قوم کی دعائیں اپنی جگہ ، حاسدوں کا حسد جاری رہا

پاکستانی قوم کا شمار اگر ان اقوام میں کیا جائے جو ہمیشہ منفی سوچتے اور خیر میں بھی شرتلاش کرتے ہیں تو شاید ہم اس صف میں اول نمبر پر کھڑے ہوں گے ۔ بالخصوص دانش وروں اور T.Vاینکرز کی دکان تو تب تک سجتی ہے جب تک وہ خیرمیں سے شر اور مثبت میں سے منفی پہلو تلاش نہ کریں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اس وقت 67سال ہوچکے ہیں اور اس عمر میں وہ اس قوم کے چیف ایگزیکٹیو ہیں جس قوم میں ڈرامے باز سیاسی اداکار نوٹنکی بازاور ڈُگ ڈُگی والے بکثرت موجود ہیں اور انھیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے الیکٹرانک میڈیا موجود ہے ۔ جو انہیں کھرا اور باقیوں کو کھوٹا ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے۔نور جہاں کا گانا ’’مینوں نوٹ وکھا ،میرا موڈ بنے‘‘ والی بات ہے پیسہ پھینک تماشا دیکھ کبھی دھاندلی کبھی دھرنا اور کبھی پانامہ لیک۔یہ وہ ڈرامے ہیں جو آئے روز ان لوگوں کی طرف سے رچائے جاتے ہیں جن میں سے کوئی مسٹر Ten Percentہے تو کسی کی تلاش امریکی لیڈی سیتا وائیٹ کو ہے ایسے میں اپنے اعصاب پر قابو رکھنا اور جواب نہ دینا خود کو قلبی بے قراری میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے اوریہی میاں صاحب کے ساتھ ہوا۔ وہ برطانیہ میں اس وقت زیر علاج ہیں خدا کا شکرہے کہ ساڑھے 4گھنٹے کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری اور 4بائی پاس کامیابی سے مکمل ہوئے۔ ان دنوں پاکستان کے بچے ، بوڑھے ، جوان، خواتین، معذور، اقلیت کے علاوہ دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ایسے میں حاسدوں کا ایک ٹولہ بے شرمی کی تمام حدود پار کرتے ہوئے اسلامی اور پاکستانی اقدار کو پامال کرنے میں معروف ہے اُس ڈرامہ باز ٹولے کو یہ گھمنڈہے کہ وہ دنیا میں سب سے بڑا صادق القول ہے۔ وہ حکیم لقمان کا باق ہے اور اسی کے منہ سے نکلنے والا سچ ہی کھرا سچ ہے وہ بستر مرگ سے لے کر کسی کی ذاتی زندگی تک جب چاہے جس کی پگڑی اُچھالے جسے بلیک میل کمرے جس کانام لے کر کردار کشی کرے یہ سب اس کا حق ہے کیونکہ اس کی چرب زبانی دراصل آزادی اظہار رائے ہے۔ اس ٹولے نے قومی یکجہتی کو تباہ کرنے کیلئے ایسی اینگلنگ کی کہ جیسے ان کی بیماری پانامہ سے بچنے کا کوئی ڈرامہ تھی ان کی سرجری نہیں ہوئی اور یہ سب ہمدردی حاصل کرنے کیلئے کیا گیا یہ شرمناک پروگرام اورسوشل میڈیا پروگرام PTIسپانسر نظر آتے ہیں کیونکہ رمضان کی زکوٰۃ اور زیک گولڈ کی انتخابی مہم کے عوض ملنے والا چندہ آخر انھی مقاصد پر تو خرچ ہونا ہے کہ یہ قوم ہمیشہ بکھری اور بگڑی رہے۔ تمام دنیا آگاہ ہے کہ یہ ایک سخت مشکل اور تکلیف وہ مرحلہ تھا جس سے شریف فیملی کو گزرنا پڑا۔ کوئی اس بیٹی اور بیٹیوں کی کیفیت محسوس کرے جن کا باپ اﷲ اور ڈاکٹروں کے حوالے ہو۔ یہ لوگ وزیر اعظم کو ناجانے کیوں اس طرح سمجھتے ہیں کہ ان کی کوئی ذاتی زندگی نہیں اس کی گھڑی ، لباس، کھانا پینا یہاں تک کہ پنیر کی ایک بائیٹ پرPaidٹرانمیشنز چلائی جاتی ہیں اور وہ لوگ ایسا کرتے ہیں جنہیں ایسا کرنے کیلئے مرسڈیز کے تحفے دیئے جاتے ہیں یہ حاسد چند لمحے کیلئے تصور کریں کہ اگر وہ بستر مرگ پر ہوں اور کوئی ان کا تمسخر اڑارہا ہوتو ان پر کیا گزرے گی یہ شریف فیملی کی ہی اعلیٰ ظرفی ہے کہ وہ ان ڈرامہ بازوں کی فائلیں نہیں کھول رہے ورنہ خود کو شہیدوں کی جماعت کا سربراہ کہنے والا بلاول شاہد تاریخ سے واقف نہیں کہ اس کے نانا اپنے مخالفوں پ ربھینس چوری کے مقدمے کرکے انھیں تشدد کا نشانہ بناتا رہا ہے۔ اور ایک شاعر کی نظم پر اسے اس جمہوری دور میں اسے کوڑے مارے گئے تھے۔ رہا سوال PTiکا تو وہ جماعت تو ویسے ہی گولڈ سمتھ کی ڈرائی کلین فیکٹی ہے جس میں جو آجائے وہ صاف جو رہ گیا وہ کرپٹ یہ کیسی آگہی ہے کہ ہم پاکستانی کوئی بھی ڈگ ڈگی بجاکر خود کو لیڈر کہے تو ہم اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ اس صورتحال میں جبکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے قوم زیادہ سے زیادہ عبادت و مغفرت کرے رحمت و برکت سمیٹے اسے پانامہ تحریک میں الجھا کر سڑکوں پرلانے کی کوشش کرنے والے وہ بد نصیب ہیں جن کے بارے میں مولانا فضل الرحمن ایک صحیح اور مستند جملہ اکثر بولتے ہیں ۔ مقصد نہ تو ن لیگ کی وکالت یا شریف خاندان کی ترجمانی ہے مگر ان لوگوں سے بیزاری اور نفرت کااظہار ہے جو خود ہی خود کو مسٹر پرفیکٹ کا سرٹیفکیٹ دے کر با قیوں کی کردار کشی میں لگے ہیں۔ یہ ڈپریشن پھیلانے والے سیاستدان اور اینکر ہر روز یاجوج ماجوج کی طرح دیوار چاٹتے ہیں مگر ناکام رہتے ہیں۔ اب نوٹنکی بازوں کا یہ مکروہ کھیل بند ہونا چاہیے۔یہ تنقید برائے تنقید یہ کردار کشی اگر بند نہ ہوئی تو پھر مریم نواز کو برا بھلا کہنے والوں کو آصفہ اور بختاور پر اٹھتی انگلیاں بھی دیکھی ہوں گی۔ حسن اور حسین کو رسوا کرنے والوں کو اپنے بچوں کی یہودیوں کے گھر ہونے والی پرورش سے متعلق سوالات کے جوابت دینے ہوں گے جو بوکر گندم نہیں کاٹی جاسکتی بحر کیف یہ اﷲ رب العزت کی ذات کا شکر ہے کہ اس نے کروڑوں لوگوں کی دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو صحت یابی سے ہمکنار کیا۔ ابھی پاکستانیوں کو اور افواہیں اور ڈرامے اور جھوٹ سننا ہے۔ ناجانے کون کون کہاں کہاں کیساکیسا سکرپٹ لکھ رہا اور کتنے ہی مکار اور عیار لوگ اس میں اداکاری کرنے اور قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں ۔ دشمنوں کو پاک چین راہداری کھٹک رہی ہے لیکن آئیے اس بیماری میں سے خیر کا پہلو نکالتے ہیں کہ کروڑوں لوگ جو رب سے دورتھے کم ازکم اس کے قریب تو ہوئے اس سے مانگ تو سہی اور جو مانگا اس نے عطاکیا آؤ!تو بہ اور مغفرت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ ان حاسدوں کیلئے ہدایت یاپھر ان سے چھٹکارے کی دعا کریں۔ جیسے لگتی ہے وہی جانتا ہے قلم کی زبان کو کڑوا اسی لیے کیاکہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے والوں کو اپنے پر اٹھنے والی انگلیوں پر تکلیف ہو تو شاید احساس ہو مگر سچ یہ ہے کہ انھیں احساس نہیں ہوگا ان کا بغض ختم نہیں ہو یہ حسد کی آگ میں جلتے رہیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ ان کا نصیب ہے یہی ان کا ذریعہ آمدن اور ویسے بھی کہتے ہیں کہ بندہ ڈھیٹ ہونا چاہیے اﷲ تعالیٰ ہم سب قرض مرض سے محفوظ رکھتے ہوئے ہماری حفاظت فرمائے اور حاسدوں کے شر سے محفوظ رکھے۔(آمین)
Qazi Naveed Mumtaz
About the Author: Qazi Naveed Mumtaz Read More Articles by Qazi Naveed Mumtaz: 28 Articles with 21536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.