قوموں کو حکمرانی کے ذائقے چکھانے والا کھیل

لاطینی امریکی ریاست برازیل اورجنوبی ایشیائی ریاست پاکستان میں کئی قدریں مشترک ہیں، پاکستان کی طرح ان دنوں برازیل میں بھی آف شور کمپنیوں اور کرپشن کا معاملہ سیاسی طوفان بن کر ابھرا ہوا ہے ۔ اگرچہ میاں نواز شریف کی پوزیشن اس طوفان میں بہتر لگ رہی ہے تاہم برازیل کی خاتون صدر آف شور کمپنیوں کے معاملے پر سیاسی طوفان کا مقابلہ نہ کرسکیں اور انہیں صدارت سے معطل کر دیا گیابرازیل کی صدر دلما روزیف پر کرپشن اور خورد برد کے الزامات میں گزشتہ ہفتے سینیٹ نے مواخذے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی تھی جس کے بعد لاطینی امریکی ریاست کی صدر 6 ماہ کے لئے معطل ہو گئی ہیں۔ اس دوران ان پر عائد الزامات کی مکمل تحقیقات تک ملک کی باگ ڈور نائب صدر مائیکل ٹیمر کے پاس رہے گی۔برازیل اور پاکستا ن کی ایک اور قدر مشترک ہے جیسے کشمیر کے راجے پاکستان میں بھی موجود ہیں اسی طرح برازیل میں بھی راجہ خاندان موجود ہے۔یہ معلوم نہیں برازیل کے راجے کشمیری ہیں یا نہیں ۔ مجھے دو روز قبل اس وقت خوشگوار حیرت ہوئی جب پاکستان میں تعینات برازیل کے سفیر Raja Gabaglia Lins راجہ گیبیلیا لنز نے فخریہ انداز میں بتایا کہ کشمیری راجوں کی طرح میں بھی راجہ ہوں۔ تقریب میں ایک راجہ صاحب کا ذکر آیا تو راجہ گیبیلیا لنزنے وزٹنگ کارڈ نکالا اور اپنے نام کے ساتھ راجہ لکھا ہوا دیکھایا کہنے لگے میں بھی راجہ ہوں۔برازیل اور پاکستان میں ایک اور قدر مشترک یہ ہے کہ پاکستان کی طرح برازیل میں بھی زیادہ تر فوج اقتدار میں رہی ہے۔31 مارچ 1964 کو برازیل میں فوج نے حکومت پر قبضہ کر لیا تھا حکومت پر قبضہ کی کہانی بھی امریکی تعاون سے شروع ہوئی تھی ، ہمارے ہاں فوجی حکمرانوں کے اپنے دور میں امریکہ سے اچھے تعلقات رہے ہیں اس سلسلے میں جنرل پرویز مشرف سرفہرست ہیں ۔برازیل میں فوج کا آخری اور طویل اقتدار 21سالوں پر محیط تھا جو 1985کو ختم ہوا۔ہم برازیل کو اس لیے بھی جانتے ہیں کہ فٹبال کے عالمی مقابلوں میں برازیل کی ٹیم کی شاندار کارکردگی رہی ہے۔برازیل کے Rivaldo ری والڈو جب اپنی ٹیم کے ہمراہ میدان میں اترتے تھے تو مخالف ٹیم پریشانی کا شکار رہتی تھی جبکہ ہم ری والڈو کا شاندار کھیل دیکھنے کے لیے بے تاب رہتے تھے۔ اب برازیل مارشل ارٹ کی نئی طرز دنیا بھر میں متعارف کرا رہا ہے جو چین اور جاپان کے کھیل سے مختلف ہے ۔ برازیل کے مارشل آرٹ کو Capoeiraکپوریا کہا جاتا ہے ۔کپوریا دراصل میوزک اور رقص کے ساتھ جسمانی مہارتوں کا نا م ہے ۔ روائتی کھیل کپوریا برازیل میں بے انتہا مقبول ہے ۔ پاکستان میں بھی اب اس کھیل نے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ راولپنڈی کے مقامی ایتھلیٹ شایان علی بھی ان نوجوانوں میں شامل ہیں جنہیں دنیا بھر سے کپوریا کی تربیت کے لیے منتخب کیا گیا تھا ۔شایان علی تربیت مکمل کر کے اب پاکستان منتقل ہو چکے ۔ پاکستان میں سفارت خانہ برازیل کے تعاون سے کپوریا اکیڈمی بھی قائم کر دی ہے۔ جبکہ سپورٹس بورڈ نے کپوریا ایسوسی ایش آف پاکستان کو بھی رجسٹرڈ کر لیا ہے۔ گزشتہ دنوںسفارت خانہ برازیل کے تعاون سے اس کھیل کی ابتدائی تربیت کا اہتمام این پی سی اسلام آباد میں کیا گیا دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تربیتی کورس میں میر ابیٹا میرا ہم جماعت بن گیا تھا ۔اس کلاس میں نئی اور پرانی نسل کی صلاحیتیں اس وقت سب پر آشکار ہو گئیں جب نئی نسل اس کھیل کی مہارتوں میں کہیں گناہ آگے چلی گئی ۔ برازیل کے سفیر اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے آئے تو مجھے ان سے علیگ سلیک کے لیے انگریزی کا سہارا لینا پڑا تاہم نئی نسل کے سامنے ایسی کوئی مجبوری نہیں ۔ نئی نسل سے میرا کلاس فیلو عبدالسمیع آگے بڑھا اور راجہ گیبیلیا لنز سے برازیلین زبان میں کہا اولا،( آپ کیسے ہیں جناب؟)راجہ گیبیلیا لنز خوشی کا اظہار کیا بعدازاں سفیر نے اسے سند دی تو اس نے جواب میں کہا ابری گادو( آپ کا شکریہ)۔ اس وقت مارشل آرٹ کی کئی اقسام ہیں کئی ممالک نے اس میں نئی مہارتیں اور جدتیں بھی شامل کر دی ہیں ۔کپوریا برازیل کا روائتی کھیل ہے ۔ برازیل اس کھیل کے زریعے اپنی ثقافت ، زبان اور کلچر دنیا میں متعارف کر انا چاہتا ہے ۔کپوریا میں جسمانی مہارتوں کے ساتھ ساتھ زبان پر بھی توجہ دی جارہی ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ جب انسان کی ابتدائی زندگی نہایت دشوار تھی تواس نے زندہ رہنے کیلئے اپنے آپ کو جسمانی لحاظ سے مضبوط کرنے کے ساتھ مختلف آفات سے نمٹنے کیلئے کئی طریقے ایجاد کئے۔جنگلی دور میں جانوروں سے نبرد آزمائی نے انسان کو ہتھیار کی طرف راغب کیا اور اس نے پتھر لکڑی اور لوہے کی مدد سے اپنی حفاظت کیلئے ہتھیار بنائے۔ انسانی تہذیب کا ارتقارفتہ رفتہ ہوا۔ طاقت کی کشش نے قوموں کو حکمرانی کے ذائقے تک پہنچا دیا۔ ایک وقت تھا کہ طاقت کو جسمانی حوالے سے بہت اہمیت حاصل تھی۔ آج کے دور کے تقاضے مختلف ہیں صرف جسمانی مہارتیں اور طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے اس لیے مارشل آرٹ کے کھیل میں بھی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مارشل آرٹ نے بھی ترقی کی اور آج یہ فن دنیا بھر کے نوجوانون کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔پاکستان میں برازیل کاکپوریا کھیل متعارف کرانے میں شایان علی کا مرکزی کردار ہے اس نوجوان نے برازیل جاکر تربیت حاصل کی اور اب پاکستان میں کپوریا اکیڈمی کے تحت تربیتی سیشن ہورہے ہیں ۔ شایان علی کوآزاد کشمیر سے بھی بے حد دلچسپی ہے ، راولاکوٹ سے ان کی دلچسپی کی کئی وجوہات ہیں ۔ ہوسکتا ہے آزاد کشمیر میں بھی مستقبل میں اس کھیل کے حوالے سے کوئی قدم اٹھایا جائے۔ ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ مارشل آرٹ کا مقصد دشمن سے مقابلہ کرنا اور اس کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے تاہم یہ تاثر درست نہیں یہ ایک کھیل ہے جو مشکل وقت میں انسان کے کام بھی آتا ہے۔ میرے خیال میں کپوریا کھیل میں جسمانی تربیت کے ساتھ ذہنی اور روحانی تربیت انتہائی ضروری ہے ۔
Sardar Ashiq Hussain
About the Author: Sardar Ashiq Hussain Read More Articles by Sardar Ashiq Hussain: 58 Articles with 50310 views
The writer is a Journalist based in Islamabad. Email : [email protected]
سردار عاشق حسین اسلام آباد میں مقیم صحافی ہیں..
.. View More