عشق رسول ؒ

ہال حاضرین سے بھرا ہوا تھا، عورتیں، بچے، مرد وجوان سارے بڑے اہتمام سے آج کے پروگرام میں شریک تھے۔ سٹیج پر ممتاز کالم نگار اور شاعر خالدمسعود اور درجنوں کتابوں کے مصنف اور بچوں کے ادب معروف قلم کار اخترعباس خاص طور پر ملتان اور لاہور سے تشریف لائے تھے۔ سٹیج کو ایک ؒخاص ترتیب سے سجایا گیا تھا، بیک گراونڈ میں ایک معصوم بچے کی مسکراہٹ سب کو اپنی طرف متوجہ کررہی تھی۔ رنگ برنگے غبارے خوشی اور مسرت کا پیغام دے رہے تھے اور وقفے، وقفے سے لگے ہوئے دلکش بینرز قرآنی آیات اور حدیث نبویﷺ کی یاددھانی کروارہے تھے۔ ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ کوٹلی شہر میں یہ دوسرا پروگرام تھا۔ گزشتہ سال بھی اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ تاہم آج کے مہمانوں کی اکثریت پہلی بار ایسے کسی پروگرام میں شریک ہورہی تھی۔ شرکاء پوری دلچسپی سے پروگرام سن رہے تھے، ایک ایک لفظ دل و دماغ کو متو جہ کررہا تھا۔ ہر کوئی پروگرام میں شرکت کو اپنی سعادت سمجھ رہا تھا۔ کتنے ایسے تھے جو اپنے اہل خانہ کو ساتھ نہ لاسکنے پر کڑ رہے تھے اور کتنوں کو افسوس تھا کہ وہ اپنے احباب کو ساتھ کیوں نہ لا سکے۔شہر کے ہر طبقہ فکر کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔ ڈاکٹرز بھی تھے، وکلاء، سرکاری افسران، پروفیسرز اور کاروباری حضرات سب ہی کی نمائندہ شخصیات موجود تھیں۔

سٹیج سے مخاطب ہونے والا ہر فرد بھی خود کو خوش قسمت قرار دے رہا تھا کہ اسے اس پروگرام میں شرکت کا موقع ملا۔ کتنوں نے اسے ایک یادگار پروگرام قرار دیا۔ الخدمت فاونڈیشن آزادکشمیر نے گزشتہ سال سے کوٹلی ضلع کے ایک سو بچوں کی کفالت کا انتظام کیا تھا، جن میں سے پچاس فیصد کے اخراجات مقامی طور پر پورے کیے جارہے تھے اور بقیہ پچاس فیصد ملک کے دیگر شہروں کے مخیر حضرات کے تعاون سے پورے کیے جا رہے تھے۔ کوٹلی کے مقامی زعماء نے سال بھر کی کارکردگی شرکاء کے سامنے رکھ کر اپیل کی کہ گزشتہ سال کے رجسٹرڈ شدہ پچاس اور اس سال میں رجسٹرہونے والے ایک سو یتیم بچوں کی کفالت کہ ذمہ داری الخدمت فاونڈیشن نے اپنے کندھے پر اٹھا لی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ سارے وسائل مقامی طور پر پورے کیے جائیں۔ ایک مقرر نے اپیل کرتے جب ذکر کیا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ یتیم کی کفالت کرنے والا قیامت کے دن اس طرح میرے ساتھ کھڑا ہو گا جس طرح میرے ہاتھ کی دو انگلیاں جڑی ہوئی ہیں۔

مخیر حضرات باری، باری اس کارخیر میں اپنا، اپنا حصہ درج کروا رہے تھے، اتنے میں ڈاکٹر یعقوب ملک سٹیج پر نمودار ہوئے اور انہوں نے شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا کہ میں گھر سے ایک بچے کی کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کا عزم لے کر آیا تھا لیکن یہاں جب حضور نبی اکرم ﷺ کی اس خوشخبری کا اعادہ کیا گیا کہ ایک یتیم کی کفالت سے ان کی رفاقت نصیب ہوگی تو میں نے سوچاکہ میری اہلیہ نے زندگی بھر میرا ساتھ دیا ہے کیوں نہ اسے بھی حضور کی رفاقت میں شامل کیا جائے۔ یہ ارادہ کیا ہی تھا کہ مجھے اپنے چاربچے بھی یاد آگئے کہ انہیں میں حضور کی بشارت سے کیوں محروم رکھوں۔ یہ سودا کسی بھی طرح گھاٹے کا نہیں ہے، تو میں ان شاء اﷲ محبوب کائنات حضرت محمد صلی اﷲ و علیہ وسلم کی رفاقت کے حصول کے لیے چھ یتیم بچوں کی کفالت اپنے ذمے لیتا ہوں۔ ڈاکٹر یعقوب ایک معروف ہسپتال کے مالک اور کوٹلی کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ ان کی مختصر گفتگو نے مجلس کے رنگ کو دوبالا کردیا اور شرکاء ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں جت گئے۔ چند ہی لمحوں میں ستر سے زائد یتیم بچوں کی کفالت کے وعدے پورے ہوگئے۔شرکاء نے اس امر کا اظہار کیا کہ وہ اپنے گھروں اور حلقہ احباب کو متوجہ کریں گے اور ایک سو یتیم بچوں کی کفالت کا انتظام کریں گے۔

نبی اکرم ﷺ کی محبت تو ایمان کی نشانی ہے اور ہر مسلمان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ قیامت کے دن حضور کی سفارش کا حقدار بن سکے۔ عشق کے رسول کے دعویدار تو ہم سب ہی ہیں لیکن اس گرم شام کو کوٹلی میں عشق رسولﷺ کے جو مظاہر دیکھنے کو ملے، اس کی مثالیں ہمارے معاشرے میں کم ہی ملتی ہیں۔ ہم اپنی آسائشوں اور اپنے بچوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کیا جتن نہیں کرتے، کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو بے سہارا اور یتیم بچوں کو بھی اپنی اولاد کی طرح تعلیم و تربیت کے لیے اپنے رب کے عطا کردہ رزق میں سے حصہ دیتے ہیں۔ حضور ﷺ کی محبت کے دعوے کرنے والوں میں کتنے ہیں ، جو قیامت کے مشکل ترین مرحلے پر حضور کی شفاعت اور رفاقت کے لیے دیوانہ وار اپنا وقت، اپنی صلاحیتیں اور اپنا سرمایہ عشق رسول کے لیے پیش کرسکیں۔
 
Atta ur Rahman Chohan
About the Author: Atta ur Rahman Chohan Read More Articles by Atta ur Rahman Chohan: 129 Articles with 105066 views عام شہری ہوں، لکھنے پڑھنے کا شوق ہے۔ روزنامہ جموں کشمیر مظفرآباد۔۔ اسلام آباد میں مستقل کالم لکھتا ہوں۔ مقصد صرف یہی ہے کہ ایک پاکیزہ معاشرے کی تشکیل .. View More