پاکستانی خواتین اور موسمِ گرما کے خوبصورت ملبوسات

اگر آپ کا گزر کراچی کے شاہراہ فیصل سے ہو یا لاہور کے گلبرگ پلازہ یا لبرٹی مارکیٹ سے ہو ہر جانب لان کے مشہور برانڈز کے دیوقامت بل بورڈ آویزاں نظر آتے ہیں٬ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موسمِ گرما کی آمد ہے- پاکستان میں موسمِ گرما کی پہچان گرم آب و ہوا٬ آم اور نئی لان کلیکشن سے ہوتی ہے-

پاکستانی خواتین کے لیے موسمِ گرما کی سب سے بڑی خوشی رنگا رنگ اور خوبصورت لان کلیکشن میں چھپی ہوتی ہے- لان کی خریداری کا آغاز فروری کے اختتام سے ہوتا ہے جو کہ ستمبر تک جاری رہتی ہے- خواتین کو اپنے پسندیدہ لان پرنٹس کا شدت سے انتظار رہتا ہے- سال 2016 بھی گزشتہ سالوں سے مختلف نہیں ہے اور پاکستانی خواتین کے پاس خریداری کے لیے لان کے متعدد برانڈز کی نئی کلیکشن موجود ہے-
 

image

سال 2016 کا لان فیشن:
لان فیشن کے رجحانات میں وقت کے ساتھ ساتھ ڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی ہے- دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر خواتین ڈیزائنر لان کو ترجیح دیتی ہیں جو ان کے پسندیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے بحٹ کے مطابق بھی ہوتے ہیں- سادہ پرنٹ سوٹ سے لے کڑھائی والے سوٹ چاہے 2 پیس ہوں٬ 3 پیس ہوں یا پھر شرٹ کے پیس٬ دکانیں ان کی نئی کلیکشن سے بھری پڑی ہیں- ملازمت پیشہ خواتین لان کی شرٹس کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں جبکہ 2 پیس اور 3 پیس سوٹ کسی پارٹی یا پھر خاص مواقعوں پر پہننا پسند کرتی ہیں- عام طور پر گھریلو خواتین لان کے سادہ سوٹ پہننے کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ انہیں عموماً گھریلو کام کاج انجام دینے ہوتے ہیں- بھاری کڑھائی دار لان کے سوٹ اور وہ بھی شیفون کے دوپٹے کے ساتھ کی خریداری صرف ایسی خواتین کی ترجیح ہوتی ہے جو اپنی ملازمت کے دوران یا پھر پارٹیوں میں پرکشش نظر آنا چاہتی ہیں- شیفون دوپٹہ وزن میں ہلکا اور استعمال میں انتہائی آرام دہ ہوتا ہے- موسمِ گرما کے کپڑوں میں مرکزی حیثیت رکھنے والے لان کے لباس ہر موقع پر زیب تن کیے جاسکتے ہیں- ڈیزائنر برانڈز کی خصوصی توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ ایسے لباس تیار کریں جو گاہک کی خواہش کے مطابق ہوں-

لان کا کاروبار عروج پر:
گزشتہ چند سالوں کے دوران لان کے کاروبار میں بھی متعدد نئے برانڈز متعارف کروائے گئے ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں اور معیاری پرنٹس کے حوالے سے ایک مقابلے کی فضا قائم ہوگئی ہے- کون ہوگا جو ڈیزائنز لان نہیں خریدنا چاہتا ہوگا؟ ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسے نئے اور خوبصورت لان پرنٹ خریدے جنہیں وہ آفس میں یا پھر مختلف مواقعوں پر زیب تن کر سکے-
 

image


لان کی مارکیٹنگ سے وابستہ افراد کو داد دینی چاہیے جو اپنے نت نئے طریقوں سے خواتین کو لان کی خریداری آمادہ کرتے ہیں- مارکیٹنگ کی حکمتِ عملی میں ٹی وی کمرشل اور بل بورڈ کا سہارا لے کر خواتین کو اپنی جانب متوجہ کیا جارہا ہے جس کا اختتام آخر لان کی خریداری پر ہی ہوتا ہے-

لان برانڈز اور قیمتیں:

چند مشہور برانڈز جیسے کہ سفائر٬ گل احمد٬ الکرم اور کھاڈی وغیرہ اپنے حیرت انگیز لان سوٹس اور کرتیوں اور ان کی قابلِ استطاعت قیمتوں کے باعث پاکستانی خواتین کی آنکھوں کا تارہ بن چکے ہیں- ان پرنٹڈ لان سوٹ کی قیمت 2 ہزار سے لے کر 4 ہزار تک ہوتی ہے جبکہ بھاری کڑھائی دار سوٹ 5 ہزار سے 7 ہزار تک کی قیمتوں میں دستیاب ہوتے ہیں- خواتین میں مقبول ترین ڈیزائنرز جیسے ماریہ بی یا پھر ثنا سفیناز کی نئی لان کلیکشن کے حوالے سے کافی بےچینی پائی جاتی ہے- ثنا سفیناز کے لان کے سوٹ 5950 روپے سے لے کر 6750 روپے کی قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں- اگرچہ یہ مہنگے ترین برانڈز ہیں لیکن یہ قیمتیں ان خواتین کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں جو اپنی من پسند لان کے حصول کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرسکتی ہیں-

مہنگے لان کے کپڑوں کی نقل ہوئی خواتین میں مقبول:
ایسی خواتین جو اتنے مہنگے لان کے ڈریس خریدنے کے استطاعت نہیں رکھتیں وہ اپنے پسندیدہ ڈیزائن سوٹ کی نقل حاصل کرسکتی ہیں- اس وقت متعدد کمپنیاں مہنگے اور مقبول ترین لان ڈریسز کی نقول بھی فروخت کر رہی ہیں جن کے اصلی سوٹ کی قیمت 6 ہزار روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ نقل میں انتہائی کم قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں-
 

image

 ایسی خواتین جو اپنے محدود بجٹ کی وجہ سے اپنے پسندیدہ لیکن مہنگے لان سوٹ خریدنے میں کامیاب نہیں ہو پاتیں وہ اس پیشکش سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں- پاکستان میں خریداری کے اس مخصوص رجحان نے بھی بہت کم وقت میں ترقی کی ہے-

دیدہ زیب اور خوبصورت لان پرنٹ کی خریداری کے لیے مندرجہ ذیل بینر پر کلک کیجیے:
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

You know its summer when you are driving through Shahrae Faisal or Gulberg Plaza Liberty Market roundabout and witness giant billboards displaying lawn brands. Summers in Pakistan are distinguished due to warm weather, mangoes, and streak of new launching lawn collections.