ممتاز شاعرہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے نعتیہ کلام پر ایک نظر

نورِ کل یہ ہے نام محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے نعتیہ مجموعہ کلام کا۔راقم کی چند تحریریں محترمہ بہن ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے پڑھیں تو راقم کی ہمت بندھائی ۔ راقم خود کو نبی پاکﷺ کا ایک ادنی ترین غلام گردانتا ہے اور راقم کا تعلق چونکہ عشق رسولﷺ کی سُرخیل تنظیم انجمن طلبہء اسلام سے رہا ہے اور ساتھ ہی راقم نے اپنی ساری زندگی چھ سال کی عمر سے لے کر ابتلک قبلہ حضرت حکیم میاں محمد عنایت خان قادری نوشاہیؒ کے در اقدس پر گزاری یوں فطری طورپر مدحت ِ رسولﷺ ایک ایسا ماحول پیدا کرتی ہے کہ خالق کا اپنے بندئے کے ساتھ جو تعلق ہے اُس کی ایک انمٹ تصویر اُبھرتی ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نہ تو روایتی شاعرہ ہیں اور نہ ہی روایت سے جڑی کوئی ادیبہ ہیں۔ اﷲ پاک نے ڈاکٹر صاحبہ کو خاص مشن کے لیے چُنا ہے۔ راقم نے جب ڈاکٹر صاحبہ کے کیے ہوئے کام پر نظر دوڑائی تو یقینی بات ہے کہ مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہے کہ میں اتنے بڑی شخصیت کے نعتیہ کلام کے حوالے کچھ لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ڈاکٹر صاحبہ کے نعتیہ مجموعہ کلام میں نبی پاکﷺ کی عظمت و حُرمت کا احساس جا گزین ہے۔آپ لکھتی ہیں کہ نور کے ہالے میں پنہاں آپ ہی کی ذات تھی۔ نور کے پیکر نے مجھ سے بات کی وہ نعت تھی۔ڈاکٹر صاحبہ کا نبی پاکﷺ سے عشق و محبت لازوال ہے آپ کے حرف حرف لفظ لفظ جذبہ ایمانی کی گواہی دیتے ہیں۔آپ کا کلام ملاحظہ ہو۔ آپ فرماتی ہیں کہ میرئے آقاﷺ نے مجھے بخشی تھی خود اپنی ردا ۔میرئے منہ سے جب سنا صلیِ علیٰ صلیِ علیٰ۔ڈاکٹر صاحبہ نے خود کو انتہائی عاجزی کے ساتھ عشق رسولﷺ کے سفر کا مسافر بنایا ہوا ہے مسافر کیا بنایا تھا ۔ آقا کریم ﷺ کی رحمتوں نے ڈاکٹر صاحبہ کو یہ جذبہ عطا فرمایا کہ وہ نبی پاکﷺ کی شانِ اقدس میں اپنی عقیدت کا اظہار نعت کی صورت میں کر سکیں۔ ڈاکٹر صاحب کا بہت بڑا علمی کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے قران مجید کا ترجمہ نظم کے انداز میں کیا ہے۔ قران مجید کا یہ ترجمہ اِس وقت پرنٹنگ کے مراحل میں ہے۔بلاشبہ اﷲ پا ک نے نبی پاکﷺ کی رحمت کے صدقے ڈاکٹر صاحبہ کو عظیم کام کے لیے منتخب کیا ہے اور اُنھوں نے قران مجید کا ترجمہ منفرد انداز میں کیا ہے۔ملاحظہ ہو ڈاکٹر صاحبہ کی نعت کا ایک شعر آپ فرماتی ہیں کہ ـ" نام جب بھی لیا محمدﷺ کا۔ خود کو ہر جا ء پہ سر خرو پایا"۔ ڈاکٹر صاحبہ کا عشق رسولﷺ کا جذبہ ایک ایک لفظ سے عیاں ہے۔ڈاکٹر صاحبہ نے کمال عشق سے آپ ﷺ کے اُمی ہونے کا ذکر کیا ہے آپ لکھتی ہیں" اُمی نے اس جہاں کو دیا عقل اور شعور۔دانشوروں کے قافلہ سالار آپﷺ ہیں"۔آپ مزید لکھتی ہیں کہ کون مکاں میں صاحب اسرار آپﷺ ہیں۔ کیا بات ہے کیا مقام ہے ڈاکٹر صاحبہ کے عشق رسولﷺ کا کہ آپ نے کون مکاں کہ اسرار کو جاننے اور ہر شے کو سمجھنے کے حوالے سے حضورﷺ کی تعریف و توصیف کی ہے۔انداز کلام ملاحظہ ہو ڈاکٹر صاحبہ لکھتی ہیں " کاش ہوتی غلام آقاﷺ کی۔ سب غلاموں میں تاجور ہوتی۔ڈاکٹر صاحبہ کا طرز کلام عقیدت و محبت کے ساتھ ساتھ الفاظ کے چناؤ کا شاہکار ہے آپ لکھتی ہیں کہ" مشکل پھر اُس کے واسطے مشکل نہیں رہی۔ جس نے کبھی بھی نام پکارا حضورﷺ کا"ڈاکٹر صاحبہ کے نعتیہ اشعار میں عقیدت عشق کے وہ انداز ہیں کہ قاری کے دل میں یہ بات نقش ہوجاتی ہے کہ کلام لکھنے والے کی عقیدت کا کیا مقام ہے ۔ ڈاکٹر صاحبہ لکھتی ہیں کہ " ہر لحظہ شکر کرتی تھی طیبہ کی سر زمین۔ غار حرا کو اپنے مکین پر غرور تھا"۔نبی پاک ﷺ سے عقیدت کا پہلو تو ملاحظہ فرمائیں کہ کہ نبی پاکﷺ جس سر زمین میں قیام پذیر رہے وہ طیبہ کہ سرزمین ہر ساعت ہر لمحہ شکر ادا کرتی کہ آقا کریم ﷺ کا قیام یہاں ہے۔آپ لکھتی ہیں کہ غار ِ حرا کو اپنے مکیں پر غرور تھا۔ گویا غازر حرا کی کیفت کا حال اِس میں بیان کیا گیا ہے کہ غار حرا کو فخر ہو گیا کہ اُس کا مکین کائنات کا سب سے عظیم ترین انسان ہے۔اﷲ پاک ڈاکٹر صاحبہ کو عمر خضر عطا فرمائے( آمین)
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383085 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More