رمضان المبارک میں چند غلطیاں ہرگز نہ کریں ورنہ---

رمضان المبارک بڑی رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس کی اہمیت و افادیت زندگی کے مختلف پہلوؤں سے ثابت ہے ۔ سال کے اس بابرکت ماہ میں ہمیں خداوند تعالیٰ کی طرف سے عبادتوں کے ثواب اور گناہوں کا کفارہ اداکرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ ساتھ ہی تیس دنوں میں ذہنی اور جسمانی نظام مضبوط اور طاقت ور ہوجاتا ہے خاص طور پر جو غذا ہم اس مہینے افطاری و سحری میں استعمال کرتے ہیں ‘ وہ سادہ‘ متوازن اور صحت بخش ہونی چاہئے ۔ افطاری میں صحت بخش جوس ضرور نوش کرنا چاہئے تاکہ جسم میں کمزوری نہ رہے۔

سحری:
سحری میں پیٹ بھر کر کھانا غلط طرز عمل ہے اس سے معدے کا نظام غیر محرک ہوجاتا ہے اور نظام ہضم کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمارا معدہ ایک خاص مقدار تک کی غذا ہضم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مخصوص مقدار سے زائد غذا اکثر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے٬ جیسے ڈائریا ‘ تیزابیت اور معدے کا انفکیشن وغیرہ۔ زیادہ کھانے سے دست شروع ہوجائیں تو شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے٬ پھر دستوں کے ساتھ الٹیاں متاثرہ شخص کو مزید لاغر کر دیتی ہیں٬ لہٰذا اول تو کسی بھی قسم کی بھاری و ثقیل غذا کا استعمال ہرگز نہ کریں اور اگر بھاری غذا استعمال کر بھی رہے ہیں تو کم مقدار میں لیں۔ سحری میں گھی میں ڈوبے پراٹھوں کی جگہ کوشش کریں کہ سادہ روٹی یا ڈبل روٹی یا استعمال کریں۔ یہ معدے کے لئے مفید ہے ۔ ان کے ساتھ دال یا کم روغن والا سالن استعمال میں کھانے کے بعد توانائی پہنچانے والا کوئی بھی جوس یا تازہ پھلوں کا رس استعمال کرسکتے ہیں۔ ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ سحری میں کوئی سا ایک پھل ضرور استعمال کریں۔ اور اسے اپنی عادت بنا لیں۔ رمضان کے بعد ایسا ہی ناشتہ کرنے کی عادت ڈال لیں ۔ انشاءاللہ کبھی معدے کی کوئی شکایت نہیں ہوگی ۔
 

image


سحری میں چاول سے بنی ہوئی ڈشیز بہت کم استعمال کریں۔ نہاری ‘سری پائے ‘ بینگن اور گوبھی وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ اگر مذکورہ غذائیں سحری میں استعمال کی جائیں تو بد ہضمی کی شکایت ہوسکتی ہے ،البتہ کبھی کبھار استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ‘ لیکن کوشش کریں کہ کم مقدار میں کھائیں ‘ ورنہ پورا دن کھٹی ڈکاریں آئیں گی اور تیزابیت کی شکایت بھی ہوسکتی ہے ۔ ایک اور بات کا بہت خیال رہے کہ سحری میں انڈا یا اس سے بنی ہوئی چیزیں کم سے کم استعمال کریں یا بالکل ہی نہ کھائیں ایسی غذاؤں سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے افطار تک انشاءاللہ بہت اچھا گزرے گا ۔ ہاں‘ ایک احتیاط اور برتیں ‘سحری کے بعد آرام بالکل نہ کریں۔ اپنے روزمرہ کام سرانجام دیتے رہیں اور خود کو مصروف رکھیں ۔ سحری کے فوراً بعد آرام سے جسم میں سستی آجاتی ہے ‘ جو معدے کا سائز بڑھاتی ہے اور پیٹ بھرا ہوا اور پھولا پھالا سا محسوس ہوتا ہے۔

افطار:
روزہ ہمیشہ کھجور یا نمک سے افطار کریں٬ طبی اور مذہبی اعتبار سے اسکی بڑی اہمیت ہے۔ یہ دونوں چیزیں صحت کے لئے نہایت مفید ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کجھور میں کچھ ایسی غذائیت ہوتی ہے ‘جو معدے کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے اور دوران خون کی کارکردگی بڑھا دیتی ہے۔ کھجور کے استعمال سے نہ صرف ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کر کے جسم کی کمزوری دور کرتی ہے۔

کھجور کے فوراً بعد تھوڑا سا نیم گرم پانی استعمال کریں، یہ بھی معدے کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے٬ اس کے ساتھ ساتھ پورے G.Iٹریک کی صفائی کر کے عضلات کرتا ہے اور معدے میں موجود تیزاب کو ختم کر نے میں مدد دیتا ہے۔ سحری کی طرح افطاری میں بھی روغنی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں، یا بالکل ہی نہ کریں ۔ افطاری میں دہی بڑے ‘سبزی کے پکوڑے ‘فروٹ چاٹ ‘ فریش جوس یا گلو کوز لے سکتے ہیں۔ سموسے اور رول وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ پورا رمضان المبارک صحت مند رہیں اور معدے کی بیماریوں سے بچیں تو افطاری کے فوراً بعد کھانا نہ کھائیں، بلکہ دو گھنٹے بعد کھائیں۔ عادت بنا لیں کہ افطاری کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی ضرور کریں۔ مرد حضرات تراویح وغیرہ پڑھتے ہیں تو ان سے ورزش ہوجاتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے سے پہلے اور افطاری کے کچھ دیر بعد چہل قدمی کریں، تاکہ کھانا ہضم ہوجائے، ورنہ کھانے کے بعد سونے سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوگا اور سحری میں بھی بھاری بھاری سا محسوس ہوگا ۔ یہ طرز عمل صحت کے لئے کسی طور مناسب نہیں ہے۔
 

image

سحری اور افطاری کا خاص شیڈول بنائیں اور پھر پورا مہینہ اس پر سختی سے عمل کریں ، تاکہ تمام روز مرہ کے کام بھی متاثر نہ ہوں اور عبادت کا لطف و ثواب بھی پورا حاصل ہو سکے ۔ افطاری کے بعد وقتاً فوقتاً کوشش کریں کہ تازہ پھلوں کا جوس استعمال میں رہے، تاکہ جسم و جاں میں طاقت رہے٬ ویسے بھی ہر خاص و عام جانتا ہے کہ توانائی کی بحالی تازہ پھلوں کے رس ہی سے ممکن ہے۔

روزہ رکھنے کے چند طبی فوائد:
روز رکھنے سے ایسے افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو تمباکو یا دیگر نشہ آور اشیاء وغیرہ کی لت کا شکار ہوں۔ اگر یہ افراد بھی روزہ رکھنا شروع کردیں ۔ تو نشے کی عادت ختم ہوسکتی ہے ۔ تیس دنوں کی ٹریننگ ان کے اعصاب اور قوت ارادی کو مضبوط بناکر نشے جیسی برائی سے ان کی جان چھڑا سکتی ہے ۔

جو افراد چاہتے ہیں ان کا وزن کم ہوجائے تو انہیں کسی بھی قسم کی ادویہ یا ٹوٹکے نہیں آزمانے چاہئیں بلکہ پابندی سے صرف روزہ رکھیں۔ایک مہینے میں روزوں کی برکت سے ان کا وزن واضح طور پر کم ہوجائے گا-

روزوں کے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں خصوصاً دل کے لئے مفید چکنائی'' ایچ ڈی ایل ''کی سطح میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے اسی طرح دو مزید چکنائیوں ''ایل ڈی ایل''اور ٹرائی گلیسر ائیڈ کی سطحیں بھی معمول پر آ جاتی ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رمضان المبارک ہمیں غذائی بے اعتدالیوں پر قابو پانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور اس میں روزوں کی وجہ سے چکنائیوں کے استحالے (میٹا بولزم )کی شرح بھی بہت بہتر ہو جاتی ہے-
 

image

ظاہر ہے کہ ہمارے موجودہ لائف اسٹائل سے یہ سارا نظام چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر ہونے کے علاوہ اعصابی دباؤ ' جنک فوڈز اور طرح طرح کے مضر صحت الم غلم کھانوں کی وجہ سے متاثر ہوجاتا ہے۔ روزہ اس سارے نظام ہضم پر ایک ماہ کا آرام طاری کر دیتا ہے اس کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر نے نظام ہضم میں حصہ لینے کے علاوہ پندرہ مزید عمل بھی سرانجام دینے ہوتے ہیں۔ روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔ یہ روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے-

روزہ اور وضو کے مشترکہ اثر سے جو مضبوط ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اس سے دماغ میں دوران خون کا بے مثال توازن قائم ہو جاتا ہے جو کہ صحت مند اعصابی نظام کی نشاندہی کرتا ہے اس کے علاوہ انسانی تحت الشعور جو رمضان کے دوران عبادات کی مہربانیوں کی بدولت صاف شفاف اور تسکین پذیر ہو جاتا ہے اعصابی نظام سے ہر قسم کے تناؤ اور الجھن کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے ۔

روزے کا سب سے اہم اثر خلیوں کے درمیان اور خلیوں کے اندرونی سیال مادوں کے درمیان توازن کو قائم پذیر رکھنا ہے۔ چونکہ روزے کے دوران مختلف سیال مقدار میں کم ہوجاتے ہیں۔ خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح لعاب دار جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنہیں ایپی تھیلیل (Epithelial) سیل کہتے ہیں اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو بھی صرف روزے کے ذریعے بڑی حد تک آرام اور سکون ملتا ہے جس کی وجہ ان کی صحت مندی میں اضافہ ہوتا ہے۔ خلیاتیات کے علم کے نکتہ نظر سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ لعاب بنانے والے غدود گردن کے غدود تیموسیہ اور لبلبہ (Pencreas)کے غدود شدید بے چینی سے ماہ رمضان کا انتظار کرتے ہیں تاکہ روزے کی برکت سے کچھ سستانے کا موقع حاصل کرسکیں اور مزید کام کرنے کے لئے اپنی توانائیوں کو جلا دے سکیں۔

نوٹ: مندرجہ بالا آرٹیکل کی تیاری میں ڈاکٹر سید قنبر رضا کے مضمون سے مدد حاصل کی گئی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Fasting during the Holy month of Ramadan (Ramzan ul Mubarak) can be excellent for one's health and personal improvement. Ramadan fasting is not just about penalizing the body to restrain from eating food and drinking water from predawn until sunset.