احتجاج کا یہ کون سا طریقہ ہے ؟

دہلی سکریٹریٹ میں گزشتہ روز جس طرح کی مذمو م حرکت ہوئی اس کی جتنی بھی مذم کی جائے کم ہے ۔عآم آدمی سینا کا ایک شخص دہلی کے وزیر اعلی کے باوقار عہدے پر فائز اروندکجریوال پر جوتا اچھال کر سوال پوچھنے کی کوشش کی ہے ۔اس نے اتنا بھی نہیں خیال کیا کہ جس شخص کووہ نشانہ بنا رہے ہیں وہ کڑوڑوں لوگوں کے ووٹوں سے جیت کر آئے ہیں ۔لاکھوں لوگ انہیں اپنا لیڈر اور قائد تسلیم کرتے ہیں ،وہ منتخب وزیر اعلی ہیں ۔ہاں حکومت کے دوران اور دہلی میں بہت سارے ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں اورہوتے رہیں گے جس کے خاتمہ کے لئے عوام آواز اٹھاتی ہے ضرورت پڑنے پر دستوری لحاظ سے احتجاجی مظاہرہ کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے جس کو با ضابطہ قانون کے مطابق منظوری ملتی ہے ۔لیکن یہ کون سا طریقہ ہے کہ اپنے احتجاجی سوالات کے درمیان دائس پر بیٹھے عوام کے منتخب لیڈروں کی شان میں گستاخ کی جائے ۔اگر ان کے جذبات اس طرح بے قابو ہیں تو اوروں کے بھی ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں غیر مہذب طریقہ سے لوگ ملک کے اندر انارکی بڑھائیں گے ۔یہ اور اس طرح کی مذمو م حرکت کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور وہ بھی فوری اس کے نتائج سب کے سامنے لانے کی کوشش کی جائے تاکہ پھر کوئی کسی منتخب لیڈر کی شان میں اس طرح کی غیر مہذبانہ بد سلوکی کرنے کی جرا ت نا ہو سکے ۔ایسا کر کے کیا وہ معاشرہ میں جینے کا حق رکھتا ہے ،کیا کوئی اور اس کا بدلہ نہیں لے سکتا ہے ۔بی جے پی اور وزیر اعظم کے کروڑوں مخالف موجود ہیں لیکن کسی نے کبھی ایسی حرکت کرنے کی کوشش نہیں کی ہے وہ گاہے بگاہے ان پر سخت تنقید بھی کرتے ہیں اور حکومت کبھی کبھی اس کا جواب بھی دیتی ہے ۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کی تذلیل کی جائے ۔جمہوریت کی یہی تو پہچان ہے کہ ہم کسی بھی لیڈر پر تنقید کر سکتے ہیں اس سے سوالات پوچھ سکتے ہیں اس کا مواخزہ کر سکتے ہیں لیکن مہذب انداز میں اسی دائرے میں رہ کر جتنا کہ ہمارے دستور نے اس کی اجازت دی ہے ۔اگر کوئی اس طرح کی حرکت کرتا ہے تو اولا وہ قانون کا مزاق اڑاتا ہے ،اسے جمہوریت پر یقین نہیں ہے اور نہ عوامی نمائندہ کی تمیز ہے اس لئے وہ اصلی دیش دروہی ہوا اور اس کے ساتھ دیش دروہ جیسا سلوک کرنا چاہئے بلکہ اس کے خلاف ملک سے غداری کا معاملہ درج کرنا چاہئے کیونکہ جمہوریت کے حفاظتی نمائندوں کی تذلیل جمہوری ملک کبھی برداشت نہیں کر سکتا ہے ۔سیاسی مخالف ہونے پر بھی اس طرح کا برتاؤ جمہوریت میں گوارہ نہیں ہے ۔آج ملک میں جس طرح سے مہنگائی بڑھی ہے اور این ڈی اے سرکار کے انتخابی ایجنڈے جس طرح سے انتخابی جملہ کہہ کر نظر انداز کئے گئے ہیں اس سے تو ملک کے ۹۹فیصد عوام کا دماغ خراب ہو گیا ہے وہ اتنے غصے میں ہیں کہ بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔لیکن کوئی ایسی حرکت کرنے کے بارے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا ہے کیونکہ وہ ہمارے نمائندے ہیں ،اس کا بدلہ ہندوستانی عوام الیکشن لیتی ہے اور وہ بہتر انصاف کرتی ہے ۔اس وقت انتظار رہتا ہے ،لیکن اگر اس شخص کی طرح لوگ اپنے منتخب نمائندے کی طرح برتاؤ کرنے لگے تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی ۔جمہوریت پر سوالیہ نشان لگا جائے گا اور ملک میں جنگ راج شروع ہو جائے گا ۔اس لئے مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ایسے متشدد عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں ۔چونکہ اس طرح کی حرکت دیکھا دیکھی کوئی کسی کے ساتھ بھی کر سکتا ہے جو ایکسوی صدی میں شرمنام ہی نہیں بلکہ ہندوستانی جمہوریت کے لئے بد نما داغ ہے ۔اس لئے اس شخص کے خلاف دیش دروہی کا مقدمہ قائم ہونا چاہئے ۔چونکہ اس نے جمہوریت کے مندر کے محافظ وزیراعلی پر مذموم حرکت کی ہے ۔اگر قانون و انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہ ہوتی تو اس وقت ہی اس کا وہ حشر ہوتا کہ پھر کوئی ایسی حرکت کرنے کے بارے میں سو بار سوچتا ۔لیکن نہیں عوام کے اپنے حدود کا علم ہے وہ جانتے ہیں کہ اس نے بہت بڑی غلطی کی ہے اس لئے اسے سزا قانون دیگا لوگوں نے اس کی حرکت پر اسے پولیس کے حوالے کردیا قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہاں پر وزیر اعلی کے حفاظتی گارڈ ہی اسے حملے کے جرم میں گولیوں سے چھلنی کر سکتے تھے جیسا کہ قانون ہے لیکن انہوں نے ایسا بھی نہیں کیا بلکہ اسے پولیس حراست میں دے دیا اس لئے قانون اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے دیوالیہ پن کے شکار شخص کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ پھر کوئی سر پھرا کسی لیڈر کی شان میں گستاخی نہ کرے ۔آج وزیر اعلی کے ساتھ ہوا ہے کل وزیر داخلہ اور وزیر اعظم تک ایسے سنکی لوگوں کی ہمت ہو سکتی ہے ۔سب سے پہلے تو تخریب کاروں کی جماعت عام آدمی سینا پر فوراً پابندی لگائی جائے ۔جس کا معاشرے میں تخریب کاری کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے اور نا ہی اس کی کوئی قربانی ہے ۔اس لئے اس تنظیم پر پابندی لگا کر اس کے ارکان کو گرفتار کر کے جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے ۔ہندوستان میں صرف اور صرف قانون اور جمہوریت کی پاسداری کا خیال رکھا جائے تخریب کاروں کو پیر جمانے کا موقع نہ دیا جائے ۔چونکہ اس سے قبل بھی عام آدمی سینا کے کارکن خواتین کے ذریعے وزیر اعلی پر سیاہی ڈالنے کی مذمو م کوشش کی گئی تھی ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جمہوریت کے تانے بانے کو بکھیرنے اور منتخب نمائندوں کی شان میں یہ این جی او تخریب کاری میں ملوث ہے اس لئے اس پر پابندی لگائی جائے ۔
 

Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101022 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.