سبکدوش ملازمین تراشے ہوئے ہیرے سماج کی ہمہ جہت ترقی میں ان کا کردار انتہائی اہم

کسی بھی سماج، ملک وقوم کی ترقی میں تعلیم یافتہ، ذی شعور، دانشور طبقہ ، تجربہ کار اور باصلاحیت شخصیات کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے۔ تاریخ شاہد رہی ہے جس ملک وقوم میں بزرگوں او ر باصلاحیت افراد کی عزت وعظمت کی گئی، ان کے تجربات، علم سے استفادہ حاصل کیاگیا، انہیں قوموں نے اپنا نام کمایا ہے اور ترقی کی نئی نئی منازل طے کی ہیں۔ جہاں سبکدوش ملازمین کی فلاح وبہتری، صحت ودیگر بنیادی سہولیات کی فوری فراہمی سرکار کی ذمہ داری ہے وہیں، ہمیں ان ملازمین کے تجربہ اور صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔ اکثر یہ دیکھاگیا ہے کہ سبکدوشی ملازمین کا دائرہ اپنے گھروں تک ہی محدود ہوجاتا ہے ، عام لوگ ونوجوانوں کے ساتھ سرکاروانتظامیہ انہیں زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور ان کے وسیع ترتجربہ اور علمیت سے استفادہ حاصل کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا۔ سبکدوش ملازمین وہ تراشے ہوئے ہیرے ہیں جوکہ ایک طرف سماج کی ہمہ جہت تعمیر وترقی، خوشحالی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں تو وہیں دوسری اور بہتر پالیسیوں ومنصوبوں کی تشکیل و ان کی عمل آوری میں انتہائی کارگرثابت ہوسکتے ہیں۔اگر ایک سبکدوشی کے بعد ملازمین آبائی گاؤں میں رہائش پذیر ہوں اور وہاں پر چھوٹے بچوں، نوجوان نسل تک اپنے تجربات اور علم کو منتقل کریں تو گاؤں اور محلہ کی تقدیر ہی بدل جائے لیکن ایسا ہوتا نہیں، سبکدوشی کے بعد ملازمین زیادہ تر قصبہ جات اور شہروں میں آکرمقیم ہوجاتے ہیں، جس سے ان کے تجربات اور علمیت سے زیادہ استفادہ حاصل نہیں کیاجاتا۔ سرکاری ملازمین جوڈپٹی کمشنر، تحصیلدار، پرنسپل، زیڈ ای او، کمشنر سیکریٹری، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر ،پروفیسر، لیکچرر،سنیئر اسسٹنٹ وغیرہ جیسے عہدوں سے سبکدوش ہوتے ہیں، ان کا انتظامی امور میں کتنا وسیع ترتجربہ ہوگا اس کا اندازہ بھی لگانا مشکل ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے عہدہ سے سبکدوش ہونے والے افسر کو ضلع کے اندر مختلف محکمہ جات کے امور، ان کا انتظام وانصرام وغیرہ کے بارے میں بہت زیادہ جانکاری ہوتی ہے۔ اگر یہ سارے ملازمین سبکدوشی کے بعد متعلقہ گاؤں محلوں میں نوجوان نسل اور وہاں کی سادہ لوح عوام کو اس محکمہ جس میں انہوں نے پوری عمر خدمات انجام دیں ،کے بارے میں معلومات فراہم کریں تو یہ یقینی طور ہر شخص بہت زیادہ جانکار ہوگا اور روزمرہ کے مسائل کو حل کرنے میں اسے دقت پیش نہیں آئے گی۔ سماج میں سبکدوش ملازمین اور تجربہ کار افراد کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ طالبعلموں، تعلیم یافتہ نوجوانوں اور مختلف محکمہ جات میں ملازمت انجام دے رہے نوجوان و ملازمین کو بزرگوں کے تجربات سے استفادہ حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت دینی چاہئے۔ مالیاتی ادارہ یعنی بنک سے سبکدوش ہونے والا ملازم اپنے علاقہ میں لوگوں اگرکو مختلف قرضہ جاتی سکیموں، بیمہ (انشورنس)سکیموں، پیسہ جمع کرنے کی مختلف سکیموں، صحت سے متعلق سکیموں کی جانکاری فراہم کرئے تو ہر شخص اس کا فائیداٹھانے کی صحیح جانکاری فراہم کرئے تو اس علاقہ میں کتنافائیدہ ہوگا۔ عام لوگوں کو پیسہ کی بچت، اس کا صحیح استعمال بارے بتاسکتا ہے۔ ایک پروفیسر/لیکچرر/ریٹائرڈ زیر تعلیم طلبہ وطالبات کو زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اپنا کیرئر بنانے، ان کی دلچسپی کو پرکھ کر انہیں مضامین اپنانے وغیرہ کی صلاح دے سکتے ہیں۔ ریٹائرڈ گردوار/نائب تحصیلدار/تحصیلداریا محکمہ مال کے دیگر ملازمین عام لوگوں کو محکمہ مال کی پیچیدہ ٹرمز ، الفاظ، اصطلاحات ، انتقال، خسرہ،گرداوری، مثل حقیقت، جمعبندی، آبادی دیہی، بندوبست، بنجر، بنجر جدید، بنجر قدیم،بیگا، بسوا، چھاہی نہری، غیر ممکن، کرم، کھربہ، جریو، خریف، کھیوٹ، خود کاشت، لٹھا، من ودیگر مشکل Terms کے بارے میں بتاسکتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بھی سماج میں 85فیصد سے زائد لوگ ایسے ہیں جنہیں محکمہ مال کے الفاظ بارے کوئی علم نہیں ہوتا اور انہیں زمینی کاغذات بنواتے وقت سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیشہ ملازمین نے عام لوگوں کی کم علمی، ناواقفیت سے فائیدہ اٹھاکر ان کا استحصال کیا ہے۔ پٹواری، گرداوری، نائب تحصیلدار وتحصیلدار کا سماج میں جو رتبہ ہے یا وہ جس طرح کے ناز ونخرے کرتے ہیں، ا س کی سب سے بڑی وجہ عام لوگوں کو محکمہ مال میں استعمال ہونے والے چند مخصوص الفاظ کے معنی پتہ نہ ہونے ہیں۔ بہت سارے لوگ تو پٹوار ی کی گنتی نہیں سمجھ پاتے اور اسی الجھن میں پھنسے رہتے ہیں۔ محکمہ مال سے سبکدوش ملازمین سے یہ چیزیں با آسانی سیکھی جاسکتی ہیں۔ سبکدوش انجینئروں سے دکان ومکان کی تعمیر کے وقت اٹھائے جانے والے احتیاطی اقدامات ، تدابیر وصحیح گائیڈ لائنز حاصل کی جاسکتی ہیں۔ شعبہ صحت سے سبکدوش ملازمین سے اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے ایک عام آدمی کو کیا کیا کرنا چاہئے ، کہ بارے میں معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔ گاؤں میں شہر کی بانسبت اچھی آب وہوا، تازہ سبزیاں، پھل اور خالص دودھ واس سی بنی مصنوعات اور دیگر اشیاءخردونی دستیاب ہوتی ہیں، صاف وشفاف پانی ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود قصبہ جات وشہروں کی بانسبت گاؤں میں بیماریاں زیادہ ہوتی ہیں، Malnutritionہوتی ہے، عام لوگوں کی صحت اچھی نہیں ہوتی، وہ اتنے تندرست نہیں ہوتے ، اگر انہیں دستیاب کھانے پینے کی چیزیوں کا صحیح اور مناسب استعمال کرنے کی تربیت دی جائے تو وہ قصبہ جات وشہروں سے کئی گناہ اچھی زندگی گذار سکتے ہیں ۔انسان کی بہترین ذہنی وجسمانی نشوونما کے لئے گاؤں ایک بہترین جگہ ہے، بشرطیکہ کہ وہاں پر ہر چیز کی جانکاری وسہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔ محکمہ سوشل ویلفیئر کے سبکدوش ملازمین سے سماج میں جسمانی وذہنی طور معذور افراد، بزرگوں، خواتین اور بچوں کے علاوہ مختلف سماجی طور پسماندہ طبقہ جات کی فلاح کے لئے سرکار کی طرف سے چلائی جارہی سکیموں بارے جانکاری حاصل کی جاسکتی ہے۔مزدوروں کی فلاح وبہتری کے لئے بھی حکومت کی طرف سے کئی ایک سکیمیں روبہ عمل ہیں لیکن بدقسمتی سے مزدور پیشہ طبقہ کو اس کا فائیدہ نہیں ملا رہا کیونکہ اس کو علم ہی نہیں ۔ گاؤں یا محلہ میں جن چند لوگوں کو اس بارے جانکاری ہے بھی ، وہ صرف اس سے اپنا ہی ذاتی فائیدہ حاصل کرتے ہیں ۔زراعت، باغبانی، پھولبانی، سیریکلچر ، ماہی گیری جیسے شعبہ جات کے ماہرین اور سبکدوش ملازمین خاص طور سے گاؤں کے لوگوں کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہیں۔ ان سے فصلوں کی جدید ترین تکنیکوں وطریقہ کار بارے معلومات حاصل کر سکتے ہیں جس سے فصلوں کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔ پی ایچ ای، بجلی، ہیلتھ، تعلیم، محکمہ دیہی ترقی، مال، خزانہ، امداد باہمی، امور صارفین وعوامی تقسیم کاری، شہری ترقی وبلدیہ، پنچایتی راج، سماجی بہبود، روزگار، مزدوری، تربیت، ٹرانسپورٹ، پولیس، جنگلات وماحولیات، سیاحت، صنعت وحرفت،الیکشن، کمرشیل ٹیکسز کے علاوہ زندگی کے دیگر درجنوں شعبہ جات /محکمہ جات سے سبکدوش یا تجربہ کار افراد ایک بہترین سرمایہ ہیں جن کے تجربات سے استفادہ حاصل کیاجاسکتا ہے۔ سبکدوش ملازمین اور تجربہ کار افرا د اگرنوجوان نسل کو اپنے تجربات سے فیض یاب کرجائیں تو نہ صرف یہ صدقہ جاریہ ہوگا بلکہ سماج کی ہمہ جہت ترقی ہوگی ۔زیر تعلیم طلبہ وطالبات/تعلیم یافتہ نوجوانوں اور غیر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو یہ چاہئے کہ وہ اپنے محلہ ، گاو ¿ں میں موجود ایسی بزرگ شخصیات کے ساتھ تسلسل سے ملا کریں، ان کے تجربات سے استفادہ حاصل کریں اس سے ان کی انفرادی شخصیت میں نکھار آئے گا اور ساتھ ہی وہ سماج کے تئیں اپنا بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کسی کی مالی امداد کرنے یا اس کو جائیداد دینے سے کئی بہتر یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو اچھی صلاح اور صحیح راستہ دکھایاجائے جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ ہمارا تعلق ایک ترقی پذیر ملک سے ہے، جہاں 90فیصد کے قریب لوگوں کی پوری عمر’روٹی ، کپڑا اور مکان‘کا انتظام کرنے میں ہی گذر جاتی ہے، ہم ان تین چیزوں سے ہی باہر نہیں نکل سکتے،ہم اس طرف بہت کم توجہ دیتے ہیں کہ ہم نے اس سماج کو کیادیا، ہم ملازمت یا کاروبار اپنا اور اہل وعیال کا پیٹ پالنے اور اچھی زندگی جینے کیلئے کرتے ہیں، لیکن سماج جس کے تئیں ہماری بہت بڑی ذمہ داری بنتی ہے، کی طرف ہمارا کم ہی دھیان جاتا ہے۔ سبکدوش ملازمین اگر چاہیں تو سماج کو بہت کچھ دے سکتے ہیں ، ان کے تجربات، ذریں خیالات اور علمیت سے بہت زیادہ فائدہ حاصل کر کے گاؤں، بلاک، تحصیل، ضلع، صوبہ ، ریاست اور ملک میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہوسکتی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ سبکدوش ملازمین، بزرگ سماج کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور ساتھ ہی نوجوان نسل اور بچوں میں یہ شعور حاصل ہوکہ وہ ان تراشے ہوئے ہیروں سے زیادہ سے زیادہ فائیدہ حاصل کر کے خود کی شخصیت کو نکھاریں۔
Altaf Hussain Janjua
About the Author: Altaf Hussain Janjua Read More Articles by Altaf Hussain Janjua: 35 Articles with 52887 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.