بحری جہازوں کے خوفناک حادثات٬ ہزاروں افراد لقمہ اجل

ازلی تاریخ سے ہی انسان کا ہمیشہ حادثات سے واسطہ پڑتا رہا ہے۔ بعض حادثات جلد انسانی ذہن سے محو ہو جاتے ہیں تاہم چند حادثات ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں انسان اپنی انتہائی کوشش کے باوجود ذہن سے کھرچ کر پھینکنے کی کوشش میں ناکام رہتا ہے۔ لیکن ہم آج جن حادثات کا ذکر کرنے جارہے ہیں ان کا تعلق بحری جہازوں سے ہے- یہاں تاریخ کے چند سب سے بڑے اور خوفناک ترین بحری جہازوں کے حادثات کی مختصر روداد ذیل میں دی جا رہی ہے جو کہ نہ صرف مالی طور پر بڑے نقصانات کا باعث بنے بلکہ ان ہزاروں افراد بھی لقمہ اجل بن گئے-
 

The MV Wilhelm Gustloff
جنوری 1945 میں جرمن ملٹری ٹرانسپورٹ کا بحری جہاز سویت آبدوز سے جا ٹکرایا اور اس خوفناک حادثے کے نتیجے میں 9400 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے- یہ سمندری تاریخ کا ایسا سب سے بڑا حادثہ جس میں ایک بحری جہاز کے تباہ ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا-اس حادثے میں صرف 1252 افراد کو زندہ بچایا جاسکا- یہ حادثہ بالٹک سمندر میں پیش آیا اور سوویت آبدوز کی جانب سے یہ تاثر دیا گیا کہ جہاز میں جرمن نازی سوار تھے-

image


The MV Goya
16 اپریل 1945 کو یہ بحری جہاز 6700 جرمن فوجیوں اور عام شہریوں کے ساتھ اپنے سفر پر رواں دواں تھا کہ بالٹک سمندر میں اسے بھی سوویت آبدوزوں نے نشانہ بنا ڈالا- 4 آبدوزوں نے مل کر اس بحری جہاز کو دو حصوں میں تقسیم کردیا- اس حملے میں صرف 183 افراد زندہ بچے اور باقی تمام لقمہ اجل بن گئے- آج اس بحری جہاز کا شمار جنگی قبرستان کے طور پر کیا جاتا ہے اور اس بحری جہاز کے ملبے کے اردگرد 500کلومیٹر تک غوطہ خوری کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے-

image


The SS Kiangya
1948 میں یہ مسافر بردار اچانک اس وقت دھماکے سے پھٹ گیا جب یہ 3500 سے 4000 مسافروں کے ساتھ اپنے منزل کی جانب گامزن تھا- اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں 100 فیصد یقین کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ بحری جہاز اس بارودی سرنگ سے ٹکرا گیا تھا جو جنگِ عظیم دوئم کے دوران بنائی گئی لیکن اس کا خاتمہ کرنا بھول گئے- اس حادثے میں 1000 سے بھی کم زندگیاں بچائی جاسکیں-

image


The RMS Lancastria
یہ برطانوی سمندری تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ تھا جو 17 جون 1940 کو رونما ہوا اور اس حادثے میں 4 ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے- یہ بحری جہاز آپریشن ایریل کا حصہ تھا جو کہ جنگِ عظیم دوئم کے دوران کیا جارہا تھا- اس آپریشن میں فرانس سے برطانوی شہریوں اور فوجیوں کا انخلا ممکن بنایا جارہا تھا- اس بحری جہاز کو جرمن فوج نے حملہ کر کے ڈبویا-

image


The MV Joola
یہ سینیگال کا سرکاری بحری جہاز تھا جس میں عملے سمیت 586 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش تھی لیکن 26 ستمبر 2002 کو اس میں گنجائش سے بہت زیادہ مسافروں کو سوار کردیا گیا- اس وقت ان مسافروں کی تعداد 2 ہزار سے زائد تھی- گیمبیا کے قریب اس بحری جہاز کا سامنا طوفان سے ہوگیا اور جہاز الٹ گیا- تمام مسافر سمندر میں جا گرے اور ان میں سے صرف 100 افراد کی جانیں بچائی جاسکیں-

image


The HMT Royal Edward
13 اگست 1915 کو اس بحری جہاز میں زیادہ تر فوجی سوار تھے- یہ جہاز اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھا کہ جرمن آبدوزوں نے اس پر میزائلوں سے حملہ کردیا- اس حملے میں 935 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے- اس حملے میں صرف 6 منٹ کے مختصر سے وقفے پورا بحری جہاز سمندر میں ڈوب گیا اور بہت کم لوگ اپنی جانیں بچا سکے-

image


The SS Sultana
یہ بحری جہاز بھاپ کی توانائی سے چلتا تھا اور 1865 کے موسم بہار میں دریائے Mississippi میں اپنے سفر پر رواں دواں تھا- جب یہ بحری جہاز Tennessee کے مضافات میں پہنچا تو اس کے 4 بوائلر میں سے 3 بوائلر پھٹ گئے- اس حادثے میں 1547 افراد جاں بحق ہوگئے- یہ افراد آگ لگنے یا پھر ڈوبنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے-

image

The RMS Titanic
ٹائیٹینک کے حادثے سے کون واقف نہیں یہ ایک مقبول ترین بحری جہاز اور حادثہ تھا- اس بحری جہاز سے متعلق بہت بڑے بڑے دعوے کیے گئے تھے- مثال کے طور کہ یہ ڈوب نہیں سکتا یا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا- 15 اپریل 1912 کو اس بجری جہاز نے انگلینڈ کے شہر Southhampton سے نیویارک کی جانب سے سفر شروع کیا لیکن ایک برفانی تودے سے ٹکرا گیا- اس ٹکراؤ کے نتیجے میں جہاز 16 میں سے 5 کمپارٹمنٹ کھل گئے- جس رات یہ حادثہ پیش آیا وہ ایک بخ بستہ رات تھی اور اس حادثے کے نتیجے میں 1514 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Shipwrecks have a significant amount of intrigue, mystery, and curiosity surrounding them. There are some shipwrecks that allow diving expeditions to explore them but many shipwrecks are in waters much too deep for divers to reach. Scientists must rely on sonar and the latest technology to help locate shipwrecks.