قانون کی پامالی

 " قانونی تحفظ اور قانون کے مطابق سلوک ہر شہری کا بنیادی اور نا قابل تنسیخ حق ہے۔۔آئین پاکستان [آرٹیکل۔ [4 "جبکہ سال 2015انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان میں مجموعی طور سے بھیانک سال کہا جائے گا انسانی حقوق کے جتنے بھی قوانین بنائے گئے یا تو اُن پہ عملدراآمد نہیں کروایا گیا یا پھر اُن قوانین کو بڑی بیدردی سے پیروں تلے رونددیاگیا یا قانون کی ایسی شکل بنا دی گئی جس کا تمسخر تو اُڑایا جاسکتا ہے لیکن اُن پر عملدرآمد ممکن نہیں، المیہ یہ کہ اس کا تسلسل رواں سال میں بھی ُاُسی شدّ مدکے ساتھ جاری و ساری ہے جمہوریت کے علمبرداروں نے آج تک کوئی ایسا مثبت کام سر انجام نہیں دیا جس پر پاکستانی قوم کو رشک ہو سکے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامیوں کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے ۔

ماہ رمضان مسلمانوں کو اپنے رب سے گناہوں کی خواستگاری کیلئے نادر موقع فراہم کرتا ہے لیکن پاکستان میں قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے سبب آئین پاکستان کے ]آرٹیکل ۔[4 کی دھجیاں اُڑائے جانے کے باعث اس با برکت مہینے میں یہاں کے بد نصیب باسیوں کوکئی اقسام کے مصائب کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ جہاں تاجر حضرات اور کئی منفی عناصر یہاں کے شہریوں کو لوٹنے کی کی منفی سوچ سے ماہ رمضان کا آغاز کرتے ہیں وہیں سیکیورٹی ایجنسیاں بھی شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے پر کوئی کسر نہیں چھوڑتیں ہیں جبکہ سیکیورٹی ایجنسیوں کا کام ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل ۔4پر عملدرآمد کرا کر شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کریں اور قانون کے نفاذ پر متحرک نظر آئیں لیکن اگر ہم صرف ماہ رمضان کے آغازسے جائزہ لیں تو اب تک جرائم کے اعداد وشمار دُہائی دیتے نظر آتے ہیں ۔شہر قائد میں ان پندرہ دنوں میں شہریوں کو 1700سے زائد موبائل فونز سے محروم کردیا گیا ہے ۔بھتہ خوروں کی عید سے قبل عیدی مہم بھی شروع ہو چکی ہے،اسٹریٹ کرائم کا جن جیسے بے قابو ہو گیا ہے سفاک لٹیروں نے ڈکیتی کی مزاحمت پر 9شہریوں کو ہلاک کر کے اُن کے خاندان کو بھی زندہ درگور کردیا ہے جبکہ 27شہری زخمی حالت میں ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔سی پی ایل سی کے مطابق 530موٹر سائیکلیں اسلحے کے زور پر چھینی گئیں جبکہ لگ بگ 300سے زائد موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں،کراچی میں امن و امان کی دعویدار ایجنسیوں کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہونا چاہئے کہ بھتہ کی پرچیاں تاجروں کو بدستور دی جا رہی ہیں اسی ماہ مبارک میں بھتہ نہ دینے پر 3افراد کو قتل کر دیا گیا اور پانچ شکایات تھانے میں درج کرائی گئی ہیں۔ان پندرہ دنوں کے اعداد و شمار کے بعد قارئین کے ذہن میں یہ سوال ضرور اُبھر رہا ہو گا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل ۔4کے نفاذ اور شہریوں کی قانونی تحفظ پر مامور پولیس اور رینجرز کہاں ہیں؟تو جناب پولیس تو ازل سے اپنے سیاسی آقاوں کے تابع ہے اور رینجرز کے بارے میں سپریم کورٹ کی آبزرویشن مورخہ17جون کے تمام اخبارات میں پڑھ سکتے ہیں ۔ اس نا گفتہ بہ صورتحال پرکسی دانشور نے کیا خوب کہا ہے کہ "جب قانون کی پامالی ہو گی جب قانون کی بے حُرمتی ہوگی ،جب قانون کو گھر کی باندی سمجھا جائے گا تو بستیوں میں جنگل کے درندے ہی آباد ہو ں گے " درندوں کو تو اسلامی عقائد سے کوئی سروکارنہیں ہوتا، صوم وصلواۃکی فضیلت کا اُنھیں کیا احساس،قانون کی پاسداری کا اُنھیں کیا ادراک ،جب تک آئین پاکستان کے آرٹیکل ۔4پر عملدرآمد نہیں ہوگا اسی طرح کئی امجد صابری ان درندوں کا تر نوالہ بنتے رہے ہیں اور بنتے رہیں گے ،کئی اویس علی شاہ اغوا ہوتے رہیں ہیں اور ہوتے رہیں گے پھر ایک دن ہوگا جب فیصلے کی گھڑی ہوگی عوام کے فیصلے کی گھڑی جب آئین پاکستان کی لکیر کو وہ بھی پار کر چکے گے۔
Sheikh Muhammad Hashim
About the Author: Sheikh Muhammad Hashim Read More Articles by Sheikh Muhammad Hashim: 77 Articles with 90965 views Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
.. View More