انعام ،بھیک ، رائیونڈ ،جی ،تجویز(سو لفظوں کی پانچ کہانیاں 1-5)

 ٭ انعام
ماں اپنے بچوں کو ہمیشہ سچ بولنے کی تلقین کر رہی تھی :
ــ’’ دیکھو بیٹا ! جو مرضی ہوجائے ہمیشہ سچ بولنا ،جو سچ بولتے ہیں ان کو انعام ملتا ہے اور اﷲ تعالیٰ انہیں جنت میں داخل کرتا ہے ۔ اگر آئندہ تم سچ بولا کرو گے تو میں بھی تمہیں انعام دیا کرونگی ‘‘۔
سب بچے یک زبان بولے:’’ ٹھیک ہے امی‘‘۔
اگلے دن ماں کچن میں گئی تو اسے ٹوٹا ہوا گلاس ملا۔
ماں نے بچوں سے پوچھا :’’یہ گلاس کس نے توڑا ہے ؟‘‘
گڑیا :’’ امی مجھ سے ٹوٹا تھا ‘‘۔
ماں نے زور سے گڑیا کے منہ پر’’ تھپڑ‘‘ مارا ۔
٭ بھیک
کچھ لوگ چوراہے پر بحث و مباحثہ میں مصروف تھے ۔
’’ سٹاک ایکسچینج کی سطح بلند ہو رہی ہے ،اورنج ٹرین اور میٹرو بن رہی ہے ‘‘، ایک نے کہا۔
’’ زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں ،ڈالر جو پچھلی حکومت میں 112 روپے پر تھا اب 106 تک آگیا ہے ‘‘، دوسرا بولا ۔
’’سڑکیں بن رہی ہیں ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے ‘‘، تیسرے نے کہا ۔
ایک بھکاری جو بڑے غور ان کی باتیں سن رہا تھا بولا:
’’ اب مجھے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے ’’بھیک ‘‘ تو نہیں مانگنا پڑے گی نا؟‘‘
٭ رائیونڈ
بھارتی جاسوس پکڑا گیا ،کوئی نہیں بولا ۔
محمود اچکزئی نے اسمبلی میں کہا :’’ میں پاکستان کو زندہ باد نہیں کہوں گا ‘‘، کوئی نہیں بولا۔
اسفندیار ولی نے کہا :’’ میں افغانی تھا، افغانی ہوں اور افغانی رہونگا ‘‘، کسی وزیر و مشیر نے جواب نہیں دیا ۔
الطاف نے پاکستان کو گالیاں دیں ،کسی میں جرأت نہیں ہوئی اسکا منہ بند کرنے کی ۔
عمران خان نے عید کے بعد رائیونڈ جانے کا اعلان کیا ۔
’’خبردار ! رائیونڈ کانام بھی لیا تو ، جس نے رائیونڈ کا رُخ کیا ٹانگیں توڑ دینگے ‘‘، کئی وزراء جھٹ سے بولے ۔
ویسے پاکستان کانام ’’ رائیونڈ ‘‘ رکھ دینا چاہیے ۔
٭ جی
ماں باپ اپنے بچوں کو اخلاق و آداب کا درس رہے تھے :
ــ’’ دیکھو بچو! بڑوں کا ادب واحترام کرتے ہیں ،ان سے تمیز سے بات کرتے ہیں ۔ جب بھی کوئی آواز دے تو ’’جی ‘‘ کہتے ہیں ۔ہمیشہ ’’جی ‘‘ کر کے بولتے ہیں ،جیسے ابو جی ،امی جی ،دادا جی ،نانی جی ‘‘۔
سب بچے یک زبان بولے:’’ ٹھیک ہے امی جی ، ابو جی،اب ہم ایسے ہی بولیں گے ‘‘۔
اگلے دن دروازے پر دستک ہوئی تو ماں نے آواز دی:
’’ پپو! بیٹاذرا دیکھنا تو دروازے پر کون ہے ؟‘‘
پپو: ’’ امی جی ! چاچو جی آئے ہیں اورساتھ ’’کتے جی ‘‘ بھی ہیں ۔
٭ تجویز
بیوی نے جب اپنے شوہر کودیکھا کہ وہ خوشگوار موڈ میں ہے توکہنے لگی :
’’ اے جی ! ہم نا ،ہفتے کو شاپنگ کے لئے جائیں گے ، اتوار کو امی کے گھر ، سوموار کو بیوٹی پارلر ، منگل کو پارک جائیں گے اور کسی اچھے سے ریسٹورنٹ سے ڈنر کریں گے ، بدھ کو جو نئی فلم آئی ہے وہ دیکھنے جائیں گے اور جمعرات کو لانگ ڈرائیو پر چلیں گے ، ٹھیک ہے نا!‘‘
’’ اور جمعہ کو مسجد چلیں گے ‘‘، شوہر نے ’’تجویز ‘‘پیش کی ۔
’’ وہ کیوں ؟ ‘‘، بیوی نے حیرت سے پوچھا ۔
’’ بھیک مانگنے کے لئے ‘‘ ، شوہر نے منہ بسورتے ہوئے کہا ۔

 
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 89653 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.