وہ ایجادات جو جنگوں کے دوران وجود میں آئیں

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ جنگوں کے نتائج ہمیشہ تباہی اور اموات کی صورت میں ہی نکلتے ہیں- لیکن جنگوں کا ایک دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ ان کی وجہ سے دنیا کو کئی حیران کن ایجادات بھی میسر آئی ہیں اور انہوں نے معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے- ضرورت ایجاد کی ماں ہے٬ اور اس بات کی حقیقت میں ہم ان ایجادات میں بخوبی دیکھ سکتے ہیں جو جنگوں کے دوران شدید ضرورت پڑنے پر وجود میں آئیں-
 

Canned goods
ٹِن پیک اشیاﺀ یا کھانے شہنشاہ نپولین اور اس کے باورچی Nicolas Appert کی تخلیق ہیں- نپولین اس بات سے پریشان تھا کہ جنگ میں لڑنے والے فوجی قافلوں تک غذائیں محفوظ انداز میں کیسے پہنچائی جائیں؟ اور نپولین نے اس مشکل کا حل نکالنے والے شخص کے لیے 15 ہزار فرینک کے انعام کا اعلان کیا- 15 سال بعد آخر نپولین کے باورچی کی کوششیں کامیاب ہوگئیں اور اس نے کھانے محفوظ رکھنے والے ڈبے تخلیق کرلیے-

image


Portable x-ray machine
پہلی جنگِ عظیم کے آغاز میں ہی سائنسدانوں نے پورٹ ایبل ایکسرے مشین ایجاد کرلی تھی- سائنسدان Marie Curie اور متعدد افراد مشتمل ان کی ٹیم نے اس مشین کو ریڈ کراس کے ٹرک میں نصب کیا اور ساتھ موبائل فیلڈ یونٹ بھی مہیا کیا- اس ٹیکنالوجی نے شدید زخمیوں کے لیے بے انتہا آسانیاں پیدا کردیں اور یوں کئی جانیں بچائی گئیں کیونکہ زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے تھے-

image


Blood banks
پہلی جنگِ عظیم سے قبل اگر کسی شخص کو خون کی ضرورت ہوتی تھی تو ڈاکٹر کسی ایسے صحت مند شخص کو انتظار کرتے تھے جو آئے اور اسی وقت خون کا عطیہ دے کیونکہ اس وقت خون کو محفوظ رکھنے کا کوئی نظام موجود نہیں تھا- لیکن جلد ہی ایسا نظام دریافت کرلیا گیا جس کے تحت خون کو جسم کے باہر بھی محفوظ رکھا جا سکتا تھا اور آج ہم اس نظام کو بلڈ بینک کے نام سے جانتے ہیں- پہلا بلڈ بینک 1917 میں فرانس کے میدانِ جنگ میں ڈاکٹر اوسوالڈ ہوپ نے قائم کیا تھا-

image


Instant coffee
انتہائی کم وقت میں تیار ہونے والی کافی 1860 میں خانہ جنگی کے دوران اپنی خدمات سرانجام دینے والے فوجیوں کے لیے تخلیق کی گئی تھی- ان فوجی قافلوں کے راشن میں کافی کیک بھی شامل تھے- اور یہی سے ان اشیاﺀ نے مقبولیت حاصل کی تھی-

image


Individual tea bags
محاذ پر لڑنے والے فوجیوں تک عام غذا کی رسائی انتہائی مشکل کام ہوتا ہے- 1908 میں امریکہ کے Thomas Sullivan حادثاتی طور پر ٹی بیگز ایجاد کیے- درحقیقت یہ چائے کے چھوٹے پیکٹ گاہکوں کو سیمپل کے طور پر بھیجے گئے تھے جو بعد میں ٹی بیگز کی صورت اختیار کر گئے- لیکن یہ ایجاد اس وقت پہلی جنگِ عظیم کے فوجیوں کے لیے مسرت کا باعث بنی کیونکہ اس طرح وہ چائے اپنے ساتھ آسانی سے رکھ سکتے تھے-

image


Wrist watch
اگرچہ کلائی پر باندھی جانے والی گھڑی پہلی جنگِ عظیم سے بھی پہلے ایجاد ہوگئی تھی لیکن اس گھڑی نے مقبولیت جنگ کے دوران اس وقت حاصل کی جب فوجیوں نے اس کا باقاعدہ استعمال شروع کیا- اس گھڑی کی مدد سے آفیسرز ہر کام اور عمل وقت پر کرپاتے تھے- جنگ کے اختتام کے بعد لندن کے ہر شہری کے ہاتھ میں گھڑی تھی-

image


Duct tape
جنگِ عظیم دوئم کے دوران Vesta Stoudt نامی خاتون جب ایک پلانٹ پر کام کر رہی تھی تو اسے کچھ خطرہ محسوس ہوا- مشاہدے کے دوران اس پر انکشاف ہوا کہ کارتوسوں کی پیکنگ انتہائی ناقص ہے- ان کارتوسوں کے ڈبوں کو بند کرنے کے لیے جو کاغذ کی ٹیپ استعمال کی گئی تھی انہیں واپس ہٹانا انتہائی مشکل تھا جبکہ میدانِ جنگ میں فوجیوں کے فوراً گولیوں تک رسائی انتہائی ضروری ہوتی ہے- اسی خاتون نے فوجیوں کی آسانی کے لیے ڈکٹ ٹیپ ایجاد کی جو انتہائی کم وقت میں ڈبوں سے ہٹائی جاسکتی ہے-

image

Antibiotics (such a penicillin)
پنسلین کی تخلیق ایک انتہائی اہم دریافت ہے- حقیقت میں اسے 1928 میں اسکاٹ لینڈ کے ایک سائنسدان Alexander Fleming نے دریافت کیا تھا لیکن 1941 میں ڈاکٹروں کو احساس ہوا کہ پنسلین کو زخمی فوجیوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے- آج یہ دوائی دنیا بھر میں استعمال کی جارہی ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Moving political agendas forward by using war (even to protect the citizens of a country) always results in tragic deaths. On the flip side, though, it can also create economic growth and some surprising inventions. Necessity is the mother of all inventions, and that is doubly true during wartime.