’’شبِ برات‘‘قسمت کی رات

شعبان کے مہینے کی پندرہویں رات کو شبِ برات کہا جاتا ہے شب کے معنی ہیں رات اور برات کے معنی قسمت کے ۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ و استغفار کرکے گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی رحمتوں سے بے شمار مسلمان جہنم سے چھٹکارا حاصل کرتے ہیں اس لیے اس رات کو شبِ برأت کہتے ہیں۔ اس رات کوعربی میں لیلۃ المبارک یعنی برکتوں والی رات اور رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا ہے۔
اسے تقسیمِ امور کی رات بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس رات میں زندہ رہنے والے ، فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشہ یا وقت آگے پیچھے نہیں ہوتا۔ اِس شب کی بے شمار خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ ِ زم زم کا پانی بڑھ جاتا ہے ،ہر اَمرونہی کا فیصلہ ہوتا ہے ،بندوں کی عمر ،رزق ، حوادث،مصائب و آلام، خیر و شر ،رنج و غم،فتح وشکست،ذلت وعزت،قحط سالی و فراوانی،غرضیکہ کے تمام سال میں ہونے والے افعال اِس شب مبارکہ میں اْس محکمہ سے تعلق رکھنے والے ملائکہ کو سونپے جاتے ہیں جس پر آئندہ سال عمل کرتے ہیں۔

یہاں ایک شبہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ امور تو پہلے ہی سے لوح محفوظ میں تحریر ہیں پھر اس شب میں ان کے لکھے جانے کا کیا مطلب ہے؟ تو اس کاجواب یہ ہے کہ یہ امور بلاشبہ لوح محفوظ میں تحریر ہیں لیکن اس شب میں مذکورہ امور کی فہرست لوح محفوظ سے نقل کرکے ان فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ کام سونپا جاتا ہے ۔

حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آپ فرمائیے۔ ارشاد ہوا آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتاہے۔

چونکہ اس رات گذشتہ سال کے تمام اعمال بارگاہِ الہٰی میں پیش ہونے اور آئندہ سال ملنے والی زندگی اور رزق وغیرہ کے حساب کتاب کی رات ہے اس لیے اس رات میں عبادت الہٰی میں مشغول رہنا رب کریم کی رحمتوں کے مستحق ہونے کا باعث ہے اور سرکار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہی تعلیم ہے۔

یہ مغفرت کی رات بھی ہے۔ شبِ برات کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اﷲ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے بے شمار لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اﷲ علیہ ہ وسلم جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ’’جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب ہے کہ اس کے گناہ بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔
حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے ہمارے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اﷲ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔ (ابنِ ماجہ )

نیک و متقی لوگوں کا یہ حال ہے جو ہر رات شبِ بیداری کرتے ہیں اور تمام دن اطاعتِ الہٰی میں گزارتے ہیں جب کہ اس کے برعکس کچھ لوگ ایسے بد نصیب ہیں جو اس مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت و دعا میں مشغول ہونے کی بجائے آتش بازی پٹاخے اور دیگر ناجائز امور میں مبتلا ہوکر اس مبارک رات کا تقد س پامال کرتے ہیں۔ حالانکہ آتش بازی اور پٹاخے نہ صرف ان لوگوں اور ان کے بچوں کی جان کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ارد گرد کے لوگوں کی جان کے لیے بھی خطرے کا باعث بنتے ہیں اور یہ شیطانی عمل ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ایسے گناہ کے کاموں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور بچوں کو سمجھائیں کہ ایسے لغو کاموں سے اﷲ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صلی اﷲ علیہ والہ وسلم ناراض ہوتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے قرآن پاک میں ارشاد ہے ’’اور فضول نہ اڑا بے شک (مال) اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ’’۔ (بنی اسرائیل)

اٹھو ! اے مسلمانوں اور دوڑو ا پنے ربّ کی طرف کہ آج سر شام سے مغفرت کی ندائیں ہورہی ہیں،منالو اپنے ربّ کو کہ یہ موقعہ ہے لْوٹ لو اِس رات کی عطائیں اور نوازشیں کہ پھر نہ جانے اگلے سال یہ موقعہ ملے نہ ملے۔اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اِس فضل و کرم سے کتنا اپنا دامن بھرتے ہیں ۔آئیے آج اپنے ربّ کے حضور سجدہ ریز ہو کر دعا کر یں کہ و ہ ہمیں اِس رات میں اپنی اطاعت و عبادت اور تو بہ و استغفار کی توفیق کے ساتھ اپنی اور اپنے پیارے محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا موقع عطا فرمائے اور ہم پر اپنی رحمت و عطا کے دروازے کھول دے (آمین )
 

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 211465 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.