علم اور طالبعلم

سفر عبا دت ہے سفر خو ش نصیبی ہے،دوران سفر میں مسافروں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ایشیا کے مغر بی حصہ ملک عر ب کی یہ ایک مشہو ر مثل ہے السفر وسیلتہ الظفر،ان کا مقو لہ گو کہ نہا یت درجہ تک درست تھا ۔مگر اور کسی قوم نے سفر کے ذریعے سے سے ایسی کا میا بی حا صل نہ کی ہو گی جیسی کہ ان لو گو ں کونصیب ہوئی۔میں بھی اکثروبیشتر سفر کرتا ہوں لیکن اب ان دنو ں کے سفر نے پریشان بھی کیا اور ایک گہری سو چ میں بھی ڈالا،دورانٍ سفر میں طا لب علموں کے رویوں پر بے حد افسر دہ ہوا،اور کافی حدتک حیران بھی،طالب علم یعنی علم کا طا لب۔طلبہ کسی بھی قوم کا حقیقی سرما یہ ہو تے ہیں اور یہ معا شرے کا قابل قدر اور حسا س طبقہ ہیں قوم کی امید یں اور تو قعات اس طبقہ سے وابستہ ہوتی ہیں۔اگر یہی نوجوان طا لب علم اخلا قیا ت بھو ل جا ئیں تو طالب علموں کے نا م پر ایک دھبہ بن جاتے ہیں۔حصولٍ تعلیم کا مقصد صرف اپنی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کا دائرہ کار مزید وسیع ہو جا تا ہے۔ہمیں علم کی روشنی سے چراغ بجھانے نہیں بلکہ مزید دیپک روشن کر نے ہیں ۔ایک دیا اس وقت تک قابلٍ تر جیح ہے جب تک وہ ہمیں روشنی دیتارہے گااور اگر روشنی دینا چھو ڑ دے تو ہمارے کام کا نہیں رہتایہی مثال طالب علم کی ہے اگر طالب علم اخلاقی اقدار کا دامن چھوڑ دے تووہ طالب علم نہیں رہتا،ایک پڑھا لکھا انسان اگر عزت و اقدار بھو ل جائے تواس کے مقابلے میں نا خو اندہ شخص ہزار درجے بہتر ہے۔جو عزت واقدار کو سمجھتا و جا نتا ہے تعلیم انسان کو ما ر کٹائی،پتھر مارنا،گاڑیوں یاعمارتوں کے قیمتی شیشے تو ڑنا اوردوسروں پرتشددکرنا نہیں سکھا تی، ایک کو چ جو مسا فروں سے پوری طرح بھری ہوئی ہے چندطالبعلم اس بس کوروکتے ہیں کنڈیکٹر اور ڈرائیور کوگھسیٹ پرگاڑی سے نیچے اتارکراسے مارنا شروع کر دیتے ہیں۔کیا تعلیم یہ سکھا تی ہے آپ کو؟یہ کہاں کی انسانیت ہے یہ توبدترین جا رحیت ہے جب کہ اسی بس میں پہلے سے کئی اور طا لب علم بھی سوارہوتے ہیں علم کی طلب اورمادرعلمی آپ کو یہ نہیں سکھا تی اگر آپ علم حا صل کر نے کے لئے گھر وں سے نکلے ہیں تو علم کے نا م پر بدمعاشی اورغنڈہ گردی نہ کر یں اپنے ایسے رویوں سے دوسروں کی عزت نفس مجروح مت کریں ان کو تکلیف مت پہنچا ئیں۔حدیث شریف میں ہے ''مسلما ن تو وہ ہے جس کی زبا ن اور ہا تھ سے دوسرے مسلما ن محفو ظ رہیں۔ زبا ن کا زخم تلو ار کے زخم سے زیا دہ گہرا ہو تا ہے،کئی بارگجرات سے لاہورجاتے ہوئے جی ٹی روڈ پر طالب علموں کے اس جارحانہ رویوں کو دیکھا جب ا نہوں نے دوبا رہ سے ہنگا مہ آرائی کی میں نے ان سے با ت کی تعلیم آپ کو کیا سکھا تی ہے تعلیم ہمیں یہ نہیں سکھا تی کہ ہم اپنے علم سے دوسروں کو نقصان پہنچا ئیں ہما ری درسگا ہیں ،ہما رے اساتذہ ہمیں زیورٍ تعلیم سے اس لئے آراستہ کرتے ہیں کہ ہم نا خو اندہ افراد کو تعلیم سے آراستہ کر یں،فلاحی کاموں میں پیش پیش ہوں اپنے گردوپیش کے لو گو ں میں جذبہ حب الوطنی کا بیدارکریں تاکہ قوم میں وطن کیلئے ایثاراور قربانی کا جو ہرتازہ رہے۔حقیقت تو یہی ہے جو طلبہ اپنے قول و فعل سے اپنے مادر علمی کے وقار کو قائم نہیں رکھ سکتے وہ مستقبل میں کیا کریں گے۔

ماں باپ بھی اپنے بچوں کی عادات ،رویوں اوران کی گھر سے باہرصحبت پر گہری نگاہ مرکوزرکھیں اوران کی اخلاقی تربیت وکردارسازی میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ماں باپ کی چشم پوشی یاعدم دلچسپی ان کے بچوں کے اخلاق کوبربادکرسکتی ہے۔ ہمارے طا لبعلموں کو اپنے اندر مثبت رویوں کو جگا نا ہوگا،انہیں ایک مثالی طالب علم اورمعاشرے کا مفیداورکارآمدشہری بننا ہو گا ۔تحریک پا کستا ن میں برصغیر کے مسلم طلبہ نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے بابائے قوم محمدعلی جناح ؒ کی قیادت میں تاریخی کرداراداکیا تھا ، اس وقت قیام پاکستان کی تحریک تھی آج استحکام پاکستان کی تحریک کوکامیابی سے ہمکنارکرناہوگا۔دنیا کی کوئی فوج اپنے ہم وطنوں کی بھرپورمدد کے بغیر اندرونی وبیرونی دشمنوں کاملیا میٹ نہیں کرسکتی ۔ تاریخ شاہد ہے ان طالب علموں نے منظم ہو کر آڑے وقت میں قوم کی خدمت کی اس لئے قائد اعظم ؒ نے انہیں اپنا ہر اول دستہ قراردیاتھا ۔1947میں مہا جرین کی آبا دکاری ہویا پھر سیلاب ہمارے طلباء امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش ہواکرتے تھے۔ ستمبر1965ء کی جنگ ہو یادسمبر1971ء کامعرکہ،ان میں سب سے زیا دہ خو ن کے عطیات ہمارے طلبہ نے ہی دیے تھے۔اس لئے ہمیں تعمیر ملت کیلئے ایسے طا لبعلموں کی ضرورت ہے جو بو علی سینا کی طرح علم و حکمت کے دیپ روشن کریں۔ شاو ولی کی طر ح فکر صالح اور جذبہ اسلامی سے معا شرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھا ئیں۔حضرت علا مہ اقبال ؒ کے ویژن کی روشنی میں نظر یاتی سمتوں کے لو سے عمل کے چراغ روشن کریں اور اپنے اندر ایسے جو ہر پیدا کریں کہ ان کے اند ر فرض شنا سی اور حب الو طنی کا جذبہ ابھرتا ہو اعملی طور پر نظر آئے۔بحیثیت قوم ہماری عزت و آبرو اوربقاء کارازاسی میں پوشیدہ ہے کہ ہم صادق جذبوں کے ساتھ دوسروں کی عزت واحترام اورانتھک خدمت کریں۔ طالب علم کی زندگی میں سب سے اہم چیز نظم و ضبط ہے۔ ہمارے اساتذہ ہمیں نظم و ضبط سکھا تے ہیں ،نظم اور ضبط دو الفا ظ کا مجمو عہ ہے نظم ایک لڑی میں پر ونا اور ضبط حد ود و قیو د کا پا بند رہنا ہے، دوسرے لفظوں میں میں اتنا کہوں گا کہ نظم و ضبط احکامات کی اطا عت گذاری کا نا م ہے۔بہترین نتائج اورکسی بھی کام کی خو بصو رتی کی اصل وجہ نظم و ضبط کانتیجہ ہے۔ ہمیں اپنے اندر کے طالب علم کو سادہ مگر دل سے خو بصو رت بنا نا ہو گا۔دین اسلام بھی نظم و ضبط کا عکا س ہے۔ سب سے بڑی کڑی پانچ وقت پابندی نماز ہے اس پر عمل کرنے والے زندگی کے ہر شعبہ میں کامیا ب و کامران ہو تے ہیں۔ ایک ہونہاراورذہین وفطین طا لب علم کیلئے نظم و ضبط کی پاسداری ا س قدر ضروری ہے جس قدر ایک کامیاب پروفیشنل فرد کیلئے ناگزیر ہے ۔مگر افسوس آج کے طالب علموں میں نظم وضبط ختم،ہڑتالیں ہنگامے روزمرہ کا معمو ل بن گئے ہیں اورتواورہمارے ینگ ڈاکٹرز بھی اپنے مالی مسائل کیلئے بیمار انسانوں کی قیمتی زندگیاں خطرے میں ڈال دیتے ہیں ۔ایسا علم یاہنر جس سے انسانوں کو نقصان پہنچے اسلام اس با ت کی ہر گز اجا زت نہیں دیتا۔''لا ضر ر دالا فرار''اسلام نہ تو تکلیف دیتا ہے اور نہ اٹھانے کا قائل ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ طالب علم اپنے علم سے تاریک راہوں کوروشن جبکہ دوسروں کیلئے راستہ ہموارکریں ۔کسی کی راہ میں کا نٹے بچھا نے یاکسی کوتکلیف کاتماشا دیکھنے والے ڈاکٹراور طالبعلم نہیں ہوسکتے ۔ہمیں اپنے اخلا ق سے اور نیک رویوں سے لو گوں کیلئے آسا نیا ں پیدا کر نا ہیں۔دوسروں کو پریشا نیاں نہیں کرنابلکہ ان کے ہونٹوں پر مسکر اہٹ بکھیرنی ہے ۔جس طرح حضر ت واصف علی واصفؒ نے خو ب کہا ہے'' ہمارے الفا ظ ہی امید کے چراغ روشن کرتے ہیں اچھے الفا ظ پر کچھ خر چ نہیں ہو تا بلکہ اچھے الفا ظ سے بہت کچھ حا صل ہو تا ہے الفاظ خو شبو کی طر ح ما حول کو معطر کر دیتے ہیں''۔
Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 11 Articles with 6825 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.