موٹے اور کاہل افراد !

موٹے اور کاہل افراد کی بھی عالمی درجہ بندی سامنے آگئی، اس مقابلے میں سعودی عرب نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، جبکہ پہلی مالٹااور دوسری سوازی لینڈ کے حصے میں آئی ہے۔ سنتے آئے تھے کہ امریکہ میں موٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، تاہم وہ پہلی تین نمایاں پوزیشنوں میں نہیں آسکا۔ برٹش جرنل میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے 86فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، جس کی خاص وجہ ذیابیطس کا مرض ہے،طبی ماہرین نے سعودی شہریوں کو کھانے پینے کی صحت مندانہ عادات اپنانے اور ورزش کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یقینا موٹے سعودی شہری اس بیماری سے پریشان تو پہلے سے ہی ہوں گے، مگر اب عالمی درجہ بندی میں نمایاں مقام پر پہنچنے کے بعد ممکن ہے وہاں کوئی ہل چل مچے اور یار لوگ کسی احتیاطی تدبیر کی جانب رجوع کریں۔ یا پھر شاہ سلمان کے علم میں یہ خبر لائی گئی تو کیا معلوم وہ بھی اس پر ایکشن لے لیں اور موٹاپے کے خاتمے کے احکامات جاری کردیں۔ جیسے بھی ہو اب سعودی شہریوں کو محتاط رہنے کی سخت ضرورت ہے۔

موٹاپا کافی تکلیف دہ بیماری ہے، اس بیماری میں مبتلا انسان کو اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں کتنی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ ہر کوئی اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کو دیکھتا اور ان کی پریشانی کو محسوس کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ بیماری لگ جاتی ہے تو پھر اس بیماری کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے مزید بیماریاں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔ مگر موٹے انسان کے لئے سب سے تکلیف دہ مرحلہ وہ ہوتا ہے جس میں ان کا اسی بیماری کی وجہ سے مذاق اڑایا جاتا ہے۔ موٹا ہونا ایک اذیت ناک بیماری ہے، مگر شاید ہی کوئی ایسی بیماری ہو ، جسے مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہو، عام طور پر بیمارافراد ہمدردی کے لائق تصور کئے جاتے ہیں، مگر یہاں معاملہ الٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے ہاں ڈراموں، فلموں اور دوسرے ایسے ہی مواقع پر موٹاپے کو مزاح اور مذاق کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، یہ تو بہت سے موٹوں کا بھی کما ل اور ہمت ہوتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مذاق کے لئے پیش کردیتے ہیں اور اگر دوسرے ان کا مذاق نہ بھی اڑائیں تو وہ خود کو اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ ان کا مذاق اڑایا جائے۔ موٹا ہونا بیماری ہے تو جب اس بیماری کا آغاز ہوتا ہے، اسی وقت اس کو قابو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ عمل صرف موٹاپے کے ساتھ ہی نہیں دہرانا چاہیے، بلکہ ہر بیماری کو ابتدا میں ہی پکڑ لیا جائے تو اس کے خاتمے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، مگر جب وہ اپنی جڑیں مضبوط کرلے تو اس کو جڑ سے اکھاڑنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔

بظاہر تو موٹاپے اور کاہلی کا آپس میں کوئی تعلق نظر نہیں آتا، مگر یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی انسان کاہل ہے تو اپنی اس عادتِ بد کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو سکتا ہے، اگر کاہل نہیں بلکہ صرف موٹا ہے تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ موٹاپے کی وجہ سے ہلنے جلنے سے بیزار ہو جاتا ہے، ایسے میں کاہلی کاانسان پر سوار ہو جانا کوئی حیرت کی بات نہیں۔ یوں یہ کہا جاسکتا ہے کہ موٹے افراد کاہل بھی ہوتے ہیں۔ سعودی عرب میں اس قدر زیادہ افراد موٹے کیوں ہیں؟ اس سوال کا جواب تو سعودیہ کے طبی ماہرین کے پاس ہی ہوگا، تاہم سروے کرنے والوں کا یہ خیال ہے کہ یہ افراد ذیابیطس کے مریض ہیں۔ سعودیہ میں لوگ چونکہ اب آسودہ حال ہیں، جب انسان کے پاس پیسہ ہو تو وہ بے شمار غموں سے آزاد ہوتا ہے، غم انسان کو کمزور کردیتے ہیں، سعودیہ والوں کے پاس دھن بھی ہے، اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے مرنے کے بعد کے مراحل کی بھی زیادہ فکر نہیں ہوتی ، کیونکہ وہاں اﷲ تعالیٰ کی قدرت سے دو مقامات ایسے ہیں، جہاں نماز پڑھنے سے لاکھوں ہزاروں نمازوں کا اجر نصیب ہو جاتا ہے، یوں چھوٹے موٹے گناہ تو ان نمازوں سے جھڑ جاتے ہیں۔ رہے نسبتاً بڑے گناہ، تو وہاں قانون کی عملداری کی بنا پر ان کی سزا موجود ہے، لہٰذا وہ کم سرزد ہوتے ہیں، اگر ہوتے ہیں تو ان کی سزا ملتی ہے۔ جہاں تک طبی ماہرین کے مشورے کا تعلق ہے وہ کم ہی قابلِ عمل ہے، کیونکہ جو لوگ بیٹھے بٹھائے ارب پتی ہیں، انہیں حرکت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور جب حرکت نہیں کریں گے تو موٹے ہوں گے اور کاہل بھی کہلائیں گے، یوں تبدیلی کے امکانات کم ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428001 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.