وزیراعظم نوازشریف کی احتساب کے دنگل میں الٹی قلابازی۔

اب قوم کو فٹبال کے برابر انڈا دیکھا رہے ہیں۔
اب قوم وزیراعظم خود پر عائد الزامات پر اسمبلی میں اپنی صفائی پیش کریں، چونکہ ان پرغلط بیانی کا الزام ہے جو انکے خاندان ( بچوں کی جائداد )کے بارے میں انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اس بات کا ذکر نہیں کیا، پانامہ پیپرز میں ان کے بچوں کی جائداد افشا ہونے پر ان کی غلط بیانی سامنے آ گئی ، جو کہ اس آئین کی خلاف ورزی ہیجارو ان پر بدعنوانی کا الزام عائد ہوتا ہے۔ اسکی پہلی ترجیح تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس بارے میں ان سے وضاحت طلب کرے، اگر وہ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہوں تو ان کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ ہوتی ہے اور ان کی جگہ ان ی پارٹی ہی کا کوئی دوسرا شخص ان کی جگہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھال سکتا ہے۔

انہوں نے اس الزام کے بارے میں تین بار قوم سے خطاب کیا لیکن اصل معاملہ کی طرف انہوں نے بات نہیں کی جس کا قوم جاننے کو بیچین ہے اور اپنے خاندان کے مسائل اور مصائب کی ایک تفصیل سنا کر قوم کا وقت ضایع کیا، ایک احتسابی کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیا جو پورے ملک میں تمام کرپشن کی تحقیقیات کرے اور فیصلہ دے، یہ کہہ کر انہوں نے خود کو احتساب کے لئے پیش کر دیا۔

یہ بالکل اسی طرح ہے کہ قوم کو سرکس کے اس کھیل میں لگا دیا کہ ا سکے دروازے پرکھڑے ہو کر یہ آوازیں لگا رہے ہیں کہ دیکھو فٹبال کے برابر اانڈا دیکھو، جسے سن کر لوگ جوق در جوق اس سرکس کی طرف دوڑے ، اندر جانے کے لئے ایک دروازہ ہے اور اور جو لوگ اندر جاتے ہیں دوسری طرف ان کی نکاسی کا دروازہ ہے جہاں سے نکل کر واپس نہیں جا سکتے، جب لوگ متجسس ہو کر اندر بڑی تیزی سے جاتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک فٹبال رکھی ہوئی ہے اور اس کے برابر ایک انڈا رکھا ہوا ہے، وہ جھگ جھک بک بک کرتے باہر نکلتے ہیں وہ احتجاج کے لئے واپس نہیں جاسکتے، وہ مایوس ہو کر واپس چلے جاتے ہیں، جیسے کہ قوم آج کل دکھائی دے رہی ہے ایسے تو جیسے انہوں نے کہا تھا کہ فٹبال کے برابر انٹا کوئی غلط بات تو نہیں کی تھی لوگ ایسا کیوں سمجھے کہ انٹا فٹبال کے برابر ہو گا، یہی غلط فہمی ہمارے سیاست دان قوم کو دے کر اسکا فائدہ اٹھاتے ہیں، جب وہ کمپین چلاتے ہیں تو آسمان سے تارے توڑ کر لانے کی بات کرتے ہیں لیکن کرتے کچھ بھی نہیں بس خود اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کو بھی مایوس نہیں کرتے قوم کا کیا ہے اگلی بار کوئی اور شعبدہ دکھا کر اقتدار حاصل کر لیں گے قوم تو بیوقوف ہے ۔ ویسے بھی ملک کے اداروں میں اتنی سکت نہیں کہ وہ کسی کا احتساب کر سکیں ، پانامہ پیپرز ہوں یا سویئز اکاوئنس کوئی ماں کا لال اسے واپس نہیں لا سکتا ہے۔ یہ اس ٹلک کی کرپٹ اشرافیہ کا خیال ہے ۔

حکمران جماعت پوری قوت سے تاخیری حربے استعمال کر کے لوگوں کو دوسری طرف لگا کر اس مسئلہ سے فرار ہونے کے اقدامات کر رہی ہے ، اور جانے کیو ں متعلقہ ادارے کیوں خاموش رہ کر اپنی معذوری کا اظہار کر رہے ہیں، ان کی زمہ داری ہے کہ قوم کو کرپٹ عناصر سے نجات دلانے میں اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔ اگر وہ اس وقت کچھ نہ کر سکے توگمان یہ ہے کہ قوم اس بار انہیں بھاگنے نہیں دے گی وہ اس سرکس کے کھیل ہی کو ختم کر دیں گے تا کہ فٹبال کے برابر انڈا کے کھیل سے مزید بیوقوف نہ بن سکیں۔ اب قوم مزید گمراہ نہیں ہو گی، وزیراعظم سب سے لمبے عرصہ حکمرانی کر کے اس ملک کو قرض در قرض کے عذاب میں دھکیل کر خود اپنی اولادوں اور بیگم کے نام پر جائدادیں بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور خود کو احتساب سے مبرا سمجھتے ہیں، قوم آپ سے یہ چاہتی ہے کہ وزراعظم سب سے پہلے خود کو احتساب کے لئے اس طرح پیش کریں کہ خود اقتدار سے علیحدگی اختیار کر لیں اور صرف اپنی پوزیشن کلیر ہوتے ہی واپس اپنے عہدے پر آجائیں قوم کو اعتراض نہ ہوگا ۔

دوسری صورت میں قوم یقینی طور پر سڑکوں پر آ کر اس ملک کا نظام معطل کر دے گی اور آپ کو گھر جانا ہوگا، اسکے بعد احتساب کڑا ہوگا۔ میڈیا کے لوگوں کو خرید کر اپنی موافقت میں بڑے گھٹا پرپیگینڈہ کروا کر قوم کو گمراہ کرنے میں لگے ہیں ۔ لیکن ایک حد ہے جسے آپ بڑی ڈھٹائی سے عبور کر چکے ہیں لیکن اب وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے قوم کو نجات دلائی جائے اگر اس موقع پر قوم سوئی رہی تو پھر قوم کو برباد کرنے سے کوئی قوت نہیں روک سکتی ۔ اس ملک کے محب وطن قوتیں اب غلامی کے سارے طوق گلے سے اتار کر ایک خود مختار قوم بننا چاہتی ہیں جہاں حکمران بیرونی قوتوں کے مفادات نہیں بلکہ قوم مفادات کی حفاظت کریں اور دوسرے ہمارے مفادات کے مطابق کام کریں ورنہ وہ ہمارے معاملات سے دور ہو جائیں۔ زندہ قوموں کی یہی پہچان ہوتی ہے ، کہ وہ کرپٹ عناصر سے ملک کو پاک کریں اور لٹیروں کو عبرت کا نشان بنا دیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 74943 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More