رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر کے مسلمان کامل
ایمان کے ساتھ روزے رکھنے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادات میں مشغول ہوجائیں گے-
گھر گھر سحر و افطار کی رونقیں بھرپور انداز سے دسترخوان کی شان بڑھا رہی
ہوں گی- رمضان المبارک میں صحت بخش غذا کا انتخاب آپ کو انگنت فوائد فراہم
کرسکتا ہے- رمضان پکوڑے٬ پراٹھے اور افطار ڈیل سے محظوظ ہونے کا مہینہ نہیں-
اس کا اصل اہلِ ایمان کو تقویٰ کی تلقین کرنا ہے- رمضان المبارک میں ایسے
کئی کھانے پینے کی عادات ہمارے سامنے آتی ہیں جو صحت کے اعتبار سے مضر ثابت
ہوسکتی ہیں- اس آرٹیکل کے ذریعے ہم آپ کی توجہ عادات کی طرف مبذول کروانا
چاہتے ہیں جن پر قابو پانے سے آپ صحت و تندرستی کے ساتھ رمضان المبارک کی
برکتیں سمیٹ سکتے ہیں-
|
پانی کا بےحد استعمال:
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مناسب مقدار میں پانی پینا صحت کے لیے انتہائی
مفید ہے- مگر سحر و افطار کے وقت اپنے پیٹ کو پانی کے گیلن سے بھر لینا کسی
صورت بھی صحیح نہیں- افطار کے وقت صرف 2 گلاس پانی پیجیے اور رات کو سوتے
وقت تک ہر گھنٹے ایک گلاس پانی پیتے رہیں- اس طرح آپ 8 گلاس پانی پینے کا
ٹارگٹ پورا کرسکتے ہیں- چائے اور کافی کا استعمال کم سے کم کریں- |
|
میٹھی اشیاﺀ سے پرہیز کریں:
میٹھا کھانے کا دل سب کا چاہتا ہے- روزہ کھولتے ہی کچھ میٹھا کھانے کی طلب
بڑھ جاتی ہے- لال شربت کی موجودگی دسترخوان پر روایت بن چکی ہے- روزہ کھلنے
کے اعلان کے ساتھ ہی گھر کا ہر فرد شربت کے جگ کی طرف لپکتا ہے یا پھر اپنی
اس طلب کو کسی اور میٹھی ڈش سے مٹانے کی کوشش کرتا ہے- تحقیق کے مطابق
روزانہ میٹھی اشیاﺀ کا استعمال آپ کی طبعیت میں بھاری پن اور وزن میں اضافہ
کا باعث بن سکتا ہے- لہٰذا اس سے مکمل پرہیز کرنا یا پھر ہفتے میں 2 دن اس
کا استعمال کرنا بہتر ہوگا-
|
|
سب کھائیں مگر اعتدال سے:
ہم آپ کو اپنی بھوک یا دل مارنے کو نہیں کہہ رہے٬ آپ بےشک پکوڑوں اور
سموسوں کی لذت سے محظوظ ہوں لیکن اعتدال سے- روزانہ ایسے تلے ہوئے کھانے
کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں- لہٰذا اس کا استعمال ہفتے میں
ایک یا دو دن تک ہی محدود رکھیے- روزانہ پکوڑے اور سموسے کھانے کے بجائے
چنے کی چاٹ زیادہ سبزیوں اور مصالحوں کے ساتھ یا پھر دہی بڑے کھانے کو
ترجیج دیجیے- فروٹ چاٹ کا استعمال بھی انتہائی صحت بخش ہے- اسی طرح سحری
میں پراٹھے کھانے کے بجائے سادہ روٹی٬ دلیہ یا دال جیسی غذا کا انتخاب کیا
جائے تو پیٹ بھی بھر جائے گا اور جسم کو مناسب توانائی بھی مل سکے گی-
اعتدال میں کھانے سے آپ تراویح کے وقت ہلکا محسوس کریں گے اور تراویح پڑھنا
مشکل نہیں ہوگا-
|
|
فائبر سے بھرپور غذا صحت کی ضامن:
روزے میں قبض اور گیس کی شکایت عام ہے- خاص طور پر سحر و افطار میں مرغن
اور تلے ہوئے کھانے کھانے سے ہر دوسرا شخص اس کی شکایت کرتا نظر آتا ہے-
لہٰذا اپنی غذا میں فائبر کا استعمال بڑھائیے- تازہ پھل اور سبزیوں کا
استعمال آپ کو تندرست اور توانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے-
|
|
تیل اپنے بالوں کے لیے بچا کر رکھیے:
بلاشبہ ہم وہ قوم ہیں جس کو سالن پر تیرتا ہوا تیل دیکھے بغیر سکون نہیں
آتا- جب تک قورمہ یا نہاری کے اوپر تیل کی تہہ نہ جمی ہو لگتا ہے کھانے کا
سواد ہی نہیں آیا- اسی طرح افطار کی میز پر جب تک سموسے٬ پکوڑے٬ رول٬ جلیبی
نظر نہ آئیں تو افطار کی میز خالی خالی سی لگتی ہے- زیادہ تیل میں پکنے
والے کھانے اگر روز کھائے جائیں تو ظاہر ہے طبعیت میں بھاری پن اور پیٹ میں
درد کی شکایت ہوگی- کوشش کریں کہ کم تیل میں پکنے والی غذائیں استعمال کریں-
|
|
ان سنہرے اصولوں پر عمل کرنے سے نہ صرف آپ صحت مند گزار سکیں گے بلکہ اچھی
خاصی بچت بھی کرسکیں گے- |