بنگلہ دیش میں کیا ہو رہا ہے ؟

ہندوستان کے انتہائی قریبی ملک بنگلہ دیش میں گزشتہ کئی سالوں سے ایک ایسے مقدمے کی سماعت چل رہی ہے جس کا اس زمانے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ملک کے محب وطن کو چن چن کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔جن لوگوں نے بغاوت کی تھی اور انہیں کامیابی ملی وہ محب وطن کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے بعد نام نہاد ٹریبونل بنا کر انہیں پھانسی کی سزا دی جا رہی ہے ۔حالانکہ کئی ان میں سے ایسے ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت میں وزیر کے عہدے پر فائز رہے ہیں ۔بنگلہ دیش میں جس طرح سے اسلام پسندوں کو پھانسی کی سزا د ی جارہی ہے اس سے ایک بت تو واضح ہے کہ وہاں کی موجودہ حکومت ملک اور عوام کے تئیں مخلص نہیں ہے ۔اگر وہ مخلص ہوتے تو غریبی سے لڑتے اور عوام کو اس سے چھٹکارہ دلانے کی کوشش کرتی لیکن اس کے بر عکس اپنے حریف سیاسی لیڈروں کو پھانسی دینے پر آمادہ ہے جو کسی بھی انصاف پسند سماج اور ملک کے لئے جائز نہیں ہے ۔دنیا بھر میں بنگلہ دیش کی ساکھ مجروح ہوئی ہے ۔بنگلہ دیش کے وزیر قانون کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو سنہ 1971 کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر پھانسی دے دی گئی ہے۔وزیرقانون انیس الحق کا کہنا ہے کہ 72 سالہ مطیع الرحمان نظامی کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب پھانسی دی گئی۔اس موقع پر دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک بھر کے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ڈھاکہ کی سینٹرل جیل کے باہر مطیع الرحمان نظامی کے حامیوں کی جانب سے مظاہرہ بھی کیا گیا۔ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت کے سربراہ کو جنگی جرائم کے خصوصی ٹرائبیونل نے گذشتہ برس نسل کشی، قتل، تشدد اور ریپ کے 16 الزامات کے تحت سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔

مطیع الرحمان نظامی سنہ 1971 میں جماعت اسلامی کی ایک ذیلی تنظیم سے منسلک تھے اور ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ’البدر‘ نامی ملیشیا کے کمانڈر کے حیثیت میں آزادی پسند بنگالی کارکنوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں ہلاک کرنے میں پاکستانی فوج کی اعانت کی تھی۔سنہ 2010 میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماؤں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی جن میں سے عبدالقادر ملّا، قمر الزماں سمیت کئی افراد کو تختہ دار پر لٹکایا بھی جا چکا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ بھی کہہ چکی ہے کہ اس عدالت کا طریقہ کار بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔مطیع الرحمان نظامی سنہ 1971 میں جماعت اسلامی کی ایک ذیلی تنظیم سے منسلک تھے اور ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ’البدر‘ نامی ملیشیا کے کمانڈر کے حیثیت میں آزادی پسند بنگالی کارکنوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں ہلاک کرنے میں پاکستانی فوج کی اعانت کی تھی۔سنہ 2010 میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماؤں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی جن میں سے عبدالقادر ملّا، قمر الزماں سمیت کئی افراد کو تختہ دار پر لٹکایا بھی جا چکا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ بھی کہہ چکی ہے کہ اس عدالت کا طریقہ کار بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔ایک ایسے مرے مردے کو اکھاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں وہ کبھی گرے ہی نہیں تھے ۔پوری دنیا کی ہمدردی بنگلہ دیش اس بات کو لیکر تھی کہ وہاں کے مسلمان کافی غریب ہیں لیکن جس طرح کی حرکت وہاں کی سرکار کر رہی ہے اس نے ہمدردی کے بجائے مخالفت کو دعوت دی ہے ۔جس بہت برے نتائج سامنے آنے کی توقع ہے اور بنگلہ دیش مزید غریبی کے دلدل میں گرنے کے قریب ہے ۔چونکہ مسلم ممالک کی ہمدردی اب ان کے ساتھ نہیں رہے گی کیونکہ انہوں نے جس طرح سے اسلام پسندوں کو نشانہ بنایا ہے اس سے پوری دنیا کے مسلمان رنجیدہ ہیں ۔

Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101585 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.