پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 8 :)

لائبریری و انفارمیشن سائنس ایک علم ہے جو عرصہ دراز سے دنیا کی جامعات کے نصاب میں شامل ہے۔ پاکستان میں اس علم کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا سو سا قبل 1915میں جامعہ پنجاب سے ہوئی تھی۔ آج یہ علم پاکستان کی متعدد جامعات کے نصاب کا حصہ ہے۔ اس علم کی سو سالہ تاریخ کو اختصار سے بیان کیا گیا ہے ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اس علم میں ہونے والی تحقیق کی تفصیل بھی درج کی گئی ہے۔ اس سلسلے کی یہ آٹھویں قسط ہے۔

پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(1915-2015)
(یہ مضمون مصنف کے پی ایچ ڈی مقالے بعنوان ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں
کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار‘‘ سے موخوذ ہے۔یہ مقالے کا چوتھا باب ہے۔

مقالے پر مصنف کو جامعہ ہمدرد سے 2009 میں ڈاکٹریٹ کی سند دی)
گزشتہ سے پیوستہ

ماسٹرز ان لائبریری و انفارمیشن سائنس (Master's in Library & Inf. Science) لا ئبریری سائنس میں پہلا ماسٹر پروگرام شروع کر نے کا اعزاز بھی جامعہ کراچی کو حاصل ہوا۔ ڈاکٹر انیس خورشید سربراہِ شعبہ کی کوششوں سے لا ئبریری سائنس میں ایم اے پروگرام کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر خورشیدکے مطابق سائنٹیفک کمیشن (۱۹۶۰ء) اور کمیشن براے قومی تعلیم (۱۹۶۱ء) کی رپورٹ میں ملک میں دو دو ڈگری کورسیز اور وہ بھی دو جامعات میں کر نے کی سفارش نظر انداز کر تے ہو ئے لا ئبریری سائنس کی اعلیٰ تعلیم کے بارے میں کچھ دلچسپی کا اظہار گیا تھا۔ڈیپارٹمنٹ آف آرکائیوز و لا ئبریریز نے ڈاکٹر انیس خورشید کو اس مقصد کے لیے مر کزی وزارت تعلیم کے لیے ایک منصوبہ تشکیل دینے کی درخواست کی۔ ڈاکٹر خورشید جامعہ  کر اچی کے وائس چانسلراور معروف تاریخ داں ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی کی اجازت سے اس شرط پر تیارہو ئے کہ وزارت اتفاق کرے کہ وہ کراچی میں ایک لا ئبریری اسکول قائم کرے گی۔ ڈاکٹر خورشیدکے مطابق انہوں نے دو سالہ ڈگری پروگرام جس میں جاری ڈپلومہ پروگرام بھی شامل تھا تیار کیا اس میں عملی کام پر زیادہ زور دیا گیا تھا ساتھ ہی یہ ایک (Research-oriented) کورس تھاجو لا ئبریری اور تحقیق کی مخصوص ضروریات کو پورا کر نے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا.نصاب کی تیاری کے سلسلے میں معروف
ماہرین لا ئبریری سائنس Dr. Lester Asheim،Dr. M. I. Rufsvold اورDr.S.R. Ranganathan سے مشورہ کیاگیا تھا(۱۲۵)۔ جامعہ کر اچی میں یہ وہ دور تھا جب ڈاکٹر عبدالمعید ۱۹۶۱ء سے ۱۹۶۴ء تک لا ئبریری سائنس میں پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لیے امریکہ کی (University of Illinois) میں تھے ۔ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی ڈاکٹر ہاشمی کی جگہ جامعہ کرا چی کے وائس چانسلر مقرر ہو ئے جو بقول ڈاکٹر حیدرملک میں کتب خانو ں اور لا ئبریرینز کے بڑے ہمدرد تصور کیے جا تے تھے(۱۲۶) ۔ ڈاکٹر قریشی مر حوم کی زیر سر پرستی د ہلی یونیورسٹی میں( جب وہ ڈین کے عہدے پر فائز تھے)۱۹۴۷ء میں ڈاکٹر رنگا ناتھن کی سر براہی میں شعبہ لا ئبریری سائنس کا قیام عمل میں آیا تھا اور ایم اے کورس شروع ہوا تھا۔ جنو بی ایشیا ء میں قائم ہو نے والا یہ پہلا ڈگری پروگرام تھااور قابل ذکر با ت یہ ہے کہ ڈاکٹر قریشی صاحب ہی کے مشورے پر کراچی یونیورسٹی میں پہلا پوسٹ گریجویٹ کورس شروع کیا گیا(۱۲۷)۔ ۱۹۵۸ء میں پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن کی پہلی کانفرنس کراچی میں منعقد ہو چکی تھی جس میں پاکستان کے صدر مملکت میجر جنرل اسکندر مرزا کی شرکت نے بھی لا ئبریرین شپ کے پیشے کی مقبولیت اور لا ئبریری سائنس کی تعلیم پر مثبت اثرات رونما کیے تھے ۔تمام تر حالات کراچی میں ماسٹر پروگرام کے شروع ہو نے میں معاون ثابت ہوئے۔ ڈاکٹر ممتاز انورکا کہنا ہے کہ’’ لا ئبریری سائنس میں ماسٹرپروگرام کے انعقاد کا فیصلہ فیڈرل سیکریٹری تعلیم نے پنجاب یو نیورسٹی کے بجائے کراچی یونیورسٹی کے حق میں کیا‘‘(۱۲۸)۔

ڈاکٹرسید جلال الدین حیدر نے کراچی یونیورسٹی میں ماسٹر کورس کے شروع کر نے میں ڈاکٹر انیس خورشید کی خدمات کا ذکر کر تے ہو ئے لکھا ہے کہ ’ اس پروگرام کو تیار کر نے اور اسے عملی جامہ پہنانے میں خورشید صاحب کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اس پروگرام کو مرتب کر نے کے سلسلے میں خورشید صاحب کی لگن اور دن و رات کی محنت کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے نہ صرف ڈاکٹر قریشی صاحب کا تعاون حاصل کیابلکہ اسکیم کو مختلف مراحل سے گزارنے کے سلسلے میں خاصی جدوجہد بھی کی۔ خورشید صاحب کی کوششیں ۱۹۶۲ء میں ایم اے پروگرام کے قیام کی صورت میں بارآور ہوئیں۔ در اصل اس کامیابی کو ملک کی تحریک کتب خانہ میں ایک نئے باب کا اضافہ قرار دیا جاسکتاہے۔ حقیقت میں یہی وہ موڑ تھا جہاں سے پا کستان میں لا ئبریرین شپ کوایک نئی جہت ملی۔باقاعدہ طور پر ایک مستقل مضمون اور علیحدہ پروفیشن کی حیثیت سے قبولیت حاصل ہوئی۔ کراچی یونیورسٹی کی پیروی کر تے ہو ئے دوسری جامعات نے بھی ایم ایل ایس کی تعلیم کا بندوبست کیا(۱۲۹)۔

ڈھاکہ یونیورسٹی (سابقہ مشرقی پاکستان)نے ۱۹۶۲ء ہی میں ماسٹر پروگرام شروع کیا۔اس کے بعدایک طویل عرصے تک ملک کی کسی جامعہ میں لا ئبریری سا ئنس میں ماسٹر پروگرام شروع نہیں ہو ا حتیٰ کہ جامعہ پنجاب جہاں پر ۱۹۵۹ء میں پوسٹ گریجویٹ کورس شروع ہوچکاتھا ماسٹر پروگرام شروع کر نے میں کامیاب نہیں ہو ئی ۔ پاکستان لا ئبریری ایسو سی ایشن نے اپنی کانفرنس منعقدہ ۴۔۵ اگست ۱۹۷۳ ء بمقام سیدو شریف ، پشاور قرار داد نمبر ۱۱ میں پنجاب اورپشاور یونیورسٹی کے شعبہ لا ئبریری سائنس کو لا ئبریری سائنس میں ماسٹر پروگرام شروع کر نے کی تجویز پیش کی(۱۳۰)۔۱۲ سال بعد ۱۹۷۴ء میں ملک کی دو جامعات پنجاب اور سندھ یونیورسٹی میں ماسٹر پروگرام کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر انور کے مطابق ’’جامعہ کر اچی میں ایم اے شروع ہو نے کے بعد پنجاب میں بھی یہ سہولت فراہم ہو نے کی جدوجہد کا آغاز ہوا ، سابقہ طلبہ کی ایک انجمن(Library Science Alumni Association, LIBSAA) قائم کی گئی جس کے تحت اس تحریک کو آگے بڑھا یا گیا۔ ڈاکٹر انور جامعہ پنجاب میں ماسٹر کورس(جو ۱۹۷۴ء میں شروع ہوا) کو(LIBSAA) کی کوششوں کا ثمر قرار دیتے ہیں جب کہ اس انجمن کی تمام تر سرگرمیاں بہت پہلے ماند پڑ چکی تھیں‘‘(۱۳۱)۔ قرشی کے مطابق۱۹۱۵ء سے ۱۹۷۳ء تک لا ئبریری کلاس یونیورسٹی لائبریری سے منسلک تھی ۔ ۱۹۷۳ء

میں شعبہ لا ئبریری سائنس علیحدہ حیثیت میں قائم ہوااور ممتا ز انور اس کے اولین صدر شعبہ مقرر ہو ئے۔ شعبہ کے قیام میں ان کی خدمات کا بہت دخل ہے(۱۳۲)۔ جامعہ سندھ میں شعبہ لائبریری سائنس ۱۹۷۰ء میں قائم ہو چکا تھا۔ ڈاکٹر رفعیہ کے مطابق ۱۹۷۴ء میں ضرورت محسوس ہو ئی کے لا ئبریری سائنس کے کورس کو دو سالہ پروگرام میں تبدیل کر دیاجا ئے اس مقصد کے لیے اسی سال ماسٹر پروگرام کا آغاز ہوا اور لا ئبریری سائنس کاکل وقتی شعبہ صبح کے اوقات میں خود مختار شعبہ بن گیا۔۱۹۷۴ء میں شعبہ مر کزی لا ئبریری کے ساتھ نئے کیمپس واقع جامشورو میں منتقل ہوا (۱۳۳)۔۱۹۸۰ء میں ہائیر ایجو کیشن کمیشن (سابقہ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن) کی نصاب پر نظر ثانی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشا ت کی روشنی میں ۱۹۸۲ء میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام کو ڈگری کورس جو لا ئبریری سائنس کی بیچلرز ڈگری پر مشتمل تھا تبدیل کر دیا گیا(۱۳۴)۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ لا ئبریری سائنس میں ماسٹر پروگرام ۱۹۸۳ء اوربلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ لا ئبریری سائنس کا قیام ۱۹۸۱ء میں ہو چکا تھا ۔ماسٹر پروگرام چار سال بعد ۱۹۸۴ء میں شروع ہوا(۱۳۵)۔ ڈاکٹر فاضل ۱۹۸۳ء میں اسلامیہ یونیورسٹی میں شعبہ لا ئبریری سائنس قائم کر نے میں کامیاب ہو چکے تھے چنانچہ ڈپلومہ کلاس شروع ہو نے کے ایک سال بعد یعنی ۱۹۸۴ء میں ڈگری کلاس شروع ہو گئی۔ علا مہ اقبال اوپن یو نیورسٹی ملک میں  لا ئبریری و انفارمیشن سا ئنس میں ما سٹر پروگرام شروع کر نے وا لی سا تویں یو نیورسٹی ہے جس نے ۲۰۰۱ء میں لا ئبریری و انفارمیشن  سائنس میں ماسٹر پروگرام کا آغاز کیا۔زکریا یونیورسٹی ملک کی آٹھویں یونیورسٹی ہے جہاں پر ۲۰۰۵ء میں ماسٹرز پروگرام کا آغاز ہوا۔

لا ئبریری و انفارمیشن سائنس میں ماسٹر پروگرام

نمبر شمار----- سالِ آغاز------ شہر------ یونیورسٹی ---------ٍٍ کورس
۱۔ --------------۱۹۶۲ء---- کراچی--- کر اچی یو نیورسٹی--- ایم ایل آئی ایس
۲۔ --------------۱۹۷۴ء ----لاہور----- پنجاب یو نیورسٹی ،-- لاہور ایم ایل آئی ایس
۳۔ --------------۱۹۷۴ء---- حیدرآباد--- سندھ یو نیورسٹی ،--- جا مشورو ایم ایل آئی ایس
۴۔-------------- ۱۹۸۳ء---- پشاور--- پشاور یو نیورسٹی--- ایم ایل آئی ایس
۵۔-------------- ۱۹۸۴ء---- کو ئٹہ ---بلو چستان یو نیورسٹی--- ایم ایل آئی ایس
۶۔ ------------۱۹۸۴ء---- بہاولپور--- اسلامیہ یونیورسٹی ،--- بہاولپور ایم ایل آئی ایس
۷۔ ----------۲۰۰۱ء---- اسلام آباد ---علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی--- ایم ایل آئی ایس
۸۔-------------- ۲۰۰۵ ----ملتان ------بہاالدی ذکریہ یونیورسٹی--- ایم ایل آئی ایس

پاکستان کی آٹھ(۸) جامعات میں لا ئبریری سائنس کی تعلیم بیچلر اور ماسٹر سطح پر رائج ہے۔ جب کہ پانچ جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ معیار اور مارکیٹ میں پیشہ ورانہ عملے کی طلب کے تجزیہ سے یہ وضاحت ہوئی کہ ’’ ۱۹۹۰ء تک ملک کے چھ لا ئبریری اسکولوں نے ۳۳۰۴ لائبریری گریجویٹ پیدا کیے جب کے اس شعبے میں ۳۳۶۳ گریجویٹ کی ضرورت تھی‘‘(۱۳۶)۔معین الدین خان نے بھی لا ئبریری تعلیم اور مارکیٹ کی ضرورت کے حوالے سے حقیقی صورت حال واضح کر نے کی اچھی کوشش کی ہے(۱۳۷)۔ لا ئبریری اسکولوں میں فیکلٹی کی تعداد، تعلیمی قابلیت اور انکی تحقیقی کاوشوں کے حوالے سے ڈاکٹر سجاد الرحمن کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ تما م اسکولوں کے کل( ۳۷ )اساتذہ میں سے (۱۵) ایسے ہیں جن کی ایک بھی تخلیق موجود نہیں(۱۳۸)۔ڈاکٹر صاحب کے اس تجزیے کی روشنی میں لا ئبریری اسکولوں کو سنجیدگی کے ساتھ حکمت عملی تر تیب دینے کی ضرورت ہے۔ اس موضوع پرڈاکٹر ممتازا نور(۱۳۹)،ڈاکٹرعبد الستار چودھری (۱۴۰)،ا فضل حق قرشی (۱۴۱) کی تحریریں معلوماتی
مواد فراہم کر تی ہیں ۔

حواشی و حوالہ جات
125. Anis Khurshid. Library Education at Graduate Level. ref. 115, p.9
126. Haider, Syed Jalaluddin, 'Prof. Abdul Moid (1920-84), Father of Pakistan
Librarianship. Pakistan Library Bulletin. 15 nos.1-2 (March-June 1984) :
p.43
127. Haider. Syed Jalaluddin. ed., Making of Librariandhip in Pakistan.
(Karachi: Bureau of Composition, Compilation & Translation, University of
Karachi, 1987) , p.44
128. Anwar, Mumtaz A. Towards the Master;s Degree over a cup of tea.
quoted in Sajjadur Rehman. A Treatise on Libarary and Information
Science in Pakistan. ref. 120, p. 122
129. Haider, Syed Jalaluddin. Making of Librarianship in Pakistan. ref.127,p.44
130. Pakistan Library Assocition. Pakistan Librarianship, 1972-73; being the
Proceedings of the 9th Annual Conference of the Pakistan Library
Assocition, Saidu sharif, Aug. 4-5-, 1973. Anis Khurshid ed. )Karachi:
PLA, 1973 , p.112
131. Anwar, Mumtaz A. Towards the Master's Degree. ref. 128, p. 124.

132. Qarshi, Afzal Haq. Development of Curriculum at the University of the
Punjab. Library Education in Pakistan. ref. 92, p. 86
133. Rafia Ahmed Sheikh. Department of Library & Information Science,
University of Sindh: an overview. in., Hallmarks of Library and Information
Services in Pakistan. 123, p.151
134. Haider, Syed Jalaluddin. The Department of Library and Information
Science. ref. 112, p.31.
135. Hamid Rahman. Library Science Education in University of Balochistan.
in Hallmarks of Library and Information Services. ref.123, p.157
136. Hamid Rahman. Demand and Supply of Library Science Graduates in
Pakistan. in Library Education in Pakistan: ref. 92, p.39
137. Khan, Moinduddin. Library Education and Marketing Information. in
Library Education in Pakistant. ref. 92, pp.41-49
138. Hallmarks of Library and Information Services in Pakistan. ref. 123, p.148.
139. Mumtaz A. Anwar. State of the Library Profession in Pakistan: from
Celebration to Reality. in Library Education in Pakistan. ref. 92, p. 44
140. Chaudhry, Abdus Sattar. Information Science Component in Library
Education in Pakistan. in Library Education in Pakistan. ref. 92, pp.41-49
141. Qarshi, Afzal Haq. Development of Curriculum at the University of the
Punjab. in Library Education in Pakistan. ref. 92, pp.77-94

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1276646 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More