ملا فضل اللہ کو صفائی کا موقع دینا چاہیے

کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی ہیں۔ ان دہشت گردی کی وارداتوں میں سینکڑوں بے گناہ افراد اپنی جان سے گئے ہیں۔ اگرچہ یہ جرائم بہت سنگین ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ وہ بھی انسان ہے۔ اس کی بات نہیں سنی جارہی ہے، اسے اپنا مؤقف پیش نہیں کرنے دیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی دبائو اور تنائو کا شکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے بھی انسان سمجھا جائے اور انسان سے غلطی ہوجاتی ہے، اس لیے اس کی ساری تخریب کاری کو انسانی غلطی سمجھ کر درگزر کرلینا چاہیے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مفرور سربراہ ملا فضل اللہ کے بارے میں اخباری اطلاعات یہ کہتی ہیں کہ وہ افغانستان میں موجود ہیں۔ ملا فضل اللہ نے سوات میں اپنی ریڈیو نشریات جاری کیں، اپنی عدالتیں قائم کیں، بعد ازاں سوات میں حالات انتہائی خراب ہوگئے، فوجی آپریشن کے بعد وہ ہاں سے فرار ہوگئے۔ ان کی تحریر و تقریر پر پابندی عائد ہے۔ برقی و کاغذی ذرائع ابلاغ پر ان کا بیان چھاپنے و نشر کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔

کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی ہیں۔ ان دہشت گردی کی وارداتوں میں سینکڑوں بے گناہ افراد اپنی جان سے گئے ہیں۔ اگرچہ یہ جرائم بہت سنگین ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ وہ بھی انسان ہے۔ اس کی بات نہیں سنی جارہی ہے، اسے اپنا مؤقف پیش نہیں کرنے دیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی دبائو اور تنائو کا شکار ہے۔ اس ذہنی دبائو اور تنائو کی وجہ سے اس نے پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے بھی انسان سمجھا جائے اور انسان سے غلطی ہوجاتی ہے، اس لیے اس کی ساری تخریب کاری کو انسانی غلطی سمجھ کر درگزر کرلینا چاہیے۔

میں ملا فضل اللہ کی ساری دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں کی اور ان میں ہزاروں افراد کی شہادت کی مذمت کرتا ہوں۔ میں ہرگز ہرگز اس کی دہشت گردی کی وارداتوں کی حمایت نہیں کررہا اور نہ ہی اس کے حق میں کوئی بات کرنا چاہتا ہوںلیکن انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ اسے اپنا موقف پیش کرنے دیا جائے، انصاف یہ کہتا ہے کہ جس کو آپ نے ملزم نامزد کیا ہے، اس ملزم کو بھی صفائی کو موقع دیا جانا چاہیے۔

آپ تمام لوگوں کے لیے اوپر بیان کیے گئے میرے الفاظ انتہائی تکلیف کا باعث ہونگے۔ میںآپسب کی دل آزاری کی معذرت چاہتا ہوں، لیکن جو بات میں کہنا اور سمجھانا چاہتا ہوں وہ اس کے بغیر سمجھ میں نہیں آسکتی ۔جب ملافضل اللہ کا کے کسی بھی فعل کی کوئی توجیہہ نہیں پیش کی جاسکتی، جب ملا فضل اللہ کے جرائم کی حمایت نہیں کی جاسکتی ،جبملا فضل اللہ کی حمایت کرنا قابل مذمت فعل ہے ، تو پھر ایک ایسا فرد جو گزشتہ 37 برسوں سے پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے، جو دو بار پاکستان کا پرچم جلا چکا ہے، جو کئی بار پاکستان کے خلاف انڈیا سے مدد کی اپیل کرچکا ہے، جو نہ صرف انڈیا بلکہ امریکہ اور اسرئیل تک سے پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرچکا ہے، جو قیام پاکستان کو ایک جرم قرار دیتا ہے، جو کہتا ہے کہ ہندوئوں ہم سے غلطی ہوگئی ہمیں معاف کردو۔ جو ملک کے سب سے بڑے شہر پر ایک مافیا کی طرح راج کرتا رہا ہو، جس کے مسلح جنگجووئں نے شہر کراچی کو یرغمال بنا کر رکھا ہو،جس نے روشنیوں کے شہر کو تاریکیوں میں دھکیل دیا ہو، جس نے اپنے دہشت گردوں کے ذریعے ہزاروں بے گناہوں کو قتل کرایا ہوں، جو جناح پور کی ناکام سازش کرچکا ہے، جو کہتا ہے کہ پاکستان دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، جو کہتا ہے کہ مجھے پاکستان نہیں چاہیے، جو اعلانیہ طور پر پاکستان مردہ باد کے نعرے لگاتا ہو اور جس کے عقل کے اندھے کارکنان اس کی اندھی تقلید میں یہ سب عمل کریں تو کیا اس کے بارے میں یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ وہ ذہنی دبائو کا شکا رہے، تنائو کی وجہ سے اس نے یہ نعرے لگائے؟ کیا اس کے جرائم کی توجیہ پیش کرنا قابل قبول ہوگا؟ کیا ایک شخص 37 برسوں سے ذہنی دبائو اور تنائو کا شکار ہے جو وہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے؟

مجھے بتایئے کہ اگر کوئی فرد یہ کہے کہ ملا فضل اللہ کے موقف پیش کرنے پر پابندی درست نہیں اور اسے بھی اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دینا چاہیے اور اسے بھی صفائی پیش کرنے کا موقع دینا چاہیے، تو یقیناً آپ اس سے اتفاق نہیں کریں گے بلکہ آپ یہی کہیں کہ ایسا شخص درحقیقت ملا فضل اللہ کا ہی ساتھی ہے۔تو پھر وطن کے ایک غدار کے لیے یہ کہنا کہ اسے بھی صفائی کا موقع دیا جانا چاہیے کیا درست ہوگا؟ اور کیا ہمیں یہی نہیں سمجھنا چاہیے کہ غدار وطن کی حمایت کرنے ولا، اس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والا درحقیقت ا سی غدار کا ہی ساتھی ہے۔جب غدار وطن خود کو چھپانے کی ضرورت محسوس نہیں کررہا تو اس کی حمایت کیوں کی جارہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ قوم بالخصوص اہل ِ سندھ ان غداروں اور اس کے ٹولے کو پہچانیں اور ان کے چنگل سے نکل جائیں۔ یہ غداروں کا ٹولہ اب بھی اپنے سرغنہ کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔یہ ٹولہ اب بھی قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ لیکن قوم ہوشیار رہے اور اس سانپ کو اب دوبارہ پھن اٹھانے کا موقع نہ دے۔

مضمون کے آغاز میں بیان کیے گئے میرے الفاظ سے آپ لوگوں کو جو تکلیف پہنچی ہے اس کے لیے ایک بار پھر دست بستہ آپ سے معافی کی درخواست ہے۔
پاکستا ن زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
گرتی ہوئی دیواروں کو
ایک دھکا اور دو
ملک کے غداروں کو
ایک دھکا اور دو
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1451188 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More