“Tunnel of Love“ کی اصل حقیقت کیا؟

آپ نے بھی گزشتہ چند سالوں کے دوران انٹرنیٹ پر درختوں سے بنی ایک سرسبز سرنگ کی تصویر بہت زیادہ دیکھی ہوگی جسے “Tunnel of Love” کے نام سے جانا جاتا ہے- لیکن اس تصویر کی حقیقت سے شاید آپ بھی واقف نہیں ہوں گے- اس تصویر کے پیچھے چھپی کہانی انتہائی دلچسپ ہے لیکن اس کہانی سے بہت کم لوگ واقف ہیں-
 

image

ریلوے ٹریک پر بنی درختوں کی یہ سرنگ یوکرائن کے شہر کلیوان اور گاؤں Orzhiv کے درمیان میں واقع ہے- اور یہ ایک ریلوے لائن نہیں ہے بلکہ ریلوے ٹریک ہیں- ان ریلوے لائن میں سے ایک کا تعلق کلیوان شہر سے ہے جبکہ دوسری لائن کا تعلق ایک خفیہ ملٹری بیس سے جو کہ سرد جنگ کے دوران جنگلات میں چھپا کر بنایا گیا تھا-

ان دنوں اس ٹریک کے اردگرد خصوصی طور پر درخت لگائے گئے تاکہ خفیہ طور پر ملٹری ہارڈوئیر کی نقل و حمل کو ممکن بنایا جاسکے- اس بات کے امکانات بھی موجود ہیں کہ یہ ملٹری بیس آج بھی زیرِ استعمال ہے کیونکہ گوگل میپس کے ذریعے بیس پر کھڑی آرمی کی گاڑیوں کی بڑی تعداد کی نشاندہی ہوتی ہے-
 

image


اس ریلوے ٹریک پر چلنے والی ٹرین ملٹری کے بجائے Orzhiv گاؤں موجود Odek plywood نامی فیکٹری آپریٹ کرتی تھی- ملک بھر سے درخت ٹرکوں کے ذریعے اس فیکٹری میں لائے جاتے اور فیکٹری ان درختوں کو لکڑی کے تختوں تبدیل کیا جاتا- اس کے بعد ان تختوں کو دیوقامت کنٹینروں میں بھر کر اس ٹرین پر رکھ دیا جاتا-
 

image

یہ ٹرین اس سرنگ سے دن میں متعدد بار گزرتی تھی اور فیکٹری سے چند 100 میٹر کے بعد ہی اس سرنگ کا آغاز ہوجاتا ہے- تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ ہرے بھرے درختوں سے بنی یہ سرنگ کتنے رقبے پر قائم ہے- انگلش وکی پیڈیا کے مطابق یہ سرنگ تین کلومیٹر طویل ہے جبکہ روسی وکی پیڈیا کا کہنا ہے کہ یہ 4 کلومیٹر طویل ہے-

بظاہر یہ سرنگ یوکرائن میں انتہائی مقبولیت حاصل کرچکی ہے اور اکثر یہاں نئے شادی شدہ جوڑے اپنی تصاویر کھنچواتے دکھائی دیتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ سیاح ٹرین آپریٹر کے لیے مسائل کا باعث بھی بن جاتے ہیں- ان سیاحوں کی وجہ سے ٹرین آپریٹر کو ٹریک پر گہری نگاہ رکھنا پڑتی ہے- گزشتہ سال بھی ایک 38 سالہ جاپانی خاتون ٹرین کی ٹکر سے زخمی ہوگئی تھیں-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Back in 2011, Amusing Planet posted pictures of a mysterious green tunnel of trees covering a section of railway tracks in Ukraine, known as “Tunnel of Love”. At that time, the internet was not aware of its existence and there was absolutely no information of this place save for its vague location near a city called Klevan.