یہ غدّار کون ہے؟ مذہبی یا لبرل سیکولر

ایک اور غدار نے پاکستان کے خلاف بھارت سے مدد مانگی ہے۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے مدد مانگنے والا کیا پاکستان کا ہمدرد ہوسکتا ہے؟ نہیں کبھی نہیں۔ مذببی طبقے کو معطون کرنے والوں کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ غدار کسی مذہبی جماعت یا گروہ سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ بھی سیکولر لبرل خیالات رکھنے والا ایک علیحدگی پسند ہے۔ عوام یہ دیکھیں کہ پاکستان کے خلاف مسلسل سازشیں کرنے والا طبقہ کون سا ہے۔

دائیں جانب براہمداغ بگٹی کی مختلف تصاویر جن میں رفتہ رفتہ ان کی داڑھی غائب ہوگئی ہے۔ جب کہ بائیں جانب براہمداغ بگٹی سوئٹیزرلینڈ میں آزاد بلوچستان کے حق اور پاکستان کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں

گزشتہ دنوں ہم نے لبرلز کی پاکستان دشمنی کے حوالے سے ایک مختصر مضمون لکھا تھا۔ اس مضمون میں ایک نام براہمداغ بگٹی کا بھی تھا۔ براہمداغ بگٹی آزاد بلوچستان کی تحریک چلا رہے ہیں اور اس وقت ملک سے فرار ہیں۔ یہ علیحدگی پسند رہنما ہیں ۔ واضح رہے کہ براھمداغ بگٹی کا تعلق کسی مذہبی یا دینی جماعت سے نہیں ہے بلکہ یہ بھی قوم پرست رہنما ہیںاور سیکولر ذہن اور خیالات رکھتے ہیں۔اس کو واضح کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آئے کیوں کہ لبرل سیکولرطبقہ ایک عرصے سے مذہبی طبقے کے خلاف اپنا چورن بیچ رہا ہے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے یہ دھوکا دینے کی کوشش میں مصروف ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دارہ مذہبی طبقہ ہے جب کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

بلوچ ری پبلکن پارٹی کے خود ساختہ جلا وطن رہنما براہمداغ بگٹی 2006 میں اکبر بگٹی کے قتل کے بعد افغانستان فرا ر ہوگئے تھے، کم و بیش چار سال افغانستان میں گزارنے کے بعد اکتوبر 2010 میں وہ سوئٹزر لینڈ چلے گئے اور چند ماہ بعد فروری 2011 میں وہاں انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دیدی تھی۔

جنوری 2016 میں براہمداغ بگٹی کی سوئٹزر لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوںنے بھارت سے اپنے رابطے بڑھائے اور بھارتی حکام سے سلسلہ جنبانی شروع کیا گیا۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ایسے کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، اس لیے اس نے براہمداغ بگٹی کو حمایت کا یقین دلایا۔ مودی حکومت نے اس کے بعد سے ہی بلوچستان میں اپنے رابطے بڑھائے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قبل بلوچستان سے ہی انڈین نیوی کا ملازم ایک بھارتی جاسوس گرفتار بھی کیا گیا ہے۔براھمداغ بگٹی سے معاملات طے ہونے کے بعد سے ہی اچانک کچھ عرصے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نےبلوچستان کے حوالے سے بیان بازی شروع کردی۔دراصل ا س بیان بازی کے پیچھے انہی غداروں کا ہاتھ تھا۔

اگرچہ براہمداغ بگٹی کی سوئٹزر لینڈ میں پناہ کی درخواست جنوری میں ہی مسترد ہوگئی تھی لیکن انہوںنے اس کو چھپایا اور یہ ظاہر کیا کہ یہ پاکستانی حکومت اور ایجنسیوں کا پروپیگنڈا ہے۔ اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ سوئٹزر لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوںنے بھارت کو سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے اور بھارت ان کو بھارتی شہریت دینےکا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ بھارتی شہریت ملنے کے بعد یہ پوری دنیا میں آزادانہ طور پر سفر کرسکیں گے۔ ان کا بھارتی شہریت دینے کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح وہ بھارت کے پے رول پر کام کرتے ہوئے پور ی دنیا میں پاکستان کے خلاف مہم چلا سکیں۔براہمداغ بگٹی کے بھارت سے تمام معاملات طے پاچکے ہیں۔ 18 یا 19 ستمبر کو وہ سوئٹزر لینڈ میں بھارتی مشن کو باضابطہ طور پر بھارتی شہریت اور پاسپورٹ کے لیے درخواست دیں گے۔ بھارتی حکومت ان کو بالکل اسی طرح استعمال کرے گی جس طرح چین کے خلاف دلائی لامہ کو استعمال کیا جارہا ہے۔

براہمداغ بگٹی کے ساتھ ان کے 15 قریبی ساتھیوں کو بھی بھارتی شہریت اور پاسپورٹ سےنوازا جائے گا۔جو لوگ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے مدد مانگیں کیا وہ لوگ پاکستان کے دوست یا خیر خواہ ہوسکتے ہیں؟ نہیں کبھی نہیں ۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ علیحدگی کی تحریکیں چلانے والے ، پاکستان کو دو لخت کرنے والے، پاکستان کی مخالفت کرنے والے، جناح پور، سندھو دیش اور گریٹر پختونستان کی تحریکیں چلانے والے، پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کا تعلق ہمیشہ قوم پرست، لبرل اور سیکولر طبقے سے ہی رہا ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے لیکن افسوس کا مقام ہے یہ ہے کہ سیکولر لبرل طبقہ بڑی ہوشیاری سے پاکستان کے تمام مسائل کو مذہبی جماعتوں، مذہبی طبقے کے کھاتے میں ڈال دیتا ہےجب کہ کسی بھی مذہبی جماعت یا گروہ کی جانب سے کبھی پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا گیا اور نہ ہی کسی مذہبی جماعت یا گروہ کی جانب کبھی کوئی علیحدگی کی تحریک چلائی گئی ہے۔ دوسری افسوس ناک بات یہ ہے کہ سیکولر میڈیا نے اس اتنی بڑی خبر پر کوئی پروگرام نہیں کیا۔ نہ ہی اس خبر کو ہیڈ لائنز میں جگہ دی ہے۔ عوام اس بات کو دیکھیں، سوچیں اور سمجھیں کہ کون وطن کا غدار ہے اور کون محب وطن ہے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1451493 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More