میرے پسندیدہ چند اشعار

 میرے پسندیدہ اشعارمیں سے چند منتخب اشعار حاضر خدمت ہیں:
٭ حرم ِ پاک بھی ،اﷲ بھی ،قرآن بھی ایک کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
٭ سجدہ خالق کو بھی ،ابلیس سے یارانہ بھی حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
٭ حُسنِ کردار سے نورِ مجسم ہوجا کہ ابلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلماں ہوجائے
٭ قیامت تک سجدے میں رہے میرا سر اے خدا کہ تیری نعمتوں کے شکر کے لئے یہ زندگی کافی ہے
٭ مجھے کسی نے کہا حُسن کی مثال دو میں نے لفظ’’ محمدﷺ‘‘ لکھا اور قلم توڑ دیا
٭ تیرے ٹکڑوں پر پلے،غیر کی ٹھوکر پر نہ ڈال جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کر صدقہ تیرا
٭ جتنا دیا سرکار نے مجھ کو اتنی میری اوقات نہیں یہ تو کرم ہے اُن کا ورنہ مجھ میں تو ایسی بات نہیں
٭ نہ رئیس ہوں ،نہ امیر ہوں ،نہ بادشاہ نہ وزیر ہوں درِ مصطفی ہے میری سلطنت ،اسی سلطنت کا میں فقیر ہوں
٭ ورثے میں چھوڑ جاؤں گا میلاد ؐکی لگن میرے بچے بھی جشن ِ ولادت ؐ منائیں گے
٭ انسان کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسین ؑ
٭ چھوڑا اگر حسینؑ کو جنت نہ پاؤ گے سارے جہاں کو حر ؓنے خبردار کردیا
٭ محشر میں مصطفی ؐ کو منانے کے واسطے ہر شخص کو پڑے گی ضرورت حسینؑ کی
ٔ٭ اک پاسے میرے رہن وہابی ،اک پاسے دیوبندی اگے پچھے شیعہ سنّی ،ڈاہڈی فرقہ بندی
وچ وچالہ ساڈا کوٹھا ،قسمت ساڈی مندی اک محلّہ ،اٹھ مسیتاں ،کہدی کراں پابندی ؟
٭ ہوں مسلمان سب تو کافی ہے اک علاقے میں ایک مسجد
٭ سجن ،ساتھی ،رشتے ،ناطے کرگئے پلہ پاک نی مائے مطلب دی ایس دنیا اندر ،توں ہی سچا ساک نی مائے
٭ نیچاں دی آشنائی کولوں فیض کِسے نہ پایا کِکر نے انگور چڑھایا ،ہر گُچھا زخمایا
٭ اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
٭ وقت بھی لیتا ہے کروٹیں کیسی کیسی عمر اتنی تو نہیں تھی پر سبق بہت سیکھ لیا
٭ تمہارا شہر ،تم ہی مدعی ،تم ہی منصف مجھے یقین ہے میرا ہی قصور نکلے گا
٭ اِن بادلوں سے دوستی اچھی نہیں فرازؔ کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
٭ اک دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنالئے
٭ ساتھ وہاں تک ۔۔۔۔۔ مطلب جہاں تک ۔۔۔۔۔
٭ چپ رواں تے لہو سڑدا جے بولاں تے لوک
٭ کسی نے دھول کیا آنکھوں میں جھونکی میں اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں
٭ جو کھا گئے ،وہ اڑا گئے ۔۔ ۔۔۔جو جوڑ گئے ،وہ چھوڑ گئے ۔۔ ۔۔۔جو دے گئے ،وہ لے گئے
٭ شاہ بکتے ہیں ،فقیر بکتے ہیں ،یاں صغیر و کبیر بکتے ہیں کچھ سرعام ،کچھ پس دیوار،اس شہر میں ضمیر بکتے ہیں
٭ غریب ِ شہر ترستا ہے اِک نوالے کو امیرِ شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں
٭ یوں نا جھانکو غریب کے دل میں یہاں حسرتیں بے لباس رہتی ہیں
٭ ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا اس قوم کا حاکم ہی بس اس کی سزا ہے
٭ مطلبی بنتا ہوں تو ضمیر دیتا ہے طعنے مخلص ہوتا ہوں تو زمانہ جینے نہیں دیتا
٭ غربت نہ دے سکی میرے ضمیر کو شکست جھک کر کسی امیر سے ملتا نہیں ہوں میں
٭ میں دکھاوا کروں کس لیے کس کے آگے یہاں روزِ محشر میرا حساب خدا لے گا کوئی انسان نہیں
٭ بنا مطلب کے علاوہ کون کس کو پوچھتا ہے بنا روح کے تو گھر والے بھی میت نہیں رکھتے
٭ ہوتا نہیں عیاں کبھی ان کے مزاج سے نیت خراب ہے کہ طبیعت خراب ہے
٭ عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب ؔ دھول چہرے پہ تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے
٭ ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے اک نکتے نے محرم سے مجرم بنا دیا
٭ جسکا ایک ہی بیٹا ہو ،بھوکا آٹھ پہروں سے بتاؤ تم اہل دانش ،وہ روٹی لے یا تختی
٭ چہرہ بتارہا تھا کہ مارا ہے بھوک نے طبیب کہہ رہاتھا کچھ کھاکے مرگیا
٭ حیرت ہے کہ تعلیم وترقی میں ہے پیچھے جس قوم کا آغاز ہی اقراء سے ہوا تھا
٭ میری چپ کو میری ہار مت سمجھنا میں اپنے فیصلے خدا پر چھوڑ دیتا ہوں
٭ ادب کی بات ہے ورنہ منیرؔ سوچو تو جو شخص سنتا ہے ،وہ بول بھی سکتا ہے
٭ عجب شرط ہے وصل کے امکان کی پَر باندھ کر کہتا ہے کہ اُڑ کر آؤ
٭ ممتا کی تعریف نہ پوچھو چڑیا سانپ سے لڑ جاتی ہے
٭ ذرا سی طبیعت کیا ناساز ہوئی میری بچے وکیل بلا لائے ،طبیب سے پہلے
٭ ماڑے دی مر گئی ماں تے کوئی نئیں لیندا ناں تگڑے دا مرگیا کتا سارا پنڈ نئیں ستّا
٭ یہی درس دیتا ہے ہمیں ہر شام کا سورج مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے
٭ میری غربت نے مجھے بدنام کر ڈالا تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں
٭ دعائیں بھی راستے میں ٹھہر جاتی ہیں دل دکھا کر ماں کا خدا سے بھی امید نہ رکھنا
٭ دولت سے کبھی خرید نہ پاؤ گے انسان کی محبت زبان کے نرم لہجے سے انسان بکا کرتے ہیں
٭ یہاں بھوک اگائی شاہوں نے ،خود کھا کھا لالو لا ل ہوئے مخلص نے ذلت پھانکی ہے ،بدنیت مالامال ہوئے
٭ بچھڑ کر کارواں سے راہ رواں ایسا ہوا تنہا تھکا تنہا،گرا تنہا،اٹھا تنہا ،چلا تنہا۔۔۔
٭ وہ رب سب کی سنتا ہے پر کسی کسی کو چنتا ہے
٭ مجھے تو اُڑتے پرندوں نے یہ نصیحت کی ہے بہت شام ہو جائے تو اپنے بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں
٭ اپنوں سے اچھے تو میرے دشمن نکلے جو ہر بات پر کہتے ہیں تجھے نہیں چھوڑیں گے
٭ یہ نفرت بری ہے نہ پالو اسے ، دلوں میں خلش ہے نکالو اسے نا سندھی ،بلوچی،پنجابی ،پٹھان ،یہ سب کا وطن ہے بچالو اسے
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 89590 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.