دنیا میں بہت سے ویران مقامات ایسے بھی ہیں جنہیں قدرت نے
اپنے قبضے میں لے رکھا ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مقامات ہمیشہ سے ہی ایسے
ویران نہیں تھے بلکہ کبھی یہاں بھی زندگی رونقین موجود تھیں لیکن جب ان کا
استعمال مختلف وجوہات کی بنا پر ترک کیا گیا تو یہاں مختلف قدرتی اشیاﺀ نے
اپنے ڈیرے جما لیے-
|
TA PROHM
کمبوڈیا میں واقع اس قدیم مندر کی عمارت پر درخت کی لمبی جڑوں نے قبضہ جما
رکھا ہے- اس مندر کا تعلق 12 ویں صدی سے ہے- یہ مندر کمبوڈیا کے اس جنگل
میں صدیوں سے ویران پڑا ہے- حالیہ چند سالوں کے دوران چند افراد نے مندر کی
تاریخی عمارت کو محفوظ بنانے کے لیے ان جڑوں سے آزاد کروانے کی کوشش کی
لیکن وہ اس میں ناکام رہے- |
|
CHERNOBYL
1986 میں ہونے والے چرنوبل کیمیائی حادثے کے بعد اس مقام کو تابکاری کے
خطرے کی وجہ سے ویران چھوڑ دیا گیا تھا- یہ حادثہ یوکرین کے علاقے Pripyat
میں پیش آیا تھا- لیکن 3 دہائیوں سے اس جگہ پر مختلف جانوروں نے قبضہ کر
رکھا ہے جن میں کتے٬ لومڑیاں٬ بھیڑیے اور دیگر جانور شامل ہیں- اس کے علاوہ
یہاں جنگلی پھولوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے-
|
|
VILLA EPECUÉN
1985 میں ارجنٹینا کے اس قصبے کو سیلاب نے تباہ و برباد کردیا ہے- درحقیقت
اس وقت ہونے والی بھاری بارش نے ڈیم کو توڑ دیا جس کے نتیجے میں پورا قصبہ
بہہ گیا- اس حادثے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن یہاں کے رہائشی
ہمیشہ کے لیے اپنے گھروں سے محروم ہوگئے- سال 2009 میں ایک دفعہ پھر موسم
تبدیل ہوا اور اس نے یہاں کے درختوں کو تباہ کردیا- اس قصبے میں صرف ایک
ضعیف شخص ہی رہائش پذیر ہے اور وہ بھی دوبارہ یہاں واپس آیا ہے-
|
|
OKUNOSHIMA
اس جاپانی جزیرے پر کیمیائی ہتھیار تیار کیے جاتے تھے لیکن بعد میں ان کی
تیاری ختم کر دی گئی- تاہم اب اس جزیرے پر بڑی تعداد میں خرگوش پائے جاتے
ہیں جس کی وجہ سے اس جزیرے کو Rabbit Island کے نام سے بھی جانا جاتا ہے-
یہ کوئی نہیں جانتا کہ یہاں یہ خرگوش کیسے پہنچے؟ ان خرگوشوں کی تعداد
سینکڑوں میں ہے اور یہ جزیرے پر موجود ویران عمارات میں پائے جاتے ہیں-
|
|
SS AYRFIELD
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحل پر موجود اس بحری جہاز کو “بہتے جنگل“ کے نام
سے بھی جانا جاتا ہے- اس کی وجہ یہ ہے کہ اس جہاز کو درختوں نے جکڑ رکھا ہے-
یہ بحری جہاز 1911 میں تعمیر کیا گیا اور 1970 میں اس کا استعمال ترک کردیا
گیا ہے اور اسے ویران چھوڑ دیا گیا- اس بحری جہاز نے جنگِ عظیم دوئم کے
دوران بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں- اس زنگ آلود جہاز پر موجود درختوں کی
جڑیں پانی کے اندر تک پھیلی ہوئی ہیں-
|
|
PETITE CEINTURE
یہ پیرس کا ایک ریلوے ٹریک ہے جس کا استعمال 1930 میں ترک کردیا گیا اور اب
یہ ویران پڑا ہے- اس ٹریک اور اس کے اردگرد موجود دیواروں پر جنگلی پھولوں
اور پودوں نے اپنا قبضہ جما رکھا ہے- اس کے علاوہ یہ مقام 70 مختلف اقسام
کے جانوروں کا گھر بھی بن چکا ہے- باوجود اس کے کہ پیرس ایک مصروف ترین شہر
ہے پھر بھی اس ٹریک کی بحالی کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی -
|
|
ROSS ISLAND
اس بھارتی جزیرے کو بھی درختوں نے اپنی غذا بنانا شروع کردیا ہے- تاہم یہ
عمل ابھی سست روی کا شکار ہے اور اس کا آغاز 1940 میں ہوا تھا- اس جزیرے پر
کئی قدیم کھنڈرات موجود ہیں لیکن یہ تمام کھنڈرات اب درختوں کی جڑوں کی زد
میں آ چکے ہیں-
|
|
AÑO NUEVO ISLAND
کیلیفورنیا کا یہ جزیرہ 1872 سے لے کر 1948 تک بحری جہازوں کی رہنمائی کے
لیے ایک لائٹ اسٹیشن کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا ہے- لیکن 1950
میں یہاں مختلف سمندری جانور پہنچ گئے جن میں سمندری پرندے٬ دریائی گھوڑے
اور اود بلاؤ وغیرہ شامل ہیں- اور اس جزیرے پر پائے جانے والے ان جانوروں
کی آبادی بھی بہت زیادہ ہے- |
|