کس کے ہاتھ پر اپنا لہوتلاش کروں

بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ نے جماعت اسلامی کے امیر پروفیسرمطیع الرحمان کوپھانسی دلانے میں امریکاسرکارکی سرگرمی کا انکشاف کرتے ہوئے لکھاہے کہ واشنگٹن،نئی دہلی اوریورپی یونین نے حسینہ واجدپرزوردیاتھا کہ بنگلہ دیش سے انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے مطیع الرحمان کوجلدازجلدپھانسی دیناانتہائی ضروری ہے۔فرسٹ پوسٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں حالیہ کریک ڈاؤن بھی بھارت،امریکااور یورپی یونین کے شدید دباؤپرشروع کیاگیاہے۔رپورٹ میں بھارتی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیاگیاہے کہ مودی حکومت نے حسینہ واجد کوایک انتہائی سخت پیغام میں کہاکہ ڈھاکا میں قتل کئے جانے والے سیکولربلاگرزکے قاتلوں کے خلاف قرارواقعی کاروائی میں حسینہ واجد ناکام ہیں جس کے سبب ملک میں انتہاءپسندوں کے حوصلے بلندہورہے ہیں۔اس حوالے سے مودی نے بھی حسینہ واجدسے مطیع الرحمان کو جلدازجلدپھانسی پرچڑھانے اوراسلام پسند تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کافوری مطالبہ کرتے ہوئے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔واضح رہے کہ ڈھاکامیں بھارتی ہائی کمشنر نے بنگلہ دیشی وزارتِ خارجہ کوبریفنگ میں کہاتھاکہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش اوراسلامی چھاتروشبر کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی جائے کیونکہ یہ ہندواورسیکولربلاگرزکے خلاف قاتلانہ کاروائیوں میں ملوث ہیں۔

بھارتی جریدے آنندبازارپتریکانے اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ بنگلہ دیشی سیکولرہم جنس پرست ذوالحج منان اورامریکی این جی اوزسے متعلق بلاگراجیت روئے کے قتل پرامریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری نے حسینہ واجد کوٹیلیفون پرکھری کھری سناتے ہوئے اپنے شدیدردّعمل کااظہارکرتے ہوئے کافی ڈانٹ پلائی کہ اگربنگلہ دیش حکومت سیکولربلاگرزاورہم جنس پرستوں کے قاتلوں کے خلاف کریک ڈاؤن نہیں کرسکتی توامریکاکومطلع کرے تاکہ اس ضمن میں بنگلہ دیشی سیکورٹی فورسزکی مددکی جا سکے ۔بھارتی تجزیہ نگاراجے ساہنی کااس ضمن میں کہناتھاکہ بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی کودیکھتے ہوئے نئی دہلی نے حسینہ واجدپرکافی دباؤڈالاہے جس پراس نے بھارت کواس بات کایقین دلایاکہ نہ صرف اسلام پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کیاجائے گابلکہ پروفیسرمطیع الرحمان نظامی کوپھانسی پرچڑھانے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔

بنگلہ دیشی صحافتی ذرائع کے مطابق پروفیسرمطیع الرحمان نظامی نے آخری ملاقات میں انہیں صبرکی تلقین کی،اس موقع پرکافی ہشاش بشاش اورمطمئن نظر آرہے تھے اوربنگلہ دیشی صدرسے سزائے موت رکوانے کی اپیل کرنے سے بھی سختی سے منع کر دیااوراس پرعمل کرتے ہوئے اپنے رب کی رضا کے سامنے سربسجودہوگئے ۔گزشتہ جمعہ کے روزبنگلہ دیشی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے ہونے والی ملاقات میں پروفیسرمطیع الرحمان نظامی کی شریک حیات محترمہ شمس النہار،صاحبزادے نجیب مومن،نعیم الرحمان اور بہوؤں صالحہ اوررایان،اورصاحبزادیاں خدیجہ اورمحسنہ نے ان سے آخری ملاقات کی تھی۔ قاسم پورہ جیل غازی آبادکے انچارج ناصراحمدنے بتایاہے کہ فیملی کومطیع الرحمان نظامی سے چالیس منٹ کی اجازت دی گئی تھی۔

بنگلہ دیش میں ایک جانب مطیع الرحمان نظامی کوتختۂ دارپرلٹکانے کی تیاری کی جارہی تھی تودوسری جانب ڈھاکامیں کویت کےوزیراعظم شیخ جبار الملک الحمادالصباح کے استقبال کی تیاریاں بھی زروشورسے جاری رہیں۔کویت کے وزیراعظم منگل کوتین روزہ دورے پرڈھاکاپہنچے۔واضح رہے کہ۱۹۷۴ء کے پاک بنگلہ معاہدے میں اوآئی سی کے رکن ممالک کا تعاون بھی شامل تھا جس کے تحت طے کیاگیاتھاکہ بنگلہ دیش اورپاکستان۱۹۷۱ء کے دوران پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے شہریوں اور فوجیوں کومقدمات کی زدمیں نہیں لائیں گے۔اسی بنیادپربنگلہ دیش،پاکستان کے۱۹۵/فوجی افسروں واہلکاروں کے خلاف مقدمات چلانے سے دستبردارہوگیاتھا لیکن بعدمیں پاکستان کے دفترخارجہ نے اسلامی ممالک کو حسینہ واجدکے قائم کردہ متنازعہ وارکرائم ٹریبونل کے خلاف اعتمادمیں لینے کی کوشش کی اورنہ ہی دوست ملک چین سے سے رابطہ کرکے بنگلہ دیشی حکومت پراثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی۔اس بارے میں سعودی عرب،ترکی اورمتحدہ عرب امارات سے بات کی جاتی توبنگلہ دیشی وار کرائم ٹریبونل کی انتقامی کاروائیوں کورکوایاجا سکتا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔

اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کی جانب سے مطیع الرحمان کی سزائے موت کے خلاف اپیل مستردہونے کے بعدپاکستانی دفترخارجہ نے مشیر خارجہ کی ہدائت پرایک احتجاجی ہینڈآؤٹ تیار کیااوراسلام آبادمیں موجودبنگلہ دیشی ذمہ دارکو بلاکرانہیں پاکستان کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی دفترخارجہ اس سے پہلے ایک مرتبہ بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کو بلاکر احتجاج ریکارڈ کرواچکاہے۔تاہم بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے واقعات کے حوالے سے اب تک وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت دوبرسوں کے درمیان صرف ایک اجلاس ہوسکاہے۔اس اجلاس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز،اس وقت کے سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی ،جماعت اسلامی کے نائب امیرپروفیسرخورشید احمد اورجماعت اسلامی کے سیکرٹری جنر ل لیاقت بلوچ شریک ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اب تک ہونے والے اعلیٰ سطح کی اس اکلوتی میٹنگ میں فوج کاکوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی اوروزیر اعظم کے درمیان یہی طے پایاتھا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمائت اورمحبت کے جرم میں پھانسی پانے والے کے حق میں مہم ''لوپروفائل''رکھی جائے گی لیکن بعدازاں مجوزہ مہم شروع ہونے سے پہلے تحلیل ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف کی زیرِ صدارت ہونے والے اس اجلاس کے بعد دفتر خارجہ کے ریکارڈپرایسی کوئی سرگرمی ریکارڈکاحصہ نہیں بن سکی ہے یعنی جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے کوئی سنجیدہ اہتمام سامنے آیااورنہ ہی حکومت نے اس ایشوکوزیادہ اہم جانااگرچہ مشیرخارجہ سرتاج عزیزکہہ چکے ہیں کہ بنگلہ دیشی سفارتکاروں سے گاہے گاہے ہونے والی ملاقاتوں میں ان کی توجہ اس مسئلہ کی جانب مبذول کرائی جاتی رہی ہے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے ایک ذمہ دارذریعے نے بتایاکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیزسے جماعت اسلامی کے وفدکی ہونے والی ملاقات میں مشیر خارجہ نے پوری طرح اتفاق کیاتھاکہ ان رابطوں میں ہونے والی باتوں کا''فالو اپ''کیاجاناچاہئے لیکن اس کے بعداس سطح کی میٹنگ ممکن نہ ہوسکی ۔اس ذریعے کے مطابق مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے توپھربھی بات سن لی لیکن پی پی کی قیادت کاتویہ سرے سے ایشوہی نہیں رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے احتیاط کی وجہ شایدیہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کے آئندہ عزائم میں ۱۹۵سابق پاکستانی فوجی افسروں اوراہلکاروں کے خلاف مہم چلانے اورپاکستان سے اثاثوں کامعاملہ اٹھاناشامل ہے۔اس امکانی بنگلہ دیشی مہم کے نتیجے میں حسینہ واجدپاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگوانے کی کوششیں کرسکتیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں جماعت اسلامی کے اس باخبر ذریعے نے کہاکہ ''ہماری اتحادی جماعت پی ٹی آئی کی سوچ کیاہے؟ ہم نہیں جانتے،اس بارے میں تحریک انصاف کاکوئی بیان یامؤقف ہمارے علم میں نہیں ہے''۔

جماعت اسلامی کے اس ذریعے نے تسلیم کیاکہ پارلیمنٹ میں نمائندگی کمزورہوجانے کی وجہ سے جماعت اسلامی اس ایشوپر مؤثر کردارادانہیں کرسکی ہے۔ان کایہ بھی کہناتھاکہ وزیر اعظم نوازشریف کی پاناما لیکس پرمخالفت کامسئلہ تواب اٹھاہے،اس سے پہلے بھی حکومت نے بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے معاملے میں کوئی خاص کرداراداکرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے حوصلے اس کے باوجودبلندہیں کہ وہاں پے درپے ان کے قائدین کوپھانسیاں دی جارہی ہیں،ممکن ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی اگلے برسوں میں کسی نئے نام سے سیاست میں متحرک ہوجائے جیساکہ بھارت میں بھی جماعت اسلامی نے ویلفیئرپارٹی کے نام سے سیاسی سرگرمیوں کافیصلہ کیا ہے۔ ادھرمسلم لیگ کے ایک بزرگ رہنماء نے نجی گفتگومیں بنگلہ دیش میں پاکستان کے نام لیوارہنماؤں کی مسلسل پھانسیوں پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ پارٹی کی پالیسی سازی میں اس موضوع کوکتنی اہمیت دی جاتی ہے،اس کا ہمیں اندازہ ہے،اس لئے اس موضوع کااعلیٰ ترین سطح پربات کرنے کافائدہ نہ دیکھتے ہوئے کبھی بات نہیں کی ہے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیرمطیع الرحمان نظامی کو سزائے موت پرانسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اوراسلامی جماعتوں نے بھی احتجاج کیاہے اوراقوام متحدہ اور موتمرعالم اسلامی سے اپیل کی ہے کہ وہ حسینہ واجدپردباؤڈالیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریزکرے۔ترکی کے صدرمقام انقرہ اور تاریخی شہراستنبول میں ترک طلباء کی انجمنوں کے اتحاد نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماؤں کی پھانسیوں کی شدیدمذمت کی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں(جمعہ۶مئی کو)ملائشیااورترکی میں طلباء انجمنوں نے امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش پروفیسرمطیع الرحمان نظامی کی سزائے موت کے خلاف مظاہروں کااہتمام کیاتھا۔مسلم یوتھ موومنٹ آف ملائشیانے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجدسے اسلام پسندوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں سے بازرہنے کامطالبہ کیاہے۔

ادھرڈھاکاسے ایک بیان میں اسلامی چھاتروشبرکے مرکزی صدرعتیق الرحمان اورجنرل سیکرٹری یاسین عرفات نے پروفیسرمطیع الرحمان نظامی کی سزائے موت کوحسینہ واجد حکومت کا سوچاسمجھامنصوبہ قرار دیتے ہوئے اسے امریکا اوربھارت کی خوشنودی کیلئے اٹھایاگیااقدام قراردیا۔واضح رہے کہ مطیع الرحمان نظامی کیس میں ایک اہم عینی شاہدقراردئے جانے والے ایڈووکیٹ شمس الحق عرف ننومیاں نے الزام لگایاتھاکہ پروفیسرنظامی نے البدر کمانڈرکی حیثیت سے سیکڑوں بنگالیوں کوقتل کیاتھالیکن جب بنگلہ دیشی ٹیلیویژن دیگانتا کی جانب سے ایک''اسٹنگ آپریشن''میں ننومیاں سے استفسارکیا گیا کہ ان کاوارکرائم ٹریبونل میں دیاجانے والابیان کتنے فیصددرست ہے؟توننومیاں نے اعتراف کیاکہ انہیں عوامی لیگ نے مطیع الرحمان نظامی کے خلاف جھوٹے بیان پران کے بڑے بیٹے کوپولیس میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس کے عہدے پرتعینات کیااورچالیس لاکھ ٹکابھی اداکرنے کاوعدہ کیاتھا۔ننومیاں نے بتایاکہ انہیں حسینہ واجد نے میجر جنرل امراءالقیس کے ذریعے اپروچ کیاتھا۔ ننومیاں نے مزیدبتایاتھاکہ جنرل امراء القیس بھارتی''را''اورحسینہ واجدکاخاص آدمی ہے جوبنگلہ دیشی افواج اورانٹیلی جنس سے اسلام پسند وں کے حامیوں اورعوامی لیگ کے مخالفین کی نشاندہی کرکے نوکریوں سے نکلوانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔واضح رہے کہ ننومیاں کا نام خصوصی طورپروارکرائم ٹریبونل میں''دیش کے رضاکار''کی حیثیت سے بھیجاگیاتھالیکن دیگانتاٹی وی کے اسٹنگ آپریشن کے منظرعام پرآجانے کے بعد ان کانام گواہوں سے نکال دیاگیاتھا۔شمس الحق نے یہ انکشاف بھی کیاتھاکہ حسینہ واجدکی حکومت میں بنائی جانے والی ریپڈایکشن بٹالین امریکی ویورپی امداد سے کھڑی کی گئی ہے جبکہ حسینہ واجدحکومت کے وزیرامورداخلہ شمس الحق ٹوکونے بھی۵ہزار افراد پرمشتمل ایک پرائیویٹ فورس بنائی ہوئی ہےجسے سرکاری وردی،تنخواہ،اسلحہ اورٹریننگ بھارت سے دلوائی گئی ہے!
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350150 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.