چند عام غلط فہمیاں اور ان کی اصل حقیقت

ہمارے معاشرے میں آج کے جدید دور میں بہت سی ایسی باتیں گردش کر رہی ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور وہ صرف غلط فہمی سے زیادہ کچھ بھی نہیں- درحقیقت یہ باتیں یا معلومات صرف ایک دوسرے سے سن کر اور بغیر تصدیق کیے پھیلا دی گئی ہیں- لوگوں کے درمیان عام پائی جانے والی چند ایسی ہی غلط فہمیوں کا ذکر آج ہم اپنے اس آرٹیکل میں کریں گے جنہیں سائنس نے بالکل بےبنیاد قرار دیا ہے-
 

image
آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ چینی کا زیادہ استعمال بچوں کے مزاج میں چڑ چڑا پن یا پھر جوشیلا پن پیدا کرتا ہے لیکن متعدد سائنسی تحقیق میں اس بات کی نفی کی گئی ہے اور ماہرین کے مطابق بچوں کے اس مزاج اور چینی کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے-
 
image
ہم اپنے بڑوں سے اکثر یہ سنتے ہیں گاجر کھانے سے بینائی میں بہتری آتی ہے جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے- دراصل گاجروں میں وٹامن اے پایا جاتا جو صرف آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہے تاہم زیادہ گاجریں کھانے سے بینائی تیز یا بہتر نہیں ہوتی-
 
image
آج سے پہلے ہم سنتے آئے ہیں کہ انسان کے مرنے کے بعد بھی اس کے بال اور ناخن بڑھتے رہتے ہیں- لیکن یہ ہماری نظروں کا دھوکہ ہے کیونکہ انسان کی موت واقع ہونے کے بعد اس کی جلد خشک اور سکڑنا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے بال اور ناخن بڑھ رہے ہیں-
 
image
ایک اور عام غلط فہمی یہ ہے کہ ہر شخص کو روزانہ آٹھ گلاس پانی لازمی پینا چاہیے جبکہ ماہرین کہتے ہیں انسان کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ہے- ماہرین کے مطابق ہر انسان کے لیے پانی کی مطلوبہ مقدار مختلف ہے- ہمارا جسم ہر شے مثلاً دودھ٬ پھل٬ جوس٬ کافی٬ سبزیوں وغیرہ سے بھرپور مائع حاصل کر رہا ہوتا ہے نہ کہ صرف پانی سے-
 
image
اکثر بچوں کو آپ نے اپنے بڑوں سے اس بات پر ڈانٹ کھاتے سنا ہوگا کہ “ ٹی وی کے قریب مت بیٹھو آنکھیں خراب ہوجائیں گی“- لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ٹی وی قریب سے دیکھنے پر زیادہ تر صرف سر میں درد ہوتا ہے-
 
image
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ انگلیاں چٹخانے سے ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں یا پھر جوڑوں کے امراض لاحق ہوتے ہیں- لیکن ماہرین نے ان دونوں باتوں کی تردید کی ہے- ممکن ہے اس عمل سے صحت کو کوئی اور نقصان ضرور پہنچتا ہو لیکن سائنسی جائزوں میں ان مذکورہ امراض کا اس عمل سے کوئی تعلق نہیں پایا گیا-
 
image
اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی کھانے کی چیز زمین پر گر جائے اور اسے 5 سیکنڈ سے قبل زمین سے اٹھا لیا جائے تو وہ کھائی جاسکتی ہے کیونکہ اتنے کم وقفے میں اس پر جراثیم حملہ آور نہیں ہوتے- لیکن یہ بھی درست نہیں کیونکہ جراثیموں کے لیے ملی سیکنڈز بھی کافی ہیں-
 
image
یہ غلط فہمی ہمیں اپنے اردگرد کے لوگوں میں بھی عام ملے گی کہ کھانے میں کمی اس لیے کی کہ وزن کم ہوگا- لیکن لوگ یہ نہیں جانتے کہ اس طرح ان کا وزن کم ہونے کے بجائے الٹا بڑھنے لگتا ہے کیونکہ جب آپ کھانا چھوڑتے ہیں تو آپ کا جسم کیلیوریز کو مستقبل میں استعمال کے لیے محفوظ کرلیتا ہے اور وہ جلنے سے قاصر رہتی ہیں-
 
image
یہ تو ہم اکثر سنتے ہیں کہ “ روزانہ ایک سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر سے دور رکھتا ہے“- سیب میں وٹامن سی اور فائبر پایا جاتا ہے جو یقیناً ہماری صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ صرف یہ دو اجزاﺀ ہی آپ کو محفوظ بنانے کے لیے کافی نہیں ہیں-
 
YOU MAY ALSO LIKE:

Formally, misconception has been defined as the mind’s attempt to connect new information with the information already stored in the memory. But misconceptions should be identified and confronted as soon as possible. Misconceptions can be conceptual, non-scientific, factual, preconceived, or vernacular.