غریب مرغی کھائیں!!

 اب یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ وزیرخزانہ کے تازہ بیان کے بعد غریب خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہونگے ۔ اپنے ہاں دانشور غریبوں کا رونا روتے نہیں تھکتے، اگر یہ کہا جائے کہ دانشور اور اپوزیشن وغیرہ غریبوں کا رونا غریبوں سے بھی زیادہ روتے ہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ مگر وزیر خزانہ نے بجٹ کے موقع پر قومی اسمبلی میں اپنی ایک اہم تقریر میں غریبوں کی خوراک کا مسئلہ حل کرکے بڑے بڑوں کو خاموش کروا دیا ہے۔ کسی رکن اسمبلی نے بے پَر کی اڑا دی کہ’ دال مہنگی ہوگئی ہے، اب غریب دال بھی نہیں خرید سکتے‘، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’․․․ اگر دال مہنگی ہے تو مرغی کھائیں، کیونکہ ہم نے مرغی سستی کردی ہے ․․․‘‘۔غریب اور عام آدمی اب مرغی کھانے کی تیاری کریں، اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ یہ اہم قدم اٹھانے کے لئے عید کا انتظار کریں ، بلکہ رمضان المبارک کے دنوں میں بھی مرغی کھانے کا شوق پورا کیا جاسکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ اب غریبوں کو مرغی کھانی ہی پڑے گی، کیوں کہ اس کا حکم وزیراعظم کے بعد حکومت کے اہم ترین وزیر اسحاق ڈار نے دیا ہے، اگر کوئی حکم عدولی کا خیال دل میں لائے گا تو اس کو بھی جان لینا چاہیے کہ حکومت اپنی رِٹ قائم کرنے کے طریقوں سے بخوبی آگاہ ہے۔
 
غریب امیرانہ شان کے کاموں سے جھجکتے رہتے ہیں، شہر میں کوئی بڑی دکان کھل جائے جس میں بڑے بڑے شیشے لگے ہوئے ہوں تو عام آدمی اُدھر کا رخ نہیں کرتا۔ ممکن ہے اب مرغی کھانے کے حکم کے بعد بھی غریب یہ قدم نہ اٹھائیں، اس کے لئے بہتر رہے گا کہ حکومت اخبارات میں اشتہارات شائع کروائے، ٹی وی چینلز پر بھی متحرک اشتہار نشر کروا کر عوام کو آگاہی دی جاسکتی ہے، کہ اب غریب مرغی کھایا کریں گے۔ اس کے لئے یہ اقدام بھی کیا جاسکتا ہے، کہ وزراء اور ممبران پارلیمنٹ پر مشتمل ٹیمیں بنا دی جائیں، جو اس بات کا جائزہ لینے کے لئے اچانک چھاپے ماریں کہ آیا کوئی غریب بازار سے دال وغیرہ تو نہیں خرید رہا، قانون شکنی کا ارتکاب کرنے والوں کو رنگے ہاتھوں پکڑکر جیل بھیج دیا جائے، ایک جرم تو یہ کہ اس نے وزیر خزانہ کے فرمان کی حکم عدولی کی، دوسرا یہ کہ ممکن ہے وہ کسی سازشی جماعت کا ممبر ہو، جو حکومتی رٹ کو چیلنج کر رہا ہو، اور حکومت کو ناکام کرنے کی سازش کا حصہ بن رہا ہو۔ ا س چھاپہ مار اور آگاہی میں اگرچہ بلدیاتی ممبران ہی بہتر رہتے، انہوں نے چونکہ ابھی باقاعدہ کام شروع نہیں کیااس لئے یہ کام دیگر تنظیموں کے ذریعے بھی کروایا جاسکتا ہے۔ یہ بھی بہتر ہو سکتا ہے کہ اب رمضان بازار میں مرغیوں کے کاوئنٹر بنوائے جائیں، اور بعد میں بھی یہ تسلسل قائم رکھتے ہوئے، مرغیوں کے ماڈل ، سستے حکومتی بازار جاری رکھے جائیں۔
 
مرغی کا سالن بنانا کوئی بڑی بات نہیں، غریب جہاں شوربے والے آلو کھاتے ہیں، ہنڈیا میں اگر آلو کی جگہ مرغی ڈال لیں گے تو نئی ڈش تیار ہو جائے گی۔ مگر وزیر صاحب کے اس حکم کا تقاضااور شان یہ ہے کہ مرغی کے سالن کے معاملات کو شوربے سے آگے تک بھی لے جایا جائے، کیونکہ شوربے سے آگے ڈشوں کے امکان اور بھی ہیں۔ نئی نئی ڈشوں کی ریسیپیز کے لئے بازار میں بے شمار کتابیں اور رسالے دستیاب ہیں، ظاہر ہے کھانا بنانے کا طریقہ سیکھنے کے لئے رسالہ تو خریدنا ہی پڑے گا، اگر گھر میں کوئی پڑھا لکھا نہ ہو تو کسی ہمسائی خاتون یا لڑکی کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ دوسری مزید آسان صورت ٹی وی چینل ہیں، بیسیوں چینل کھانے کے طریقے سکھا رہے ہوتے ہیں، بس غریبوں کو ایک عدد مناسب سا ٹی وی خریدنا ہوگا ، دوسرا بس تھوڑا سا خرچہ کرکے وہ ماحول دینا ہوگا جو ٹی وی چینلز کے باورچی خانوں میں دکھایا جاتا ہے، آخری آئیٹم مرغی ہے، وہ بازار سے خریدنا ہوگی۔ مرغی کی بیسیوں ڈشیں بن سکتی ہیں، عام سالن کے علاوہ سویٹ ڈش بھی چکن کی ہی بن جائے گی، مرغی کا حلوہ بھی بن سکتا ہے۔ گویا اگر غریب صرف مرغی ہی کھانا چاہے تو کھانے کے تمام لوازمات مرغی سے ہی پورے ہو سکتے ہیں۔وزیرخزانہ نے مرغی سستی کردی ہے، مرغی کھانے کا حکم دے دیا ہے، مرغی کھانے کے طریقے ہم نے بتا دیئے ہیں،اب بھی اگر غریب مرغی نہیں کھاتے اور دال وغیرہ کھانے پر ہی اصرار کرتے ہیں تو انہیں نہ کوئی روک سکتا ہے اور نہ کوئی مرغی کھانے پر مجبور کرسکتا ہے، اب فیصلے کا اختیار غریبوں کے ہاتھ میں ہے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428088 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.