بدعنوانی کا خاتمہ!

 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں اب بدعنوانی کیوں نہیں چل سکتی؟ یہ سوال اس لئے پیدا ہوا کہ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہی فرمایا ہے کہ ’’ملک میں اب بدعنوانی نہیں چل سکتی، قومی دولت لوٹنے والا ہر شخص پکڑا جائے گا، الزام تراشی کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے‘‘۔ آج کل سربراہِ مملکت بہت جذباتی ہیں، کرپشن اور کرپٹ لوگوں کے خلاف وہ سخت ناراض ہیں، گزشتہ روز بھی انہوں نے ایک تقریب میں اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ’’․․․ پانامہ لیکس کا معاملہ قدرت کی طرف سے اٹھا، کئی بڑے نام بھی لپیٹ میں آئیں گے، کرپشن اور سفارش کلچر نے کارکردگی کو متاثر کردیا، پرانے وقتوں میں بے ایمان لڑکے کو لڑکی کا رشتہ نہیں ملتا تھا․․‘‘۔

آجکل ہر کوئی اپنا دھندہ چھوڑ کر کرپشن کے پیچھے پڑا ہوا ہے، باتیں بیان سے ذرا آگے بڑھ کر عمل تک آگئی ہیں، پانامہ لیکس ہنگامہ لیکس کی صورت اختیار کرچکی ہے، اب چونکہ اکثر لوگ اس میں شامل ہو چکے ہیں، اس لئے اس کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے، کیونکہ ایک ہی الزام ہے جو تمام لوگ ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں، اور جس پر بھی الزام لگ رہا ہے، وہ ذرا بھی نہ خود پریشان ہے، نہ شرمندہ۔ معاملات جوں کے توں چل رہے ہیں، کاروبارِ دنیا رُکا نہیں۔ یہ کالم شائع ہونے تک قومی اسمبلی کا ’’تاریخی‘‘ اور ’’ہنگامی‘‘ اجلاس ختم ہو چکا ہوگا، کون جانے کی کوئی نتیجہ برآمد ہوگا بھی یا نہیں، یا کیا نتیجہ نکلے گا؟ فتح کس کی ہوگی، سرخرو کون ہوگا، ناکامی کا احساس کس کو ہوگا؟ امکان غالب یہی ہے کہ یہ ’تاریخی‘ اجلاس نہ تو کوئی تاریخ بنا سکے گا، اور نہ ہی کسی فیصلے تک بات پہنچے گی۔ تاہم اتنا ضرور ہے کہ یہ ایشو پوری قوم کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ آیا اس ہنگامہ آرائی سے کرپشن میں کوئی کمی واقع ہوگی؟ یا اس کے نتیجے میں کرپٹ لوگ نئے جوش و جذبے کے ساتھ دوبارہ منظر عام پر آجائیں گے؟

صدر پاکستان کو ’’ایمان‘‘ کی حد تک یقین ہو چکا ہے کہ ملک کے مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ صدر صاحب کا ایمان اور بھی زیادہ پختہ ہو جائے، انہیں او ر بھی یقین ہو جائے کہ مسائل کا خاتمہ بالکل قریب ہے۔ ان کی دعائیں رنگ بھی لے آئیں ، وہ نیک اور بزرگ آدمی ہیں، چونکہ سیاست میں کم ہی رہے ہیں اس لئے ان پر کرپشن وغیرہ کے الزامات بھی نہیں ہیں۔ مگر پاکستان قوم ابھی تک ایمان کی اس منزل کو نہیں پہنچ سکی، جس مقامِ بلند پر ممنون حسین صاحب پہنچ چکے ہیں۔ پاکستانی قوم کو اپنی کم فہمی، بے بصیرتی اور دیگر کمزوریوں کی بنا پر ہر طرف کرپشن ہی دکھائی دیتی ہے، قوم تو حکمرانوں کی مراعات کو جوکہ لاکھوں روپے ماہانہ تک ہوتی ہیں، ان میں بھی کرپشن کی جھلک نظر آتی ہے، قوم کو تو حکمرانوں کا پروٹوکول اور روٹ لگانے میں بھی کرپشن ہی دکھائی دیتی ہے، جب سڑکیں گھنٹوں بند کردی جاتی ہیں اور پریشان حال عوام سڑکوں پر ہر قسم کے موسم کی شدت کو برداشت کرکے اپنے قائدین کے گزرجانے کا انتظار کرتے رہتے ہیں، اس دوران مختلف کلمات کی گردانیں دہرائی جاتی ہیں، جنہیں یار لوگ مختلف نام دیتے ہیں، اور جب وہ گزر جاتے ہیں تو عوام شکر کا کلمہ پڑھتے ہیں۔ عوام کو تو سرکاری دفاتر میں اسی طرح رشوت کا بازار گرم ملتا ہے، جس طرح عشروں قبل تھا، اسی طرح دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں، اسی طرح تھانوں میں بے عزتی کروانی پڑتی ہے، اسی طرح چھوٹی بڑی بیوروکریسی مراعات کی آڑ میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، عوام دیکھتے ہیں کہ سرکاری گاڑیوں کو نہایت بے دردی سے استعمال کیا جاتا ہے، سالانہ اربوں روپے کی کرپشن اسی مد میں ہو جاتی ہے۔ اگرصدر مملکت کہتے ہیں کہ ’’ملک میں اب بدعنوانی نہیں چل سکتی ‘‘ تو نہ جانے کس طرح کہتے ہیں۔ انہوں نے بدعنوانی کے کارخانے بند کروادیئے ہیں، ابھی تو پانامہ لیکس کا ہنگامہ ختم نہیں ہوا، تو بدعنوانی کو دیس نکالا کیسے دے دیا گیا۔ یہاں تو ارکان اسمبلی بھی اپنے اثاثے چھپا لیتے ہیں، یہاں تو بہت سے ممبران اسمبلی اور سرکاری افسران کی ڈگریاں بھی جعلی ہوتی ہیں، یہاں تو وزیراعظم اور عمران خان سمیت بہت ذمہ دار لوگ اسمبلی جانے کو توہین تصور کرتے ہیں، یہاں صدر اور وزیراعظم ہاؤسز کے اخراجات لاکھوں روپے ماہانہ ہیں۔ صدر صاحب! آپ نے کونسے اقدام کرلئے ہیں کہ ملک میں اب بدعنوانی نہیں چل سکتی؟

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428062 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.