(جادو جنات اور علاج 'قسط نمبر:A2 )

مقدمہ طبع دھم
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی أشرف الانبیاء
والمرسلین وعلی آلہ و صحبہ أجمعین……أَمّا بعد
جب سے میری کتاب “وقایۃ الانسان من الجن والشیطان” بازار میں آئی ہےاور اس میں ٗ میں نے وعدہ کیا تھا کہ شریر جادوگروں کے تعاقب میں عنقریب ایک کتاب لکھوں گا۔ اُس وقت سے بہت سارے اسلامی ملکوں سے مجھے خطوط مل رہے ہیں کہ میں اس کام کو جلد مکمل کروں۔ جبکہ میں اس دوران کئی دوسرے علمی کاموں میں مشغول ہو گیا، جن میں سے ایک فقہ کے مضمون کی تدریس بھی تھی، اس مضمون میں مدرّس کو کافی محنت کرنا پڑتی ہے کیونکہ علماء کے اقوال و دلائل جمع کرنے اور ان میں مقارنہ کرنے کے بعد صحیح مسلک کو ترجیح دینا ہوتا ہے۔ اور میں سمجھتا تھا کہ اس کام کے لئے وقت فارغ کرنا زیادہ اہم ہے۔ خاص طور پر اسلامی بیداری کے زمانے میں جبکہ نوجوان دینی علم کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں، ایسے میں اگر ان کی طرف توجہ نہ دی جائے اور انہیں علم کے راستے پر نہ ڈالا جائےتو وہ ہلاکت کی گھاٹیوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں، اور ایسی دینداری جس کی بنیاد دینی اَحکام کی سمجھ بوجھ پر نہ ہو، گمراہی کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔
تاہم متعدد ملکوں سے آنے والے خطوط اور نشرو اشاعت کے مراکز کے اصرار پر مجھے کچھ وقت اس کتاب کی ترتیب کے لیے نکالنا پڑا، چنانچہ میں 1408ھ میں حج کرنے کیلئے مکہ مکرمہ پہنچا، یہاں ایک دوست عمر بن عابد مطرفی نے اپنا کتب خانہ موسم گرما کی تعطیلات میں میرے حوالے کر دیا اور اس طرح میرے لئے یہ کام آسان ہو گیا۔ اسی دوران میں نے یہ کتاب لکھی اور وقت کی قلت کے پیشِ نظر مجھے شدید اختصار سے کام لینا پڑا۔ میرے نزدیک یہ کتاب اہم موضوعات کے لیے موٹے موٹے عناصر اور فروعات کیلئے اُصول کی مانند ہے، کیونکہ میں نے مناسب نہیں سمجھا ک اپنے اور طالب علموں کے وقت میں سے اس کتاب کے لئے اس سے زیادہ وقت نکالوں۔
بہرحال اس کتاب کا چھپنا تھا کہ ابتدائی مہینوں میں اس کے تیس ہزار نسخے تقسیم ہو گئے اور میں نے سمجھ لیا کہ جو کام میرے ذمے تھا اسے میں نے انجام دے دیا ہے، لیکن مصر،سعودی عرب، خلیجی ممالک، شام، لیبیا، تیونس، الجزائر اور المغرب وغیرہ سے مجھے بہت سارے خطوط موصول ہوئے، جن میں گلے شکوؤں کے علاوہ جادو کے کئی کیسوں کے عجیب و غریب قصےبھی تھے، اور ان میں لکھا گیا تھا کہ کتاب میں مذکورہ جادو کے علاج کےشرعی طریقوں پر عمل کرنے سےاللہ تعالٰی نے بہت سارے مریضوں کو شفاء نصیب کی ہے، اِس پر میں اللہ تعالٰی کا ہی شکر گزار ہوں۔
مجھے مراکش سے آیا ہوا وہ خط نہیں بھولے گا جس کا خلاصہ یہ ہےکہ ایک نوجوان اور اس کی ماں باریک تانت کے چھلے بنایا کرتے تھے، جب نوجوان نے اس کتاب سے کچھ حصہ پڑھا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ گمراہی کا کام کرتے ہیں۔اس نے اپنی ماں کو بتایا لیکن چونکہ لوگوں میں ان کا یہ مشغلہ مشہور تھا، اس لیے وہ دوسرے شہر منتقل ہو گئےاور اس کام کو چھوڑ کر سچی توبہ کر لی۔
کچھ خطوط ایسے بھی آئے جن میں لکھا گیا تھا کہ اس کتاب نے جادوگروں کو ننگا کر دیا ہے۔ خاص طور پرجو یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ وہ قرآن کے ذریعے علاج کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ جادوگر اور شعبدہ باز تھے، لوگوں نے اس کتاب میں مذکور جادوگروں کی علامات کوپڑھا تو وہ انہیں فوراً پہچاننے لگ گئے، اِس پر بھی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
اور چند خطوط ایسے بھی ملے جن میں اس کتاب میں مذکور کچھ باتوں پر تنقید کی گئی تھی، اور حقیقت یہ ہے کہ ان خطوط کو پڑھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور لکھنے والوں کے لئے میں نے دعا کی، اور کافی باتوں میں ان کی نصیحت کو میں نے قبول کی ہے، اور میں اب بھی ایسے خطوط کے انتظار میں ہوں کیونکہ یہ نیکی اور تقویٰ کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون ہے۔ انسان کا کوئی بھی کام غلطی اور کوتاہی سے پاک نہیں ہوتا۔
چند ضروری باتیں
1۔اس ایڈیشن میں، میں نے جو کچھ حذف کر دیا ہےاور وہ پہلے ایڈیشنوں میں موجود تھا، اس سے میں نے رجوع کر لیا ہے۔
2۔سابقہ ایڈیشنوں میں اَذکار وغیرہ کے جو عدد میں نےاپنے طور پر لکھے تھے، انہیں میں نے حذف کر دیا ہےاور ان سے میں رجوع کر چکا ہوں۔
3۔جادو کے موضوع پر چند دیگر رسالے اور کتب ابھی کچھ عرصہ پہلے مارکیٹ میں آئی ہیں، جن میں ہر چھوٹی بڑی اور صحیح ااور غلط چیز کو جمع کیا گیا ہے۔ بلکہ کچھ کتابیں ایسی بھی آئی ہیں جن میں زہر قاتل پایا جاتا ہے، مثال کے طور پرایک کتاب میں بندشِ جماع کا علاج یوں لکھا گیا ہےکہ فلاں آیت کو ناف کے نیچے لکھ لیں، پھر جماع کریں، اس سے بندشِ جماع کا جادو ٹوٹ جائے گا، پھر حمام میں جانے سے پہلے ان آیات کو مٹا ڈالیں۔ کیا اس کتاب کے مئولف کو معلوم نہیں کہ کہ اس طرح قرآن کی توہین ہوتی ہے؟ میں نے اپنے ایک طالب علم کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ اس کتاب کے مئولف کو خبردار کر دے کہ ایسا کرنا ہر گز درست نہیں ہے۔ چنانچہ طالب علم نے اسے اس بارے میں آگاہ کیا تو اس نے اگلے ایڈیشن میں اسے حذف کر دینے کا وعدہ کیا، لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اس بارے میں اس نے کچھ نہیں کیا۔ اس لیے ایسی کتب سے بچنا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے، اگرچہ ان کے مئولفین یہ دعویٰ بھی کریں کہ انہوں نے کتاب و سنت کو چھوڑ کر کوئی چیز نہیں لکھی، جبکہ انہوں نے ایسا نہ کیا ہو۔ اگر مجھے وقت ملا تو شاید میں ان کتابوں کو جمع کر کے ان کی علمی انداز میں تردید کروں گا، اِن شااللہ تعالیٰ۔
4۔ مجھے بتایا گیا کہ کئی معالجین عورتوں کے معاملے میں لاپرواہی کرتے ہیں اور جب وہ بے پردہ اور بغیر محرم کے ان کے پاس آتی ہیں تو وہ ان کا علاج کرتے ہیں……. ایسے معالجین کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اپنی حفاظت کرنی چاہئے۔
5۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کئی معالجین نے جادو کے علاج کو پیشہ بنا رکھا ہے اور وہ ایک خاص رقم کی ادائیگی کی شرط پر ہی علاج کرتے ہیں اور اس سلسلے میں حضرت ابو سعید کی حدیث بطورِ دلیل ذکر کرتے ہیں جسے میں نے اس کتاب میں بیان کیا ہے، حالانکہ اس حدیث میں ایسی کوئی دلیل نہیں۔ اس میں تو محض اتنی بات ہے کہ جب ایک قبیلے نے چند صحابہ کرام کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کر دیا اور پھر ان کا سردار بیمار پڑ گیا تو حضرت ابو سعید ؓ نے حقِ محنت کی شرط پر اس پر دم کیا، انہوں نے اس وقت تک ابو سعیدؓ کو کچھ نہیں دیا جب تک وہ تندرست نہیں ہوا، سو ابو سعید کا مطالبہ مہمان نوازی سے ان کے انکار کی وجہ سے تھا، نہ کہ پیشے کے طور پر۔
]صحیح بخاری:2276، صحیح مسلم: 2201، جامع ترمذی: 2063، سنن ابن ماجہ: 2156[
6۔ مریض کو چاہئے کہ وہ پرہیزگار معالج سے ہی علاج کروائےجو قرآن کے ذریعے علاج کرتا ہو، اور اسے ظاہری اعلانات اور کھوکھلے نعروں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔
7۔ جادو اور جنات وغیرہ کا علاج کرنے والوں کے لئے میری نصیحت یہ ہے کہ وہ صرف شرعی طریقہ کار استعمال کریں اور اس میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ حرام کے مرتکب ہو جائیں۔
8۔ عورت کے محرم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے معالج کے پاس اکیلا نہ بھیجے، چاہے معالج کتنا بڑا نیک انسان کیوں نہ ہو، ایسا کرنا حرام ہے اور رسول اکرمﷺ نے غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت سے منع کیا ہے۔
اور آخر میں، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری مقصد بیانِ حق ہے، ہماری امید رضائے الٰہی ہے، اور ہمارا راستہ سلف صالحین (صحابہ کرام و تابعینؓ) کے طریقے کے مطابق قرآن و سنت کو اپنانا ہے۔ سو اس کتاب میں جسے بھی کوئی خلافِ کتاب و سنت بات معلوم ہو اسے چاہئے کہ وہ مجھے نصیحت کرے، اور حدیث میں ہے کہ“اللہ تعالٰی بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔”
وصلی اللہ وسلم وبارک علی محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین
وحید بن عبدالسلام بالی منشاۃ عباس ، شعبان 1417ھ-
Imran Shahzad Tarar
About the Author: Imran Shahzad Tarar Read More Articles by Imran Shahzad Tarar: 43 Articles with 38268 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.