لاہور میں جاری اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کو لاہور
ہائیکورٹ میں پیش کیے جانے والے مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر کے ایک
حکم نامے کے بعد روکا جاسکتا ہے- اس حکم نامے کے مطابق بابا موج دریا اور
ان کی اہلیہ بی بی کلاں کے مقبروں کی زمین کو کسی دوسرے مقصد کے لیے ہرگز
استعمال نہیں کیا جاسکتا-
|
|
مغل بادشاہ کے اس حکم نامے کو جواز بنا کر لاہور ہائیکورٹ میں ایک پٹیشن
دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے اورنج لائن ٹرین منصوبے
کے تکمیل کے لیے موج دریا کے مزارات کے اردگرد کی زمین حاصل کی ہے جو مغل
بادشاہ جلال الدین اکبر کے حکم نامے کی سراسر خلاف ورزی ہے-
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ پہلے بھی یہ احکامات جاری کر چکی ہے کہ تاریخی
مقامات کے اردگرد 200 فٹ تک کوئی نئی تعمیرات ہرگز نہیں کی جاسکتیں-
تاہم یہ ٹرین کا زیرِ زمین ٹریک ان مزارات کی مشرقی دیوار کو چھوتا ہوا
گزرتا ہے- یہ مزار 1591 میں مغل بادشاہ اکبر کے حکم پر تعمیر کیے گئے تھے-
موج دریا کے مزار کی دیکھ بھال کی ذمہ داری محمکہ اوقاف کے ذمہ ہے اور یہ
محمکہ 24 مارچ 2016 کو اس زمین کے استعمال کے حوالے سے پہلے ہی این او سی
کا سرٹیفیکیٹ جاری کر چکا ہے-
سرٹیفیکیٹ میں درج ہے کہ تعمیرات کے دوران موجودہ قبروں اور اسٹرکچر کو ہر
حالت میں محفوظ بنایا جائے گا اور کسی نقصان کی صورت میں تعمیراتی کمپنی
اسے واپس اپنی اصلی حالت میں لانے کی ذمہ دار ہوگی-
|
|
لاہور ہائی کورٹ نے اورنج لائن منصوبے کوخلاف سول سوسائٹی کے وکیل اظہر
صدیق کی جانب سے داخل کی جانے والی درخواست اور مغل بادشاہ کے حکم نامے کا
جائزہ لیا ہے اور ساتھ ہی وکیل کے دلائل بھی سنے ہیں اور پنجاب حکومت سے
جواب بھی طلب کرلیا ہے-
درخواست گزار وکیل نے اپنے مؤقف کے طور پر لاہور کی ایک مقامی عدالت کے
1960 میں کیے جانے والے ایک فیصلے کو بھی پیش کیا ہے جس کے مطابق بابا موج
دریا کے مزار کی اراضی کے کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا-
|