پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں ہے۔۔
(Ghufran ul Haque, Karachi)
اکیڈ می اور کلب سب ہی اپنی اپنی جگہ کام کررہے ہیں پھر بھی وہ ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا جیسا ماضی میں آتا تھا |
|
انڈین اسٹار بلے باز سچن ٹنڈولکر نے
رٹائرمنٹ کے بعد اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اٹھارہ ، انیس سال کے کچھ بچوں
کو ٹریننگ دینا شروع کردی تاکہ مستقبل میں وہ بچے انڈیا کے لیے کرکٹ کھیلیں،
یہ سچن کی ذاتی دلچسپی تھی اور جب کسی کام میں ذاتی دلچسپی شامل ہوجائے تو
آپ سوچ سکتے ہیں کہ سچن کس طرح کے بلے باز انڈین ٹیم کو دیں گے۔۔ اسی طرح
انڈیا کے دوسرے کھلاڑی بھی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اسکولوں سے کم عمر
بچوں کو منتخب کر کے ٹریننگ دے رہے ہیں۔۔۔ کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ ٹیلنٹ
خود چل کر نہیں آتا اس کے لیے محنت کرنی پڑھتی ہے۔۔ پوشیدہ ٹیلنٹ کو
ڈھونڈنا پڑھتا ہے۔۔ سخت محنت کے بعد اس ٹیلنٹ کو نکھارنا پڑھتا ہے۔۔ تب
کہیں جاکر کوئی بیٹسمین یا بالر بنتا ہے۔۔
اس کے برعکس ہمارے ملک میں کوئی بھی اسٹار کھلاڑی کم عمر بچوں کو ٹریننگ
دیتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔۔ اکیڈ می اور کلب سب ہی اپنی اپنی جگہ کام کررہے
ہیں پھر بھی وہ ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا جیسا ماضی میں آتا تھا۔۔ اس کا ایک
ہی مطلب ہے اب ہمارے پاس وہ آنکھیں نہیں ہیں جو ٹیلنٹ ڈھونڈ سکیں، پوشیدہ
ٹیلنٹ دھونڈ نے کے لیے جو کڑی محنت اور دلچسپی ہونی چاہیے وہ اب نہیں ہورہی
ہے۔۔ کلب کرکٹ کا یہ حال ہے کہ کلب کرکٹ کھیلتے کھیلتے لڑکوں کی عمر گزر
جاتی ہیں اور ان کو موقع ہی نہیں ملتا۔۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کا اپنے
جونیئر کو ٹریننگ دینا تو دور کی بات ہے وہ تو ان سے ملنا بھی پسند نہیں
کرتے ۔۔ |
|