چند خوفناک ہتھیار جن پر پابندی عائد ہے

اگرچہ جنگوں کے دوران ٹیکنالوجی کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے اور اسی ٹیکنالوجی کے تحت آئے روز انتہائی خوفناک ہتھیار تخلیق کیے جارہے ہیں جو دنیا میں موجود انسانوں کے لیے مزید تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں- ماضی میں بھی چند خطرناک ہتھیار جنگوں کے دوران استعمال کیے گئے جن کا تصور بھی غیر انسانی ہے تاہم ان میں سے اکثر پر بعد میں پابندی عائد کر دی گئی لیکن بدقسمتی سے پابندیوں سے قبل ہی یہ ہتھیار متعدد زندگیاں نگل چکے تھے-آج کے آرٹیکل میں ماضی کے ان چند خوفناک ہتھیاروں کا ذکر ہے جن کے استعمال پر آج پابندی عائد ہے-
 

Mustard Gas
یہ گیس انسان کے پھیپھڑوں کے اندر بھر جاتی ہے اور اسے شدید نقصان پہنچاتی ہے- جنگِ عظیم دوئم کے دوران اس گیس کا استعمال عام گیا گیا تھا تاہم اس کے بعد اس پر پابندی عائد کردی گئی- لیکن یہ اب بھی کسی نہ کسی شکل میں استعمال کی جارہی ہے-

image


Nerve Gas
یہ گیس انتہائی خطرناک ہے اور اس کے استعمال پر بھی پابندی عائد ہے- یہ گیس براہ راست انسانی جسم میں موجود نظام میں مداخلت کرتی ہے- اس گیس کی وجہ سے جسم میں موجود وہ سگنلز متاثر ہوتے ہیں جو اعصابی نظام کی جانب سے دیگر جسمانی اعضا کو موصول ہوتے ہیں-

image


Pepper Spray
یہ اسپرے بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے تاہم جنگ کے بعد ان پر پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن اب بھی پولیس آفیسر اور شہری اسے اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرتی ہے اور اپنی حفاظت کے لیے اپنے ساتھ ہی رکھتی ہے-

image


Plastic Landmines
یہ ایک انتہائی خطرناک دھات تھی جو جنگ کے دوران استعمال کی جاتی تھی- لیکن جنگ کے اختتام کے بعد زیرِ زمین چھپائی جانے والی اس دھات کو تلاش کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے اور ساتھ ہی مہلک بھی ثابت ہوسکتا ہے-

image


Bio Weapons
بایو ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کو عقل تسلیم کرتی ہے کیونکہ اس کی وجہ بالکل عام سی بات ہے اور وہ یہ کہ ہتھیاروں کا استعمال اسی وقت ممکن ہے جب آپ کو مکمل یقین ہو کہ یہ ہتھیار پلٹ کر آپ کے اپنے لوگوں کو نقصان نہیں پہنچائیں گے-

image


Napalm
یہ ایک ایسا سیال ہوتا ہے جو آگ لگانے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتا ہے اور یہ جنگ کے دوران استعمال کیا جاتا ہے- اس سیال کو ایسے علاقوں میں استعمال کرنے پر پابندی عائد ہوتی ہے جہاں بہت زیادہ لکڑی ہو اور نہ ہی اسے شہری آبادی کے نزدیک استعمال کیا جاسکتا ہے- تاہم آج اس کا استعمال انتہائی کم ہوگیا ہے-

image


Landmines That Don't Self-Destruct
1980 میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ چونکہ بارودی سرنگیں ایک مخصوص مدت گزرنے کے بعد بھی خود سے نہیں پھٹ سکتیں تو انہیں طویل وقت تک کے لیے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ یہ شہریوں کے لیے ایک واضح خطرہ ہیں-

image

Poisoned Bullets
زہر آلود گولیوں کے استعمال پر 1675 میں ہی Strasbourg نامی معاہدے کے تحت پابندی عائد کردی گئی تھی- یہ گولیاں دنیا کا سب سے پہلا کیمیائی ہتھیار تھا جبکہ یہ معاہدہ فرانس اور رومی سلطنت کے درمیان طے پایا تھا-

image

Balloon Bombs
اس بم کا استعمال جاپان نے غیر قانونی طور پر کیا تھا اور اسے Oregon کے جنگلات میں آگ لگانے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن اس کے نتیجے میں ایک ٹیچر اور 5 بچے ہلاک ہوگئے- یہ واقعہ جنگِ عظیم دوئم کے دوران پیش آیا-

image

Diseased Animals
ان علاقوں میں جہاں جنگ جارہی ہوتی تھی وہاں جان بوجھ کر بیمار شدہ چوہے یا کیڑے چھوڑ دیے جاتے تھے جو انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے تھے- تاہم بعد اس ہتھیار پر پابندی عائد کردی گئی تھی-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Although battles themselves are nothing new, as technology advances, humans come up with new (and totally horrific) weapons that ultimately go on to cause people around the world so much pain. Some of them are later deemed too inhumane for use in battle, but it's unfortunate that so many lives have to be lost before such distinctions are made.