کیوں سندھ حکومت رینجرزاختیارات میں توسیع کو متنازع بنارہی ہے؟

ویلڈن چوہدری نثارعلی خان ویلڈن. .!! کیاسارے کرمنلزاور جرائم پیشہ کراچی میں ہیں تو اندرونِ سندھ میں کون ہیں...؟؟؟
اَب توسندھ میں رینجرز اختیارا ت کی توسیع کے معاملے کو لٹکائے رکھنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی ساری ڈرامہ بازی ختم ہوجانی چاہئے کیونکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے دوٹوک انداز سے یہ کہہ کر ’’ سندھ حکومت رینجرز کو اجازت دے یانہ دے مگر رینجرزسندھ میں رہے گی، سندھ حکومت کی سیاسی ڈرامہ بازی اور حربے سازی ختم کردی ہے اوراِس کے رینجر ز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو لٹکائے رکھنے کے منصوبے کو خاک میں ملادیاہے کہ اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے سندھ حکومت پر یہ واضح کردیاہے کہ ’’ سندھ حکومت رینجرز کو اجازت دے یانہ دے مگر رینجرزسندھ میں رہے گی، اور کراچی کے عوام کو ہر صورت میں تحفظ فراہم کیاجائے گا، سُپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق رینجرز نے کراچی میں جرائم پیشہ، علیحدگی پسند وں اور کرپشن میں ملوث عناصر کے قلع قمع کے لئے اپناکلیدی رول اداکیاہے ‘‘۔

بیشک ،اَب اہلیان کراچی یہ اُمید رکھیں کہ مُلک بھر کے لوگوں کو اپنے دامن میں سمیٹ کر اِن کے نصیب بنانے والے شہرِ کراچی کے نصیب بگڑنے نہیں دیئے جائیں گے اور اَب اِسے ایک مرتبہ پھر اپنے امن و بھائی چارگی اور معاشی حب کا درجہ برقرار رکھنے کے لئے کسی بھی حال میں تنہانہیں چھوڑاجائے گا اور شہرِقائد کی روشنیوں کو بجھنے نہیں دیاجائے گااور کراچی سمیت سندھ بھر میں جرائم پیشہ اور مُلک دُشمن عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے رینجرز اپنا اہم کرداراداکرتی رہے گی جس پر اہلیانِ کراچی نے یکدل اور یک زبان ہوکر کہا ’’ ویلڈن ویلڈن چوہدری نثارعلی خان ویلڈن‘‘ اوراِسی کے ساتھ ہی اﷲ سے دُعاکی کہ ربِ کائنات اﷲ رب العزت جہاں چوہدری نثارعلی خان کو کراچی کے نصیب بنانے اور اہلیانِ کراچی کی طرح اندرونِ سندھ پُرامن پاکستانی شہریوں کو بھی جرائم پیشہ، علیحدگی پسندوں کے کارندوں اور کرپشن میں ملوث عناصر کے فوری خاتمے کے لئے فیصلے کرنے کی صلاحیت دے تو وہیں دُبئی میں بیٹھی پی پی پی اور سندھ حکومت کی اعلیٰ قیادت کو بھی کراچی سمیت اپنے اندرونِ سندھ متحرک کرمنلز اور مُلک دُشمن اور کرپٹ ٹولوں کا سرزمینِ سندھ سے صفایاکرنے کی بھی توفیق عطافرمائے ۔آمین۔

بہرحال ،آج جہاں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع کے حوالے سے آنے والایہ اعلان بڑاہی خوش آئنداور حوصلہ افزاہے تویہ وہیں آج رینجرز اختیارات میں توسیع کے معاملے کو لٹکانے اور ہاتھ مسلنے والی سندھ حکومت کے لئے بھی بڑاسوالیہ نشان ہے کہ آج کس منہ سے سندھ میں پی پی پی کی قیادت رینجرز کے اختیارات پر اعتراض کررہی ہے جبکہ سندھ میں تورینجرز 10ستمبر2013سے متحرک ہے اور سندھ میں جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کررہی ہے اتناکچھ جانتے ہوئے بھی کہ رینجرز کراچی کی طرح اندرونِ سندھ بھی کرمنلز کے خاتمے کے لئے اپناکرداراداکررہی ہے۔

مگر یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پچھلے دِنوں صوبائی وزیرداخلہ کے ساتھ پیش آئے معاملے پر تو پیپلزپارٹی نے رینجرز اختیارات کو کراچی تک محدود کرنے کے معاملے پر خود ہی بحث چھیڑدی ہے اور اِس حوالے سے اپنی ایسی ’’ اندرونِ سندھ رینجرز کارروائیاں غیرآئینی ہے، پولیس یا رینجرز کو اختیارات سے تجاوز نہیں کرناچاہے‘‘ اُلٹی سیدھی دلائل دے دے کر اور خودساختہ طورپرمحض مفروضوں کی بنیادوں پر بہت کچھ باورکرانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ہی قول وفعل کو مشکوک بناتے چلی جارہی ہے۔

اَب ایسالگتاہے کہ جیسے سندھ میں پی پی پی کی حکومت یہ چاہتی ہی نہیں ہے کہ جس طرح کراچی میں رینجرز نے جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کرنے میں اپنا کلیدی کرداراداکیاہے اِسی طرح رینجرز اندرونِ سندھ میں بھی جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ ممکن بنائے،یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات کے توسیع کے معاملے کو اُلجھانے میں لگی ہوئی ہے ۔

اِس صورتِ حال میں یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ سندھ میں صوبائی حکومت کی جانب سے سیاسی حربے بازیوں اور اُلٹی سیدھی دلائل کے ساتھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع میں تاخیر کے باعث معاملہ سنگین سے سنگین تر ہوتاجارہاہے اِدھر کراچی میں رینجرز آپریشنز بند کردیاگیاہے، خبرہے کہ شہرِقائد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ بھی ختم کردی گئی ہے،اہم تنصیبات اور شخصیات کی سیکورٹی پر ماموررینجرز اہلکاروں کو بھی واپس بلوانے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں، پیراملٹری فورس کو ہیڈکوارٹرطلب کرلیاگیاہے اِس پریہ کہ ابھی تک اپنی اعلیٰ قیادت کے فیصلوں کی محتاج بنی ڈمی سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے اِس انتظارمیں خاموش بیٹھے ہیں کہ کب دُبئی سے بلاول کے پاپا آصف علی زرداری کی جانب سے کوئی گرین سگنل آئے اور اِن کے ہاتھ میں رینجرز کے اختیارات کی توسیع کے معاملے میں زمبش یا حرکت پیداہو اور وہ سمری پر دستخط کریں مگر بڑ ی مایوسی کے ساتھ تادم تحریر یہ کہناپڑرہاہے کہ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق پی پی پی کی دُبئی میں بیٹھی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ایساکوئی سگنل نہیں آیا ہے کہ جس سے یہ اُمید پیداہوکہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے توسیع ہونے کے امکانات روشن ہوئے ہیں ایساکچھ نہیں ہے بلکہ ابھی تک یہ معاملہ لٹکاہواہی محسوس ہورہاہے اوراَب تو سندھ حکومت نے اپنے رویوں سے قوم کو یہ سوچنے اور کہنے پر مجبو کردیاہے کہ اَب اگر کراچی سمیت سندھ میں کہیں بھی امن وامان کا کوئی بھی مسئلہ پیداہواتو اِس کی ذمہ دار ڈرامہ باز یہی سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری ہی ہوں گے۔

آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سندھ میں جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کرنے والی رینجرز کی کارروائیوں پر جتنے بھی سوالات اُٹھائے ہیں اور محض مفروضوں اور قیاس آرائیوں کی بنیادوں پرجتنے بھی تحفظات کا اِظہار کیاگیاہے سب پی پی پی نے ہی کئے ہیں اِتناتوکراچی اور سندھ سے تعلق رکھنے والی کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے نہیں کئے گئے ہیں۔

آج کیوں سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت رینجرز اختیارات کو متنازع بنارہی ہے؟؟ حالانکہ بات کچھ بھی نہیں ہے مگر چوں کہ اَب سندھ حکومت شائد یہ بات اچھی طرح سے سمجھنے لگی ہے کہ یہ اِس کاسندھ میں آخری اور فائنل اقتدار ہے جس کے اختتام پر اِسے اپنے ہی لوگوں میں جاناہے تب یہ کس منہ سے اپنوں میں جائے گی جب اِس نے اپنے لوگوں کے لئے کچھ بھی نہ کیا ہواَب یہ ایسا کچھ کام نہیں کرناچاہتی ہے کہ جو اِس کے اپنے لوگوں کے لئے پریشانی اور مشکلات کا باعث بنے ، سو اِن جیسے اوربہت سے جذبات سے سرشار پی پی پی کی حکومت سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر سیاست کرکے اپنا سیاسی قد اُونچاکرناچاہ رہی ہے،اور اندرونِ سندھ کے جرائم پیشہ اور دیگر سیاسی کرائم و جرائم میں ملوث لوگوں کو یہ بتانا اور جاتنا چاہتی ہے کہ ہم نے تم سے تمہاری حفاظت اور شیلٹرکا جو وعدہ کیا تھاہم نے اِس پر آنچ نہیں آنے دی ہے ۔

تاہم سندھ میں پی پی پی حکومت کے اِ س رویئے سے یہ لگتاہے کہ جیسے اپنے دفتر کی لفٹ میں ایک ٹن کا ائیرکنڈیشنر لگاکرشاہی عیاشیوں کو بھی پیچھے چھوڑدینے والے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سمیت سندھ حکومت کے تمام اراکین کی یہ سوچ بن گئی ہے کہ اپنی جمہوریت اور سیاسی بصیرت اور آگاہی سے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے کہ کراچی سے ہوتے ہوئے رینجرز کے قدم اندرونِ سندھ نہ پہنچنے پائیں ، اِ س کے لئے چاہئے جو کچھ بھی کرناپڑے سب کچھ ہی داؤ پر لگادیاجائے مگر رینجرز کے جو اختیارات کراچی کے لئے تقویض کیے گئے ہیں اِن اختیارات کے ساتھ رینجرز کو اندرونِ سندھ قدم نہ رکھنے دیاجائے اور اگر پھر بھی ہم اِس میں کامیاب نہ ہوں تو پھر اَنا اور ناک کا مسئلہ بناکر ایسے حالات پیداکردیئے جائیں کہ سندھ حکومت مظلوم اور وفاق ظالم و جابراور فاسق لگے، اَب اپنی اِن ہی سوچوں کے ساتھ سندھ حکومت اپنے اِسی کلیئے پر کاربن ہے اور وہی کچھ کرنے پر تُلی بیٹھی ہے جس سے اِس کا اپنا کردار اہلیانِ کراچی اور وفاق کی نظرمیں مشکوک بنتاجارہاہے ۔

اور اِسی کے ساتھ ہی یہاں مجھے یہ کہنے میں ذرابھی عار نہیں ہے کہ اِدھر ن لیگ سے ایوان میں فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی پی پی پی کی حکومت کراچی اور سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے پر اندرونِ سندھ کے کرمنلز کو بچانے پر لگی ہوئی ہے اور رینجرز کے اختیارات ہر حال میں کراچی تک محدود رکھ کر یہ ثابت کرناچاہتی ہے کہ جیسے سارے کرمنلز صرف کراچی میں ہی ہیں جبکہ اندرونِ سندھ تو سارے فرشتے ہیں۔

اِس منظر میں سندھ میں پی پی پی کی حکومت کے لئے دانشمندی اور دوراندیشی کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اِدھر سندھ اور اُدھر لندن اور دُبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کی یہ اولیں ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ کراچی اور اندرونِ سندھ کے کرمنلز میں تمیزختم کرے، کیونکہ جرم جرم ہوتاہے اور کرمنل کرمنل ہوتاہے، خواہ کراچی کو ہو؟؟ یا اندرونِ سندھ کا ہو؟اِن کے فوری خاتمے کے لئے اپنا ایسا مثبت اور تعمیری کرداراداکرناچاہئے کہ کراچی کے ساتھ ساتھ اندرونِ سندھ میں اِن کی آستینوں اور اِن کے گاؤں دیہاتوں اور اِن کی گلی کوچوں میں بیٹھے شیطان کے چیلے، بُرائیوں کی جڑ اور کرپٹ عناصر جیسے ناسُوروں کا خاتمہ ہو۔

جبکہ آ ج یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سندھ حکومت نے اتنی سی بات کو سمجھے بغیر ہی رینجرز کے اختیارات کے معاملے کولجھے کی طرح اُلجھا کر رکھ دیاہے،لگتاہے کہ جیسے پی پی پی کی قیادت کراچی کے کرمنلز کو تو کرمنل مگر اندرونِ سندھ کے کرمنلز کو فرشتہ سمجھتی ہے، تب ہی ایک طرف تو سندھ حکومت کراچی کے کرمنلز کو رینجرز سے کچلنا چاہتی ہے اور دوسری جانب یہی پی پی پی کی حکومت اور لندن سے ہوتی ہوئی دُبئی تک پھیلی ہوئی اِس کی اعلیٰ قیاد ت ہے جواندرونِ سندھ کے جرائم پیشہ، علیحدگی پسند تنظیموں کے کارندوں اورسر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے اپنے ہم زبان اور ہم نوالہ اور ہم پیالہ افراد کی سرکوبی کرنے کے بجائے آج اُن کے تحفظ کے لئے شیلٹر کا کام کرنے میں لگی ہوئی ہے اَب جو پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کی سوچ وفکراور قول و کردار اور سندھ حکومت کی ظاہر و باطن ہر قسم کی کارکردگی پر کالک کی طرح ایک بڑاسوالیہ نشان ہے
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 887451 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.