ریڈیو اسلام کے ڈائریکٹر مولانا حیدر علی سے بات چیت

جنوبی افریقہ میں مسلمانوں کی اشاعتِ اسلام کے لیے کاوشیں

گزشتہ اور اس سے پیوستہ رمضان المبارک میں حضرت شیخ صاحب زید مجدھم کا جنوبی افریقہ وموزمبیق کا سفر ہوا، جس میں راقم کو بھی حضرت کی خدمت ورفاقت نصیب ہوئی، جہاں مولانا حیدر علی سے مذکورہ انٹرویو بھی ہوا،حضرت مولانا شیخ حیدر علی صاحب1960 میں پیدا ہوئے آپ کا تعلق گجرات کے دھورات خاندان سے ہے جو گجرات کے علاوہ جنوبی افریقہ، انگلستان، متحدہ عرب امارات، جنوبی وشمالی امریکا میں پھیلا ہوا ہے۔ آپ کا خاندان اہل سنت والجماعت کے عقائد کا حامل اور عملی دین دار ہے، سلف صالح کی روایات پر سختی سے عمل اس خاندان کا طرۂ امتیاز ہے۔

شیخ حیدر علی نے1980ء میں امام المحدثین حضرت مولانا سلیم اﷲ خان صاحب دام إقبالہم سے علوم حدیث کا کسب فیض کرکے جامعہ فاروقیہ کراچی ہی سے سند فراغت حاصل کی، آپ حکیم محمد اختر دامت برکاتہم کے خلیفہ مجاز اور جمعیۃ العلما لنیسیا کے نائب صدر ہیں نیز آپ نے جنوبی افریقہ میں ’’ریڈیو اسلام‘‘ کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھی جس کے پروگرام ساؤتھ افریقہ کے اطراف اور ہمسایہ ممالک میں سنے جاتے ہیں جنوبی افریقہ میں ہمارا قیام موصوف کے پاس رہا اس دوران ہم نے ریڈیواسلام کا دورہ بھی کیا اور وہاں شیخ حیدر علی صاحب سے جنوبی افریقہ میں اسلام اور مسلمانوں کے احوال ومسائل پر گفتگو بھی کی، جو نظر قارئین ہے] (مؤلف)

س……جناب حیدر علی صاحب ! کیا آپ اپنے بارے میں کچھ بتانا پسند فرمائیں گے؟
ج…… میری پیدائش1960ء لختنبرگ (جنوبی افریقہ) کی ہے۔ حصول علم کے لیے میں نے جامعہ فاروقیہ کراچی ( پاکستان) کا سفر کیا اور وہیں سے عالمیہ (دورۂ حدیث) کا امتحان پاس کرکے اسلامیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ، واپس پہنچ کر شادی کی اور اس وقت میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں او رمیں ریڈیو اسلام جنوبی افریقہ میں بطور نگران ومنتظم کے کام کرتا ہوں نیز جمعیت علما لینسیا‘‘ اور ’’ مؤسسۃ المدارس الاسلامیہ لینسیا‘‘ (Lanasia Muslim Association) کا رکن بھی ہوں۔

س…… اپنے خاندان کے جنوبی افریقہ آنے کے بارے میں کچھ بتائیے۔
ج…… ہمارے خاندان کا وطن اصلی ہندوستان کے ضلع گجرات کا قصبہ ’’ہتوران‘‘ ہے اور ہمارا خاندان ایک متدین خاندان ہے جو کہ اسلامی روایات اور تعلیمات کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کے بارے میں کافی مشہور ہے ، جہاں تک تعلق ہے ہمارے جنوبی افریقہ پہنچنے کا تو اس بار ے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ 1910ء میں میرے والد صاحب ہجرت کرکے جنوبی افریقہ آئے تھے تب سے ہم یہیں پر ہیں۔

س…… اچھا مولانا صاحب یہ بتائیں کہ ریڈیو اسلام جاری کرنے کے آپ کے کیا مقاصد ہیں؟ نیز اس کی تاسیس کیسے او رکب عمل میں لائی گئی؟
ج…… غالباً 1994 میں جب جنوبی افریقہ کی حکومت نے ریڈیو کے پرائیویٹ لائسنس جاری کیے تو اس وقت جمعیت علما ٹرانسوال کے بعض مشائخ کے ذہنوں میں یہ بات آئی کہ اس برقی رو کے ذریعے بھی اسلام کی نشر واشاعت میں حصہ لیا جائے، نیز دیگر اقوام کو بھی اسلام کے امن وسلامتی والے پیغام سے باخبر کرنے کی سعی کی جائے اورذرائع ابلاغ کے جدید آلات اور طریقوں کو بروئے کار لا یا جائے، لہٰذا ہم نے 1995ء میں ریڈیو اسٹیشن کے لائسنس کے حصول کے لیے حکومت کو درخواست دی اور 1996 میں اس ریڈیو اسٹیشن نے باقاعدہ اپنی نشریات کا آغاز کیا، ریڈیو اسلام جنوبی افریقہ کانقطۂ نظر، نصب العین او رمنشور صرف اور صرف اسلام اور مسلمانوں کی خدمت اور اسلامی تعلیمات کی نشراشاعت ہے ریڈیو نشر واشاعت کی ایک سستی اور وسیع پیمانے پر کام کرنے والی صورت ہے۔

س…… کیا آپ نے صحافت یا ابلاغیات کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہے؟
ج…… نہیں۔

س…… اگر آپ نے ابلاغیات کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تو پھر آپ کے لیے ایک ریڈیو اسٹیشن میں کام کرنا اور اس کے نظام کو سنبھالنا کیوں کر ممکن ہوا؟
ج……دراصل بات یہ ہے کہ برصغیر پاک وہند کے دینی مدارس میں دی جانے والی تعلیم جو’’ درس نظامی‘‘ کے نام سے مشہور ہے ایسی جامع اورمختلف الانواع تعلیم ہے جو انسان کو زندگی کے تمام شعبوں میں کام کرنے کے قابل بنا دیتی ہے اورساتھ ہی کسی شعبہ سے دلی وابستگی اور اس کی باقاعدہ پریکٹس بھی انسان کے لیے ممدومعاون ہوتی ہے اور یہی دو وجہیں ہیں کہ آج ہم ریڈیو اسلام کے نظام کو سنبھالا دیئے ہوئے ہیں اور دن بدن ترقی کررہے ہیں۔ والحمد ﷲ علی ذلک․

س……ریڈیو اسلام کی نشریات کتنے ممالک میں سنی جاتی ہیں؟
ج…… ریڈیو اسلام کی نشریات کی رینج، فریکونسی کے اعتبار سے مختلف ہیں، مثلا میڈیم ویوز کی فریکونسی1548 پر آپ جو ہانسبرگ کے تمام علاقوں میں ریڈیو اسلام کی نشریات سن سکتے ہیں اور سیٹلائٹ اسلام کے ذریعے ریڈیو اسلام کے نشریاتی پروگرام تقریباً بیس افریقی ممالک میں سنے جاتے ہیں اور انٹرنیٹ پر ہم اپنے ایڈریس www.radioislam.com کے ذریعے پوری دنیا میں اپنے پروگرام نشر کرتے ہیں۔

س…… کیا آپ یہ بتاسکتے ہیں کہ اس وقت ریڈیو اسلام کے سامعین کی تعداد کیا ہے ؟
ج……ریڈیو اسلام کے سامعین کی تعداد بھی فریکونسی کے اعتبار سے مختلف ہے ہم مثال کے طور پر آپ کے سامنے سابقہ رمضان میں کیے جانے والے سروے کی رپورٹ پیش کرتے ہیں جس کے مطابق میڈیم ویوز کی فریکونسی1548 پر تقریباً ایک لاکھ افراد ریڈیو اسلام کے پروگرام سنتے ہیں اور سیٹلائٹ اسلام پر سامعین کی تعداد چار لاکھ سے زیادہ ہے اور انٹرنیٹ پر ہمارے تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ افراد سنتے اور پڑھتے ہیں، البتہ اس تعداد میں روز بروز اضافہ ہور ہا ہے، اور اب ہماری عمارت میں بھی بہت بڑی توسیع جاری ہے۔

س…… ریڈیو اسلام کے روزانہ اور ہفتہ وار پروگراموں کی تفصیل کیا ہے اور یہ کس نوعیت کے ہوتے ہیں؟
ج…… جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ریڈیو اسلام ایک خالصتاً اسلامی مذہبی چینل ہے اس لیے اس کے اکثرپروگرام دینی، تعلیمی اور دعوتی نوعیت کے ہوتے ہیں، تا ہم ہم اس چینل سے ہر گھنٹے بعد تازہ ترین خبریں نشر کرتے ہیں، صبح کے وقت عورتوں اور بچوں سے متعلق پروگرام نشر کرتے ہیں ، اس کے بعد طب، قانون، کمپیوٹر، عربی اور انگلش سیکھنے اور نوجوان نسل کے لیے بھی خاص پروگرام نشر کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اور بھی پروگرام نشر کرتے ہیں، نیز اسلامی اصلاحی بیانات ، فتاوی، سیاست، کھیل، قصص، تلاوت قرآن پاک اور دیگر مذہبی پروگرام بھی ہمارے روز کی اس ترتیب کا حصہ ہیں ۔

س…… آپ نے اپنے اہداف ومقاصد کے حصول کے لیے ریڈیوکا انتخاب کیوں کیا، ٹی وی چینل کا انتخاب کیوں نہیں کیا؟
ج…… چوں کہ ابتداءً حکومت نے ریڈیو کے لیے ہی لائسنس جاری کیے تھے، اس لیے ہم نے ایسا کیا ، دوسری وجہ یہ ہے کہ جنوبی افریقہ میں مسلمان بجائے ٹی وی کے ریڈیو کو زیادہ سنتے ہیں۔

س…… کیا مستقبل میں اپنے پروگراموں کو نشر کرنے کے لیے ٹی وی چینل کا کوئی ارادہ ہے؟
ج…… نہیں، فی الحال ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

س…… آپ ریڈیو اسلام کے لیے سرمایہ کہاں سے مہیا کرتے ہیں؟
ج…… جہاں تک ریڈیو اسلام کے لیے سرمایہ کا مسئلہ ہے تو اس کے لیے ستر فی صد سرمایہ تو تشہیری اعلانات سے حاصل ہوجاتا ہے ، بقیہ تیس فی صد سرمایہ فلاحی فنڈز سے حاصل ہوتا ہے۔

س……کیا ایسے ممالک جہاں مسلمان اقلیت کی صورت میں رہتے ہیں وہاں ریڈیو اسلام جیسے اداروں کی ضرورت ہے؟ اور کیا آپ اسے مفید سمجھتے ہیں؟
ج…… جی ہاں، کیوں نہیں، ایسے ممالک جہاں مسلمان اقلیت کی حیثیت سے رہتے ہیں وہاں ایسے ادارے قائم کرنا ممکن بھی ہے اور ضروری بھی، کیوں کہ آج کل کے دور میں الیکٹرانک ذرائع نشرواشاعت قوموں کی آپس میں پہچان کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں اور ہم مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ ان ذرایع ابلاغ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اس کے ذریعے دیگر اقوام تک اسلام کا پیغامِ حق پہنچائیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ کا ایک بہترین ذریعہ ریڈیو بھی ہے اور اگر کسی ملک میں مسلمان جو اقلیت کی حیثیت سے رہ رہے ہوں یا اکثریت کی حیثیت سے اور اس قسم کا کوئی ادارہ قائم کرنا چاہیں تو ہماری خدمات ان کے لیے حاضر ہیں۔

س…… یہ بتائیے کہ وہ کون سی ایسی وجوہات اور عوامل ہیں، جن کی وجہ سے آپ گجراتی برادری بالخصوص آپ کا خاندان اس دور میں اسلامی روایات وتعلیمات پر کاربند ہے اورغیر مسلم معاشرے میں بھی باہمی ارتباط اور اپنی روایات و اسلامی تعلیمات کوحرزجاں بنائے ہوئے ہیں؟
ج…… اس کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ ہمارے آباء واجدادقرآن وسنت کی تعلیم کا بہت اہتمام کرتے تھے اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے ،میں یہ بات واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہی وہ بنیادی چیز ہے جس نے ہمیں ہر جگہ راہ راست دکھائی، جیسا کہ ہمارے پیارے پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس فرمان عالی سے ثابت ہوتا ہے آپ نے فرمایا کہ:’’ میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑی ہیں تم جب تک ان کو پکڑے رکھو گے اس وقت تک گمراہ نہ ہوگے ایک توکتاب اﷲ ہے اور دوسری میری سنت‘‘ دوسری بات: جس کی وجہ سے ہمارے خاندان میں اتحاد ویگانگت کی فضا ہے، وہ یہ کہ عام طور پر آج کل ہر جگہ لوگ نسلی اور علاقائی بنیاد پر ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہیں جب کہ ہمارے خاندان میں اتحاد واتفاق کی فضا اسلامی اخوت اور یکجہتی کی بناء پر پائی جاتی ہے اور میں یہ دیکھتا ہوں کہ اس غیر مسلم معاشرہ میں اس چیز کی بدولت ہم ایک مؤثر اور قوی اسلامی معاشرہ کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

س…… جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک میں آپ اسلام اور مسلمانوں کے مستقبل کو کیسے دیکھتے ہیں؟
ج……الحمدﷲ، اسلام جنوبی افریقہ اور اس کے قریبی ممالک میں دن بدن پھیل رہا ہے ، ان شاء اﷲ اسلام او رمسلمانوں کے لیے یہ ایک روشن مستقبل کی نوید ہے ، یہ بات واضح ہے کہ باوجود مسائل او رکاوٹوں کے ایک دن اسلام جنوبی افریقہ کا بالخصوص اور دیگر قریبی ممالک کا سب سے بڑا مذہب ہو گا۔

س…… یہ بتائے کہ کیا جنوبی افریقہ میں ریڈیو اسلام کی طرح کوئی اور ادارہ بھی ہے جو خالصتاً اسلامی ہو اور اسلام کی نشرواشاعت اور اس کی دعوت وتبلیغ جیسے اہم کام سر انجام دے رہا ہو؟
ج……کیوں نہیں، یہاں کافی ایسے ادارے ہیں مثال کے طور پر ’’ مجلس علماء جنوبی افریقہ‘‘ جمعیت علماء جنوبی افریقہ‘‘ جمعیت علماء نٹال‘‘ مجلس القضاء الاسلامی‘‘ اسلامک ٹیلی ویژن ’’ریڈیو786 ‘‘ ’’ریڈیو چینل اسلام‘‘ اس چینل کے سربراہ مفتی عبدالقادر حسین بھی جامعہ فاروقیہ کراچی ہی کے ممتاز فاضل ہیں، ان کے علاوہ مختلف تنظیمیں ہیں جو مسلمانوں کی ان کے دینی امور میں راہنمائی کرتی ہیں جیسے زکوۃ، حج،حلال اورہلال کمیٹیاں وغیرہ۔

س…… کیا آپ ریڈیو اسلام پر کوئی عربی پروگرام بھی پیش کرتے ہیں؟
ج…… جی ہاں، ہم روزانہ عربی کی تعلیم کا ایک پروگرام پیش کرتے ہیں اس کے علاوہ ہمارے ہفتہ وار پروگراموں میں بھی عربی پروگرام شامل ہیں، جیسا کہ ہم انگلش اردو اور افریقی زبان میں بھی اپنے پروگرام پیش کرتے ہیں۔

س……آپ کے آئندہ اہداف ومقاصد کیا ہیں، مستقبل میں آپ کا کیا پروگرام ہے؟
ج…… مستقبل تو اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اﷲ جو چاہیں گے، وہی ہو گا، تاہم ہم اپنی طرف سے یہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اسلام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کریں اور اپنے اس ادارے کے ذریعے اسلامی پیغام کو پوری دنیا میں پھیلائیں اور ایک ادارے سے بڑھ کر ہم اپنی خدمات مسلمانوں اور اسلام کے لیے پیش کر سکیں۔

س…… کوئی پیغام یا نصیحت جو آپ دیگر مسلمانوں بالخصوص ’’الفاروق‘‘ کے قارئین تک پہنچانا چاہیں؟
ج…… حقیقت تو یہ ہے کہ میں خود نصیحت کا محتاج ہوں، لہٰذا سب سے پہلے میں اپنے آپ کو، اور پھر دیگر مسلمانوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اپنی نظر اﷲ تبارک وتعالیٰ کی ذات عالی پر رکھیں، اطاعت خداوندی کو اپنا شعار بنائیں نیز مسلمانوں او رغیر مسلموں کے درمیان اسلامی تعلیمات کو پھیلائیں اور اسلام کی صحیح صورت دنیا کے سامنے لائیں، آخر میں میں آپ کا اور اپنے نہایت محبوب اور پیارے ماہنامہ الفاروق اور اس میں کام کرنے والے تمام ارکان کا اور اس ملاقات پر جنوبی افریقہ کے مسلمانوں کے حالات معلوم کرنے، جاننے دوسروں تک پہنچانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور بالخصوص اس بات پر کہ آپ نے مجھے اور ادارہ ’’ریڈیو اسلام‘‘ کو خدمت کا موقع دیا۔
(الفاروق ربیع الأول ۱۴۲۷ھ)
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 805822 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More