محکمۂ صحت قسط ۲ شعبہ خدمت کیوں بنا تجارت

علم انسان کو آدمیت کے مقام اور اس کے وقار عزت وآبرو سے روشناس کراتا ہے اس کی رفعتوں بلندیوں کے حقائق کو آشکارا کردیتا ہے خودی اور خود شناسی کا جوہر جو انسان کے وجود میں کہیں گم ہوگیا تھا اسے زندہ بائندہ وتابندہ کردیتا ہے یہ علم کی خصوصیات ہیں علم کے بغیر نا دنیا میں حسن وجمال ہے نارنگینی زیبائی ودلکشی کچھ بھی نہیں وحشت ودہشت کے سوا. انسان اور جانور میں فرق امتیاز اور وجہ امتیاز علم ہے جس نے آدمیت کو فرشتوں پر فوقیت دیدی اور پھر اس میں علم طب اس کے مقام عظمت کا کیا ٹھکانہ ہے وہاں انسان پیارمحبت ہمدردی اپنا پن ان الفاظ کے صحیح معنی سے معترف ہوتا اور خدمت کا وہ جذبہ بیدار ہوتا ہے جس کا تصور بھی ہر فرد وبشر کے بسکا روگ نہیں یہ عطیۂ خداوندی ہے جو ایک طبیب کے دل کو عطا ہوتا ہے اور اپنے چین وسکون آرام وراحت کو تج کروہ انسانوں کے درد کڑھن تکلیف کا مداوا کرنے میں اپنی خوش قسمتی اور احسان خداوندی گردانتا ہے اورخدمت خلق میں ایک لمحہ بھی فرو گزاشت نہیں کرتا تاریخ کے اوراق پلٹئے تو اس حقیقت کا اعتراف ہوجائے گا اور دھرتی کی چھائی کتنے ایسے افراد پر خوشی ومسرت کرتی اور ان کی جانبازی کے قصہ سناتی دکھائی دیگی جنہوں نے اپنی زندگی تک کی پرواہ کئے بغیر خدمت خلق کےلئے اپنی جان قربان کردی اور مخلوق کی فلاح کی خاطر کتنے ایسے تجربات کئے جو ان کے لئے جان لیوا ثابت ہوئے مگر وہ پیچھے نہیں ہٹے اور ایک مرد مجاہد کی طرح کائنات میں پھیلی ہوئی بیماریوں کے سدباب کے لئے جان عزیز کو قربان کرگئے یا فاتح ہوئے اور مجاہد وغازی کیطرح معرکہ سرکے کروڑوں افراد کے لئے حیات نو کا پیغام لائے اور جس طرح مجاہد کائنات سے برائیوںکا خاتمہ کرتا ہے اسی طرح انسانیجسم کی تکالیف اور زمین پر پیدا ہونے والے جرائیم کا خاتمہ کردیا۔ اور انسانوں کی نگاہوں میں معزز ومحترم اور بڑے بڑے القاب سے ملقب ہوئے ہر شخص انہیں پیار کی نگاہ سے دیکھتا ان کی عزت کرتا اور ان کے جذبہ کو سلام کرتا اطباء کی قدر اور ان کا مرتبہ انسانی قلوب کے اندر پیوست ہوچکا ہے اور معاشرہ میں ان کی نمایاں اور بلند حیثیت ہوتی تھی آج کے معاشرہ پر نگاہ ڈالیں تو تصویر کا رخ ہی بدل گیا حالات یکسر تبدیل ہوگئے خلوص پر فلوس غالب آگیا محبت پر دولت غالب آگئی ہمدردی کی قیمت لگائیجانے لگی مسیحا کہے جانے والے افراد انسان بھی باقی نہ رہے اورجذبہ ایثار وقربانی سکوں کی کھنک کا غلام بن کر رہ گیاجس کے سامنے انسان کی قیمتارزاں ہے کاغذ کے اس ٹکڑے کے سامنے جسے نوٹ کہتے ہیں پیاروہمدردی مدوائے درد وغم علاج معالجہ سب چیزوں میں لوہے کے ایک سکے نے گوشت پوست کے انسان پر فوقیت حاصل کرلی جس کی دوآنکھیں ہیں جو امید ویآس کے درمیان ہے جن کی امید کو یہ طبیب ہی تقویت دے سکھتا تھا جس کے قلب میں ایک دھڑکتا ہوا دل ہے جس میں محبتہے ارمان ہیں سینکڑوں امنگیں کروٹیں بدل رہی ہیں اور بہت سی آرزوئیں انگڑائیاں لے رہیہیں اور محبت کا ایسا لازوال جذبہ ہے جو انسانی واسلامی رشتہ پر قائم ہو تو محمد عربی کی شخصیت سامنے آتی ہے جو عاشقومعشوق کے رشتہ پر ظاہر ہو ت لیلی مجنوں کی مثال بنتی ہے اور جس کا اظہار عشق اپنے رہبر اور قائد اور اپنے مونس و غم خوار سے ہو تو صحابہ کی جماعت وجود پذیر ہوتی ہے اگر یہ جذبہ سخاوت کی طرف چلے تو حاتم کا وجود ہوتا ہے ہزار روپدھار کر یہ جذبہ زمین کی زینت میں اضافہ کرتا ہے مگر آج انہی جذبات کی حامل دھرتی بنجڑہوتی جارہی ہے مگر طبیب کو فکر اس منافق کی ہے جو انسان کے پاس رہے تو فائدہ نہ پہونچائے جب انسان اسے اپنے آپ سے جدا کرے تو اس کے فوائد واثرات کا ظہور ہو مگر وہی سب سے اہم تسلیم کیا جانے لگا اورخدمت انسانی کا یہ عظیم شعبہ محض تجارت بن کر رہ گیا اور کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جو انسانیت کے لئے شرم اور حیاء کے باعث ہیں انسانیت بلبلا اٹھی ہے آدمیتروپڑی دھرتی پر کبھی نامٹنےوالے داغ لگے جب کوئی انسانوںکے اعضاء کی خریدوفروخت کرنے والا قانون کی زد میں آیا تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں قلب وذہن متحیر ہوئے آخر طبیب ملت کا یہ معتبر شخص اتنا بھیانک روپ کیوں اختیار کرگیا مسیحاقاتل کیوں ٹھرے علاج غم اورمداوائے غم کرنے والے تکلیف واذیت کیوں دینے لگے اس کے اسباب کئی ایک ہیں مگر اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے ہمارے ملک ہندوستان کا محکمہ صحت تعطل کا شکار ہے ملک آزاد ہوا ترقیاں بھی ہوئیں مگریہ شعبہ ترقی کی راہ پر نادوڑ سکا ڈاکٹروں کی قلت میڈیکل کالجیز کی کمی نے ہمیں اس دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے ہمارا ملک جہاں ایک ارب اٹھائیسلاکھ سے زیادہ افراد بستے ہیں اس کا عالم یہ ہے کہ ہر سال ہزاروں افراد بغیر دوا اور علاج کےمرجاتے ہیں ان کی کیفیت کے ازالہ کی کوئی سورت نہیں ہوتی یہاں ڈاکٹر بننا کسی معرکہ کو سرکرنے اور عالمی جنگ فتح کرنے سے کم نہیں آئیے آپ کو اس امر کا احساس کرادیا جائے ہمارا ملک تقریبا۸۲؍ریاستوں پر مشتمل ہے ان میں چند ریاستیں ایسی بھی ہیں جو دنیا کے کئی ممالک سےزیادہ وسعت کی حامل ہیں مگر وہاں )mbbs seats(کتنی ہیں ان اعدادوشمار سے اندازہ کیجئے اور ماتم کیجئے اپنی بدقسمتی پر آندھرا پردیش میں )14 govermment collage(سیٹیں 2059آسام میں 5)collage سیٹیں govermment 626(بہار میں7 )goverment collegs(540چندی گڑھ 1کالج 50سٹیں چھتیس گڑھ 3کالجز 300seatesدہلی 4کالج 750؍ گوا 1کالج 150seats گجرات 9کالج 1530سٹیں ہریانہ 2کالج 300سٹیں ہماچل پردیش 2کالج 200سٹیں جموں کشمیر 3کالج 250سٹیں جھارکھنڈ 3کالج250 سیٹس کرناٹک 11کالج 1350سیٹس کیرلا 6 کالج 1000سیٹس مدھیہ پردیش6کالج 720سیٹس مہاراشٹر 19کالج 2200سیٹس منی پور 2کالج 200سیٹس میگھیالیہ 1کالج 50سیٹس اڑیسہ 3کالج 450سیٹس یونڈی جیری 1کالج 150سیٹس پنجاب 3کالج 350سیٹس راجستھان 6کالج 800سیٹس سککیم 0تمنلاڈو 19کالج 2205سیٹس تریپورہ 2کالج 200سیٹس اتر پردیش10کالج 1240سیٹس اترآنچل 2کالج 200سیٹس ویسٹ بنگال 13کالج 1750سیٹس aiims7سیٹس 377(jipmer1سیٹس 127علی گڑھ 150سیٹس بی ایچ یو وارنسی 59سیٹس کل ملاکر 20574سیٹیں اس ملک میں جس کی آبادی ایک ارب اٹھائیس کروڑسے زیادہ جہاں لاکھوں دلوں میں ایم بی بی ایس کرنے کا ارمان پیدا ہوتا ہے اور اس ارمان کو ناکامی ملتی ہے حوصلے ٹوٹ جاتے ہیں غربت وافلاس کی ہولناکی سارے خوابوں کو چکنا چور کردیتی ہے پھر آپ کی یہتمنا کہ آپ کو اچھے ڈاکٹر میسر آئینگے بے معانی ہی ہے اور وہاں جہاں کروڑوں کا کھیلہے )Donation(کے نام پر خٰطیر رقم لی جاتی ہے جس کا عام آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا ایسانہیں کہ وہاں فراوانی ہے بہتات ہے وہاں بھی 25055سیٹیں ہی موجود ہیں اور ہر شخص کے لئے وہاںپہونچنا ناممکن اس ملک میں جہاں ایک کثیر تعداد پیٹ بھرنے کے لئے کڑے مجاہدہ اور مشقت سے دوچار ہوتی ہے.بجٹ میں تعلیم کے لئے ہر سال بڑی رقم مختص ہوتی ہے پتہ نہیں اس کا استعمال کہاں ہوتا ہے انسانی زندگی سے وابستہاس شعبہ کا حال اتنا تکلیف دہ ہے امسال بھی تعلیم کے لئے 28010کروڑ کا اعلان کیا گیا تھا خدا جانے کیا ہوا جبکہ دیگر ممالک کا حال یہ ہے روس بنگلادیش میں آپ 9؍لاکھ میں mbbsکرلیجئے اور ہمارے ملک میں اتنی رقم میں bumsبھی کرپانا ممکن نہیں پھر کیوں خیال کرتے ہیں تجارت نہیں بنےگا یہ شعبہ جو کروڑ لگائے گا وہ کئی کروڑ کمائیگا اور نتائج سنگین ہونگے ہندوستان صحت مند ہوگا صاف ستھرا ہوگا لوگ بیماریوں میں ملوث نہیں ہونگے جو صاف ستھرے ہندوستان کا خواب دیکھ رہے ہیں وہ اس خواب کو پورا کرنے کے لئے ان اعداد وشمار کو بدلیں اور اس سمت میں سنجیدگی سےغور کریں ملک کی حالت اور صورت خود بخود بدل جائے گی اور ان طلبہ کی حوصلہ افزائی کریں جو راہ مشکل تر ہونے کے باوجود حوصلوں کے بل پر آگےبڑھتے ہیں اور صرف aipmtامتحان میں 5لاکھ تعداد پہونچی ہے یہ ہندوستان کے ذریں مستقبل کی دلیل ہیں حکومت ہند کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اور اس شعبہ میں ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

rahat ali siddiqui
About the Author: rahat ali siddiqui Read More Articles by rahat ali siddiqui: 82 Articles with 75578 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.