اے ٹی ایم فراڈ کب اور کیسے ہوتا ہے؟

آج کل جرائم پیشہ افراد اے ٹی ایم مشینوں میں کچھ ایسے آلات نصب کردیتے ہیں جو کہ اے ٹی ایم کارڈ کا مشین پر استعمال کرتے ہی کارڈ کا تمام ڈیٹا چرا لیتے ہیں- اس کے بعد جرائم پیشہ افراد اس ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی رقوم تک آسانی سے رسائی حاصل کرلیتے ہیں- سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہمیں کیسے معلوم ہو کہ یہاں کوئی ایسے آلات جنہیں انگریزی زبان میں skimming devices کہا جاتے ہے نصب تو نہیں ہیں؟ تو لوگوں کی آگہی اور اپنے اے ٹی ایم کارڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے چند تجاویز جاری کی ہیں جنہیں اپناتے ہوئے فراڈ کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے- یاد رہے یہ آلات صرف اے ٹی ایم مشینوں میں ہی نہیں ہوتے بلکہ ایسے شاپنگ مال یا ریسٹورنٹس وغیرہ میں بھی ہوتے ہیں جہاں اکثر لوگ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرتے ہیں-
 

image
کسی بھی ریٹیل آؤٹ لیٹ کے قریب واقع اے ٹی ایم مشین استعمال کرنے سے قبل مشین کا اچھی طرح جائزہ لے لیں- اگر آپ کو مشین کی کوئی بھی چیز مشکوک معلوم ہو٬ ٹوٹی ہوئی ہو یا پھر ہل رہی ہو تو فوراً متعلقہ بینک کو آگاہ کریں-
 
image
اگر ممکن ہو تو ایسی اے ٹی ایم مشینیں استعمال کریں تو بہت زیادہ رش والے عوامی علاقوں میں نصب ہوں-ایسے مقامات تک جرائم پیشہ افراد کی رسائی آسان نہیں ہوتی اور اسی وجہ سے یہ اے ٹی ایم ڈیٹا چرانے والے آلات سے محفوظ رہتے ہیں-
 
image
اے ٹی ایم استعمال کرتے ہوئے اگر ایسی ہدایات پر عمل کرنے کو کہا جائے جو آپ کو غیر معمولی محسوس ہوں یا اس سے قبل کبھی نہ دیکھی ہوں تو فوراً اے ٹی ایم مشین کا استعمال ترک کردیجیے- یہ ہدایات ایسی ہوسکتی ہیں مثلاً اپنا پن کوڈ دو مرتبہ داخل کیجیے-
 
image
اے ٹی ایم مشین میں استعمال کرنے سے قبل اس slot کو ہاتھ سے ہلا کر دیکھیے جہاں سے کارڈ داخل کیا جاتا ہے- اگر اس میں ڈیٹا چوری کرنے والی کوئی ڈیوائس نصب نہیں ہوگی تو یہ slot ہلے گی بھی نہیں- اگر اس slot میں کوئی ڈیٹا چرانے والے ڈیوائس نصب کی گئی ہوگی تو یہ ضرور ہلے گی اور ممکن ہے کہ یہ نکل بھی آئے-
 
image
ہمیشہ اے ٹی ایم مشین میں اپنا پن کوڈ ڈالتے ہوئے keypad کو اپنے دوسرے ہاتھ سے چھپا کر رکھیں- ممکن ہے کہ کوئی خفیہ کیمرہ آپ کا پن کوڈ ریکارڈ کر رہا ہو-
 
image
اپنا اے ٹی ایم کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کسی دوسرے فرد ہرگز استعمال کے لیے نہ دیجیے کیونکہ اس صورت میں بینک کی ذمہ داری کم ہوجاتی ہے-
 
image
اے ٹی ایم کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کرتے ہوئے ہمیشہ کارڈ پر اپنی نظر رکھیں- چاہے آپ یہ ادائیگی کسی شاپنگ سینٹر میں کررہے ہوں٬ پیٹرول پمپ ہو یا کوئی ریستوران- جرائم پیشہ افراد صرف ایک سیکنڈ میں اپنی ڈیٹا چوری کرنے والی ڈیوائس میں آپ کا کارڈ لگا کر ڈیٹا چرا سکتے ہیں-
 
image
کارڈ کے ذریعے کی جانے والی ادائیگی کی رسیدیں ہمیشہ سنبھال کر رکھیں تاکہ ان کی بینک اسٹیٹمنٹ کی مدد سے تصدیق کی جاسکے- جب آپ مطمئین ہوجائیں تو پھر آپ یہ رسیدیں پھینک سکتے ہیں-
 
image
سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ بینک کی جانب سے دی جانے والی الرٹ میسج کی سہولت ضرور حاصل کریں- جب بھی کارڈ کے ذریعے آپ رقم نکالتے ہیں یا کوئی ادائیگی کرتے ہیں تو بینک آپ کو ایس ایم ایس میسج یا ای میل کے ذریعے آگاہ کرتا ہے- اس طرح آپ فراڈ سے محفوظ رہ سکتے ہیں-
 

image

اگر آپ اے ٹی ایم کے طریقہ استعمال سے واقف نہیں ہیں تو کسی ایسے شخص کی مدد بھی بالکل نہ لیجیے جسے آپ جانتے نہ ہوں اور نہ ہی ایسے لوگوں کی بات پر اعتبار کیجیے جو اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کے لیے خود آپ کو اپنی مدد کی پیشکش کریں-

YOU MAY ALSO LIKE:

Skimming mostly occurs at isolated ATMs or at retail outlets that process card payments, particularly restaurants, petrol pumps etc. It is difficult for an average person to detect skimming devices as criminals creatively apply new technologies and techniques to defraud people. However, in the public interest especially the financial consumers, State Bank of Pakistan recommends following tips that may minimize the chances of becoming a victim to skimming fraud.