوران وہ تمباکو نوشی کرتا ہے تو سی او پی ڈی یعنی اوولیپ سینڈروم کی کومبی نیشن میں مبتلا ہو سکتا ہے جس سے یقینا موت واقع ہو سکتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے اس بیماری سے بچاؤ کا واحد حل سموکنگ مکمل طور پر ختم کی جائے اور زیادہ سے زیادہ چہل قدمی لازمی ہے ورزش کرنے سے انسان کی صحت اور جسمانی نشوو نما میں خاص طور پر مثبت اثر ہوتا ہے،سال میں ایک بار نمونیا اور فلو ویکسی نیشن کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔یہ درست ہے کہ زندگی اور موت انسان کے ہاتھ میں نہیں لیکن اگر صحت مند زندگی گزارنے کیلئے چند اصول اپنا لئے جائیں تو طویل عمر زندہ رہا جاسکتا ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 226631 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.