پیمرا کے احکامت اور صحافت پر قدغن۔۔۔

 سابق صدر و جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں کئی ایسے مثبت اور بہتر ادارے وجود میں لائے جن کا مقصد پاکستانی ریاست کی بہتری اور نظام ریاست کے اچھے اداروں کا وجود تھا ، ان اداروں کے ذریعے دیگر اداروں کا احتسابی عمل اور قوائد و ضوابط میں پابند رکھنامقصود تھاکیونکہ جمہوری حکومتوں میں کبھی بھی اداروں کی اصلاح اور قانون پر عمل پیرا ہونا ممکن نظر نہ آیا۔۔۔!! سابقہ حکومتیں بینظیر بھٹوکی ہوں یا میاں نواز شریف کی ان حکومتوں میں بندر بانٹ، اقربہ پروریاں، رشوت کا بازار، میرٹ کی دھجیاں اور نا انصافیوں کے انبار دیکھنے میں ہمیشہ سے آئے۔۔!! سابق صدرپرویز مشرف میرے کوئی ماما چاچا نہیں لگتے لیکن ان کی اصلاحات میں مجھ سمیت پاکستانی عوام کو پاکستان کی بہتری کا عکس ہمیشہ نظر آیا، یہ الگ بات ہے کہ پرویز مشرف پاکستانی سیاست کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے کیونکہ یہاں کی سیاست دنیا کی سیاست سے جدا ہے یہاں سیاست میں نہ اخلاقیات ہیں ،نہ قوائد و ضوابط پر عمل جس کی مرضی وہ اپنی راہ منتخب کرتا ہے جھوٹ ،نفاق، منافقت پاکستانی سیاست میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہےکوئی بھی تو ہاتھ کا صاف میں ہر ایک کہیں نہ کہیں جرم میں شامل ہے،کسی کا جرم واضع ہوگیا اور کسی کا نہیں لیکن اس گندی ندی میں سب ہی بھیگے ہیں، سب ہی گدلے ہوئے ہیں ، ان میں نہ اخلاقی شفافیت ہے اور نہ ایمان کی پاسداری۔۔۔!!پرویزمشرف کا دور ختم ہوگیا لیکن عوام آج بھی پی پی پی اور اب پی ایم ایل این کے اقتدار کو بھگت رہے ہیں جس میں کرپشن، بدعنوانی عروج پر ہے۔ وکی لیکس کے بعد پاناما لیکس نے بھی ان سیاسی مداریوں کو بے نقاب کردیا لیکن ہماری ریاست کا نظام ہی کچھ نرالا ہے کہ یہاں مجرم آزاد اور معصوم سلاخوں کے پیچھے ہوتا ہے ۔۔۔!! بحرحال میں اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں آج میں پیمرا کے احکامات اور صحافت پر قدغن کے متعلق اپنے قلم کو جنبش دے رہا ہوں،آج پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم نے میڈیا سے گفتگو کی ،میں یہاں واضع کرتا چلوں کہ ابصار عالم کا تعلق جنگ اخبار اور جیو سے بہت پرانا رہا ہے اور پاکستانی عوام جانتی ہے کہ جنگ و جیو کے کئی ملازمین موجودہ نواز حکومت کا ساتھ دینے کیلئے بڑے بڑے منصب پر برجمان ہیں ایک نجم سیٹھی جو شراب کے نشے میں اس قدر دھت رہتے ہیں کہ نہ انہیں اپنی زبان پر کنٹرول ہے اور نہ پیروں پر، چلتے ہیں تو لڑکھڑاجاتے ہیں ، ابصار عالم بھی کوئی دودھ کے دھلے نہیں بس ان میں بھی شرافیہ کی چاپلوسی، اور زرد صحافت کا ہنر آتا ہے اسی لیئے میاں نواز شریف نے انہیں پیمرا کا چیئرمین بناڈالا۔۔۔!! میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کو ایسے لوگوں کی ہی تلاش رہتی ہے جو ان کی ہر بات کو سر خم تسلیم کریں اور ان کے مظالم پر زبان بندی رکھیں ۔۔۔!!آج چیرمین پیمراابصار عالم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک سے جرائم کی فلم بندی پرپابندی عائد ہوگی،ریپ کے متاثرہ کی تصویر اور نام ظاہر نہیں کیا جائے گا،خودکشی کرنے والے کی تصویر اورنام اور خودکشی کرنے کا طریقہ بھی آن ایئر نہیں کیا جائے گا،تحقیقاتی صحافت کی اجازت ہے اس پرکوئی پابندی نہیں ہے، تحقیقاتی صحافت سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی،ٹی وی چینلزکوکافی وقت دے رہے ہیں،یکم رمضان کے بعدکوئی اجازت نہیں ہوگی،اگرکسی ٹی وی چینل نے خلاف ورزی کی توبندکردیا جائے گا، ڈراموں کے دوران بھی ریپ سین اورخودکشی کرتے نہیں دکھایاجائے گا،چادراور چار دیواری کے تقدس کویقینی بنایاجائے ،ریپ متاثرین کے انٹرویوز نشر کرنے پرپابندی ہوگی،رمضان المبارک کے تقدس کااحترام کیا جائے،اگرکسی نے مقررہ لائن عبور کی تو کارروائی کی جائے گی۔۔۔!!ٹھیک ہے اس میں خود کشی کے طریقے پر پابندی ہونی چاہیئےلیکن اس کے علاوہ دیگر جو بات کہی گئی ہیں اس پر مین واضع کرتا چلوں کہ قصور میں پورے گاؤں کے بچیوں اور بچوں کے ساتھ وزرا اور پولیس کی پشت پناہی پر ریپ کیا جاتا رہا اور یہ عمل کئی سالوں پر محیط تھا یہی نہیں بلکہ ان کی بےہودہ ویڈیوز بھی بنائی جاتی تھی اگر میڈیا بے نقاب نہ کرتا تو کیا حکومتیں ایسے کیسس پر کاروائی کرتی یقیناً ہر گز نہیں ۔۔۔۔!! حقیقت تو یہ ہے کہ ابصار عالم حکومت کی ناہلی چھپانے کیلئے صحافت پر قدغن لگانے کیلئے چیئرمین پیمرا نے ایسے احکامات جاری کردیئے جس سے حکومت کے وزراکی عیاشیاں، بدکاریاں، ظلم و بربریت پر پردہ ڈھک جائے۔۔۔!!پاکستان کے ہر کونے ہر حصے میں جس قدر لاقانونیت کابازار گرم ہے اسے میڈیا ہی بے بقاب کرتی ہے، ہر کرپشن اور بدعنوانی کو بھی ۔۔!! سندھ حکومت کی کیا بات یہاں تو سب کے سب نشے میں دھت رہتے ہیں جانتے بوجھتے سب ٹھیک کا نعرہ لگانے میں شرم بھی محسوس نہیں کرتے۔۔!! ابصار عالم اگر صحافی ہیں تو بتائیں کیا پاکستان کی ریاست میں ادارے درست کام کررہے ہیں ؟؟ کیا پاکستان میں معصوم ،مجبور بچوں اور بچیوں کے علاوہ خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ نہیں بنایا جاتا؟؟ کیا پاکستان میں مہنگائی کا طوفان کھڑا ہوا نہیں ؟؟ کیا پاکستان میں بنیادی ضروریات کا فقدان نہیں ؟؟ کیا پاکستان میں تعلیم، صحت ، بجلی ،پانی جیسے بنیادی مسائل سنگینصورت حال سے دوچار نہیں ؟؟ کیا پاکستان کی پولیس اور تھانے جرائم گاہ نہیں؟؟ کیا پاکستان میں اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی، لوٹ مار،قتل و غارت گری بے قابو نہیں ؟؟پھر بھی کہتے ہیں کہ حکومت شفاف ہے ایسے حالات و واقعات نہ دکھائے جائیں بس جیسے ہر نجلی چینل کوسرکاری چینل بنادیا جائے ۔۔!! یہ ٹھیک ہے کہ تمام میڈیا کو اخلاقی اور صحافتی اقدار میں پابند ہونا چایئے مگر ایسے بندش بھی نہ لگائی جائیں جس میں صحافت پر قدغن ہو!! ممکن ہے کہ پیمرا اس بابت متوازن عمل اپنائے گا اور جہاں تک میڈیا کی حدود ہو اسے اسی قدر کام کرنے کی اجازت ملے گی۔۔اللہ پاکستان کا حامی و نظر رہے آمین، پاکستان زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد۔۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 244808 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.