بم ڈسپوزل اسکواڈ کی شہادت کا ذمہ دار کون؟

بلوچستان میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کا اہلکار بم نا کارہ بنانے کے دوران بم پھٹنے سے جام شہادت نوش کر گیا۔، مذکورہ اہلکار آلات نہ ہونے کی وجہ سے سادہ کپڑوں میں بغیر حفاظتی انتظامات بم نا کارہ بنا رہا تھا ۔ مذکورہ اہلکار ایک اہم علاقے میں نصب کئے گئے بم کو ناکارہ بنا رہا تھا۔ خبر کے مطابق وہ تین بموں سے دو نا کارہ بنا نے میں کامیاب ہو چکا تھا لیکن تیسرا بم ناکارہ بناتے وقت بم پھٹ گیا اور وہ شہید ہو گیا۔ اگرچہ یہ ہماری قومی سطح کی پریکٹس ہے کہ کوئی بھی خطرناک کام کرتے وقت ہم معقول حفاطتی انتظامات نہیں کرتے اور نہ ہی خطر ناک اور جان لیوا کام کرنے سے قبل حفاظتی لباس اور دیگر آلات کااستعمال کرتے ہیں لیکن بم ڈسپوزل اسکواڈ کا معاملہ بہت مختلف ہے کیونکہ ان بے چاروں کے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں لہذا بے سرو سامانی کے عالم میں کام کر رہے ہیں ۔اگر پاکستان بھر میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فراہم کئے جانے والے آلات، مخصوص لباس اور ہیلمٹ اور دیگر ایکیوپمنٹس کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان بھر میں شاید ہی کوئی بم ڈسپوزل اسکواڈ ایسا ہو کہ جسے بم ناکارہ کرنے کے لئے تمام آلات ، لباس اور مخصوص ایکیوپمنٹس سے لیس کیا گیا ہو۔ہمارا ملک ایک طویل عرصے سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ ہماری سیکیورٹی فورسز اس حوالے سے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں لیکن اگر دہشتگرد کہیں بم نصب کرنے میں کامیاب ہو جائیں یا دھماکہ خیز مواد اور بم کہیں چھوڑ کر فرار ہوجائیں تو ان بموں کو نا کارہ بنانے والی ہماری پولیس فورس کے جوان بے دست و پا اور نہتھے اس جنگ میں شریک ہیں۔ ان کے پاس بم ناکارہ بنانے کے نہ تو جدید آلات ہیں اور نہ ہی قدیم۔ نہ ہی بم ناکارہ بناتے وقت پہنے جانے والا مخصوص لباس ، نہ ہیلمٹ اور نہ ہی دستانے۔ یہ اہلکار اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر کام کر رہے ہیں۔ اگر بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کوئی اہلکار یا افسر اس حوالے سے افسران بالا سے کوئی شکایت کرتا ہے یا میڈیا پر آ کر اپنی بے سر و سامانی کا شکوہ کرتا ہے تو اسے فوری طور پر معطل کر دیا جاتا ہے یا کسی دور دراز علاقے میں اس کا ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ کراچی میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک افسر کو اس جرم کی پاداش میں کہ اس نے میڈیا والوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ کی اصل شکل اور اندر کی کھوکھلی پوزیشن دکھا دی تھی، اندرون سندھ ٹرانسفر کر دیا تھا ، بعد میں اسے افسران بالا کی طرف سے اتنا تنگ کیا گیا اور ذہنی طور پر دباؤ میں لایا گیاکہ اسے ہاٹ اٹیک ہوا اور وہ اس دنیا سے کوچ کر گیا۔ ابھی چند روز قبل بھی ایک نجی ٹی وی چینل پر پشاور سے تعلق رکھنے والا بم ڈسپوزل کا اہلکار اسی قسم کی داستان سنا رہا تھا کہ اس کے ڈپارٹمنٹ کے پاس آلات نہیں اور اس کے باوجود عملہ کام کر رہا ہے۔ ٹائیگر نامی اس اہلکار نے بتایا کہ بم ناکارہ بناتے بناتے کئی بار دھماکہ ہوئے ہیں اور ایک دھماکے میں اسے اپنی ٹانگ سے بھی محروم ہونا پڑا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مصنوعی ٹانگ لگانے کے لئے اس کو حکومت نے رقم تک فراہم نہیں کی اور اس نے اپنی جیب سے دو لاکھ خرچ کر کے مصنوعی ٹانگ لگائی اور وہ دوبارہ اپنی ڈیوٹی پر ہے۔ کئی حادثوں اور بم ناکارہ بناتے وقت ہونے والے دھماکوں کے باوجود بم ڈسپوزل اسکواڈ کی حالت پر کسی کو رحم نہیں آیا۔ ایسی مثالیں پشاورسمیت ہر حساس علاقے میں مل جائیں گی کہ جہاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو سب سے زیادہ ناکارہ پرزہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے استعمال کے آلات اور دیگر اشیا کا بجٹ تو پاس ہوتا ہے لیکن بیشتر خریداری کاغذوں میں ہوتی ہے اور بجٹ ختم ہو جاتا ہے۔یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ واقعہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت، پولیس اور انتظامیہ کو ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ کیا صوبائی حکومت ، پولیس اور انتظامیہ کے خلاف غفلت برتنے پر اور ایک اہلکار کی دانستہ یا نہ دانستہ جان لینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کر وائی جا سکتی ہے؟ کیا غفلت برتنے اور ملک بھر میں بم ڈسپوزل اہلکاروں کی جان خطرے میں ڈالنے کے الزام میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں ،پولیس اورا نتظامیہ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا ہے؟ ۔یہاں ایک اور اہم سوال یہ بھی ہے کہ چلئے بلوچستان میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار کے ساتھ حادثہ ، سانحہ یا اس کا داستہ قتل تو ہو گیا لیکن کیا حکومت ، پولیس اور انتطامیہ کی غیر ذمہ داری سے شہید ہونے والے اس اہلکار کی بیوہ اور بچوں کو حکومت کی طرف سے بغیر دھکے کھائے ہرجانہ ادا کر دیا جائے گا ؟ کیا اس کے بچوں کی بلوغت تک حکومت کی طرف سے اس کی کوئی مالی اعانت ہوتی رہے گی؟ کیا شہید اہلکار کی بیوہ کو اگر وہ چاہے تو حکومت یا پولیس کی طرف سے کوئی ملازمت فراہم کی جا سکے گی؟ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑتے وقت بھی سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کر رہے حالانکہ ہمیں یہ جنگ لڑتے ہوئے دس برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ نجانے ہم کب سنجیدہ ہونگے-

سوال : کیا ملک بھر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بم ناکارہ بنانے کے لئے مطلوبہ آلات اور مخصوص لباس و ہیلمٹ فراہم کئے گئے ہیں؟
سوال : کیا دہشتگردی خلاف جنگ اتنی بے سر سامانی کے ساتھ لڑی جا سکتی ہے کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ سادہ لباس میں بم ناکارہ بنانے اور اپنی جان گنوانے پر مجبور ہو ؟
سوال : کیا مذکورہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے اس اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر بلوچستان کی انتظامیہ، پولیس اور حکومت کے خلاف درج کرائی جا سکتی ہے؟

Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 60955 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.