نعت خوانی اور ہماری زندگی

نبی کریم ﷺ کی تعریف و توصیف میں کہے گئے اشعار کو اردو اور فارسی زبان میں نعت کہتے ہیں۔نعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ ن، ع ، ت ہے ، یہ لفظ عام طور پر وصف اور بیان کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ نعت کے لغوی معنی صفت ، وصف، جوہر ، تعریف، خاصیت، گُن اور خوبی کے ہیں۔ عربی زبان میں نبی کریم ﷺ کی تعریف و توصیف پر مشتمل کلام کو عربی میں مدح النبیﷺ یا المدائع النبویۃ کہتے ہیں۔نعت کہنے والے کو ناعت کہتے ہیں ۔ نعت کا آغاز یوں ہواکہ کفار مکہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے محمد ﷺ کے بجائے آپ کو مذمم(نعوذ باﷲ من ذلک) کہتے تھے، چنانچہ گستاخی رسول ﷺکے جواب میں مسلمان شاعروں نے موثر طور پر نبی ﷺ کا دفاع کیا اور آپ ﷺ کے اوصاف حمیدہ بیان کیے، نعت نگاری اسی لسانی جہاد کی پیداوار ہے، دربارِ رسالت سے وابستہ شاعروں نے نبی اکرمﷺ کے حسب و نست ، کردار و صفات، توصیف و ستائش، شجاعت و سخاوت، دیانت و امانت، صداقت و عدالت، جود و سخا، فضل و عطا، علم و حلم ، نجات و شرافت، اخوت و محبت، بخشش و عنایت، رحمت و شفاعت، محبت و شفقت، جمال ظاہری و حسنِ باطنی اور دوسروں پیغمبروں کے مقابل آپ ﷺ کی فضیلت بیان فرمائی ۔ مضامین نعت میں آپ ﷺ کے ایفائے عہد ، عیادت و تعزیت کے طریق، انسانی ہمدردی اور غم خواری ، مہمان نوازی ، دشمنوں سے حسن سلوک ، عفو و درگزر ، حسن معاملات ، وسعت قلبی و عالی ظرفی ، ایثار و احسان، فتار و گفتار اور مجلسی آداب کا بیان بھی ہے۔ رفتہ رفتہ عشق ِ مصطفی ﷺ کے دیوانوں نے اس فن کو عرب کے صحراؤں سے نکال کر دنیا کے طول و عرض میں پھیلایا اور ہر زبان میں محبت و عقیدت کے پھول نچاور کیے گئے۔ اوائل اسلام میں حسان بن ثابت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ، عبد اﷲ بن رواحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ، کعب بن زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ، کعب بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ، عباس بن مرداس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور دیگر شعرا ء شامل تھے جو نبی کریم ﷺ کی شان ِ پاک میں نعت خوانی کیا کرتے تھے اور دورِ جدید میں عطار، رومی، نظامی، جامی، خسرو، فیضی، سعدی،عرفی ، قدسی ، قانی اور دیگر بے شمار شعرا ء نظر آتے ہیں جن کے نعتیہ کلام نے فضا ء عشق و مستی میں وہ کمالات دکھائے کہ عشق کے صحراؤں کو اپنی شاعری سے مکمل سیراب کر دیا، گو کہ شاعروں نے اپنے اپنے عقائد کے مطابق کہیں آپ ﷺ کے سراپا مبارک اور کہیں خصائل و اخلاق کا بیان کیا ہے ، کہیں آپ کے معجزات کا بیان غالب ہے تو کہیں رسالت کا، کہیں آپ کی سیر ت و سوانح تو کہیں آپ کے اسماء وصفات کا بیان۔۔۔

نعت گوئی نہایت مشکل صنف سخن ہے ، بعض نے اسے تلوار کی دھار قرار دیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ نعت میں تھوڑا سا بھی غلو ہو گا تو اس کے ڈانڈے الوہیت سے جاملیں گے جو شاعر کے خرمن ایمان کو جلا کر خاک اور اس کی آخرت کو برباد کر دیں گئے۔ اس لیے نعت کہنے اور سننے کے لیے آداب کا التزام شرطِ لازم کی حیثیت رکھتا ہے نعت کی نزاکت کا احساس ان شعرائے کرام کو ہے جو اس کے جملہ تقاضوں سے بخوبی واقف ہیں۔ مولانا احمد رضاخان بریلوی فرماتے ہیں کہ "حقیقتاََنعت شریف لکھنا بہت مشکل کام ہے، اس میں تلوار کی دھار پر چلنا ہے، اگر شاعر حد سے بڑھتا ہے تو الوہیت میں پہنچ جاتا ہے اور کمی کرتا ہے تو تنقیص ہوتی ہے۔" عبد الکریم ثمر کا کہنا ہے:"سرکار دو عالم ﷺ کی شان میں ذرا سی بے احتیاطی اور ادنی سی لغزشِ خیال و الفاظ، ایمان و عمل کو غارت کر دیتی ہے۔"مجید امجد رقمطراز ہیں:"جناب رسالت مآ ب ﷺ کی تعریف میں ذرا سی لغزش نعت کو حدود ِ کفر میں داخل کر سکتی ہے۔ ذرا سی کوتاہی مدح کو قدح میں بدل سکتی ہے اور ذرا سا شاعرانہ گلو ضلالت کے زمرے میں آسکتا ہے۔

نعت خوانی ایک فطری محبت کا جذبہ ہے، اب محبت کسے کہتے ہیں اور اس کی حقیقت کیا ہے۔۔۔؟اس کے لوازمات کیا ہیں۔۔۔؟ میں ادھر ایک سوال اُٹھانا چاہتا ہوں کہ جب انسان عام مجاذی عشق کی بات کرتا ہے تو اپنے محبوب کی ایک ایک بات اور ہر پسندو ناپسند کا علم رکھتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ ہر وہ کام کرے جس سے اس کا محبوب تسکین پاتا ہو۔مگر میں اس بات سے حیران ہوں کہ ایک انسان جو عشق مصطفی ﷺ کا دعوے دار ہو۔۔۔ اپنے لبوں سے پیارے نبی پاک ﷺ کی شان وعظمت کو بیان کرتا ہو۔۔۔ مگر اس کے کردار و گفتار اس کے عشق کی منافی کر رہے ہوں ۔۔۔ مثلاََ آج کے اکثر نعت خواں حضرات کی داڑھی مبارک کا حال دیکھا جائے ۔۔۔ ان کے فیشن و نخروں کو دیکھا جائے۔۔۔ان کی فیسوں کی ڈیمانڈز اور اخراجات کا حساب دیکھاجائے ۔۔۔ تو انسان دھنگ رہ جاتا ہے کہ یہ افراد جو عشق ِ مصطفی ﷺ کا دعویٰ تو بڑی دھوم سے کرتے ہیں اصل میں انھوں نے نعت خوانی کواپنا ذریعہ معاش بنا کر رکھ دیا ہے۔۔۔ میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ عشق ِ مصطفی ﷺ میں مست ہو کر نعت لبوں سے تب ہی نکلتی ہے جب انسان مکمل طور پر اپنے آپ کو سنت ِ مصطفی ﷺ پر کار بند کر لے تو یقینا آپ بھی دیکھیں گئے کہ جہاں عشق کے سمندر میں ڈوب کر نعت خوانی کی جارہی ہو تووہاں ساری محفل پر نورانی کیفیات چھائی ہوتی ہیں۔۔۔ کیونکہ بچپن میں سنا تھا کہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔۔۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 182265 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More