کشمیر، عوام کے لئے ایک سوالنامہ

 اسے پرچہ سمجھئے،سوالنامہ یا کوئی سروے،عوام سے پوچھیں یا راہنماوں سے،امیر سے پوچھیں یا کسی غریب سے،کسی چوہدری سے پوچھیں یا بٹ جی سے،کسی راجہ سے پوچھیں یا سردار جی سے،کچھ فرق سے تقریبا ایک ہی طرح سے جوابات ملنے کی امید ہے،اس میں شامل تمام سوال لازمی ہیں۔

۱۔کیا اس ملک میں مذہب،مسلک،فرقے اور عقیدے کی بنیاد پر بے گناہ لوگوں کا قتل بند ہونے کا کوئی امکان ہے،اگر ہے تو آپ کے خیال میں یہ کب تک ممکن ہے؟ ۲۔کیا شدت پسند وں کو مزاکرات کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کر کے ملک میں امن کا حصول ممکن بنایا جا سکے گا یا آپریشن کے ذریعے شدت پسندوں کا خاتمہ کیا جاے گا،ہر دو صورتوں میں کیا ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا،اگر ہاں،تو اسکے لئے کتنے برس مزید درکار ہوں گے؟
۳۔کشمیر کی آبادی اس وقت تقریبا ہے،وقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہو گا،اگر آبادی میں اضافے کی یہی رفتار رہی تو کیا بیس برس بعد اس ملک میں رہنے والوں کو صحت،تعلیم،روزگار،رہائش اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کو تمام ریاستی وسائل بروئے کار لا کر بھی ممکن بنایا جا سکے گا؟
۴۔کیا آج آپ اپنے بچوں کو بلا خوف و خطر سکول بھیج سکتے ہیں اور کیا آپ کو اس بات کا اطمینان ہوتا ہے کہ کسی ناگہانی مصیبت کی صورت میں ریاست آپ کے بچوں کی حفاظت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی؟ اگر ایسا نہیں تو آنے والے کتنے برس میں آپ یہ امید کر سکتے ہیں کہ ریاست اپنی یہ ذمہ داری بخوبی نبھا پاے گی؟
۵۔کیا آپ اپنی سات برس کی بیٹی کو بے فکری سے گھر سے باہر کھیلنے کے لئے بھیج سکتے ہیں؟اگر نہیں تو آپ کے خیال میں ریاست کو آپ کے لئے اطمینان کا در جہ حاصل کرنے کے لئے کتنے برس لگ سکتے ہیں؟
۶۔آج ملک میں تین تین برس کی بچیاں درندگی کا نشانہ بنتی ہیں،کیا آپ کو یقین ہے ہمارے ملک سے ان وحشیوں کا کبھی صفایا ہو سکے گا؟ کیا ان درندوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے ضمن میں آپ ریاست کے کردار سے مطمئن ہیں؟اگر نہیں تو آپ کے خیال میں ہمیں ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دینے میں مزید کتنے برس لگیں گے؟
۷۔کیا آپ کے خیال میں ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہیں،اگر ہاں تو ان میں سے کون سا مسئلہ اس ضمن میں زیادہ سنگین ہے،لوڈشیڈنگ،غربت،دہشت گردی، بندوق کی نوک پر اپنی مرضی کے نظام کا نفاذ یا پھر عقیدے کی بنیاد پر معصوم انسانوں کا قتل؟
۸۔اگر ایک جماعت لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعوی کرے اور دوسری دہشت گردی کے خاتمے کا،اور فرض کریں کہ دونوں جماعتوں کے دعوے صداقت پر مبنی ہوں تو آپ کا ووٹ کس جماعت کے لئے ہوگا؟
۹۔پندرہ برس قبل کی نسبت آج کسی شاہراہ پر چلتے ہوئے یا گاڑی پر سفر کرتے ہوئے کیا آپ خود کو زیادہ محفوظ تصور کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو آپ کے خیال میں کیا آئندہ برسوں میں ہماری ریاست کے شہریوں میں تحفظ کا یہ احساس واپس لایا جا سکے گا؟
۱۰۔خدانخواستہ اگر آپ کے ساتھ ڈکیتی یا کوئی بھی واردات ہو جاے تو کیا پولیس میں اسکی رپورٹ درج کروانے کے بعد آپ کو یہ اطمینان ہو گا کہ مجرم کو گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچایا جاے گا؟اگر نہیں تو کیا اگلے چند برسوں میں اس نظام میں بہتری کوئی صورت نظر آتی ہے؟
۱۱۔اگر آپ ایک متوسط طبقے کی خاتون ہیں اور ملازمت کرتی ہیں یا کاروبار کرتی ہیں یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتی ہیں یا جب بازار میں خریداری کے لئے جاتی ہیں تو کیا ان جگہوں پر آپ خود کو محفوظ تصور کرتی ہیں؟ ؟
۱۲۔کیا آپ کے خیال میں سابقہ کچھ سالوں کی نسبت آج ہماری سوسائٹی میں تشدد میں اضافہ ہو ا ہے،اگر ہاں تو کیا مستقبل میں اس Violence میں کمی کی امید کی جا سکتی ہے؟
۱۳۔کیا ہمارا معاشرہ مذہب کے اعتبار سے تنگ نظری پر مائل ہے،اگر ہاں تو کیا آئندہ برسوں میں یہ تنگ نظری برقرار رہے گی یا اس میں کمی واقع ہو گی؟
۱۴۔اگر آپ کے ساتھ کہیں کوئی بے انصافی ہو جاتی ہے،تو کیا آپ ریاستی عدالتوں سے انصاف کی امید رکھ سکتے ہیں؟ ہاں یا ناں؟؟؟
گزشتہ کئی دہائیوں سے ہم یہ سمجھتے آ رہے ہیں ہمارے ملک کا بنیادی مسئلہ معاشیات کا ہے،یہی وجہ ہے کہ ہر حکمران اپنی کامیابی کا ڈھنڈورا اعداد و شمار کے ذریعے پیٹتا ہے،ڈی جی گروتھ ریٹ،لارج سکیل مینو فیکچرنگ،زرمبالہ کے ذخائر،سٹاک ایکسچینج انڈکس ڈالر کی قیمت کم کرنا ہی معیار ٹھہرتا ہے،حالانکہ فقط معاشیات اگر اس ملک کا مسئلہ ہوتا تو جنرل ضیاء اور جنرل مشرف نے تو یہ مسئلہ حل کر دیا تھا،
ہمارہ مسئلہ معاشی ہے یا اخلاقی، میٹرو ٹرین چاہے یا امن، فلائی اوورز چاہے یا اپنے بچوں کی جان کی حفاظت؟
فیصلہ آپ کا آپ کے ہاتھ میں ہے؟ :دل یا شکم:
 
Tanveer Hussain
About the Author: Tanveer Hussain Read More Articles by Tanveer Hussain: 7 Articles with 14223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.